اسرائیلی حملے مسلسل جاری ہیں، مزید ۴۰؍فلسطینی شہید۔ آئرلینڈ نے اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کی اپیل کی۔
EPAPER
Updated: May 03, 2025, 1:09 PM IST | Agency | Gaza
اسرائیلی حملے مسلسل جاری ہیں، مزید ۴۰؍فلسطینی شہید۔ آئرلینڈ نے اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کی اپیل کی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں گزشتہ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران مزید ۴۰؍ فلسطینی شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے بے گھر فلسطینیوں پر حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں۲۴؍ گھنٹوں میں مزید۴۰؍ سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کھانے پینے کے سامان اور امداد کی بندش تیسرے ماہ میں داخل ہوگئی ہے جس سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اس ضمن میں آئرلینڈ نے اہل غزہ کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے اسرائیلی حکومت سے اپیل کی ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کی جائے اور ان تک اشیائے خوردونوش کی رسائی کو ممکن بنایا جائے۔
دوسری جانب اسرائیل نے شام میں صدارتی محل کے قریب ڈرون حملہ کیا جس میں دمشق میں شامی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حملے کو شامی حکومت کیلئے پیغام قرار دے دیتے ہوئے کہا کہ دروز کمیونٹی کے خلاف کوئی خطرہ یا فورسز بھیجنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے یہ حملہ شامی فورسز اور دروز کمیونٹی کے درمیان جھڑپوں کے بعد کیا گیا۔
اقوام متحدہ سے غزہ کو قحط زدہ علاقہ قرار دینے کا مطالبہ
غزہ کی وزارت صحت نے خوراک کے سنگین بحران کے پیش نظر اقوام متحدہ سے غزہ کو قحط کا علاقہ قرار دینے کی اپیل کی ہے۔ وزارت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے جمعرات کو کہا کہ غزہ کے ۹۱؍فیصد لوگوں کو خوراک کے شدید بحران کا سامنا ہے، جبکہ ۶۵؍ فیصد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ۹۲؍ فیصد بچے اور دودھ پلانے والی مائیں شدید غذائی بحران کا شکار ہیں جو ان کی زندگیوں کےلئے براہ راست خطرہ ہے۔ موجودہ صورتحال اقوام متحدہ کو غزہ کی پٹی کو قحط زدہ علاقے کے طور پر تسلیم کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ البراش نے کل انادولو نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’’غزہ کے تقریباً۹۱؍ فیصد باشندوں کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ دیگر۶۵؍ فیصد کو پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا،’’تقریباً۹۲؍ فیصد بچے اور دودھ پلانے والی مائیں خوراک کی کمی کا شدید شکار ہیں جو ان کی زندگیوں کے لیے براہ راست خطرہ ہیں،‘‘
انہوں نے اپنے بیان میں اقوام متحدہ پر زور دیا کہ ’’غزہ کی پٹی کو قحط زدہ علاقے کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کیا جائے۔‘‘ خیال رہے کہ غزہ کی وزارت صحت نے کل طبی اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے کارکنوں سے جنگ کے علاقے میں فلسطینی بچوں کی مدد کے لیے ایک ہفتہ طویل مہم شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاہو کے بیان پر اسرائیلی برہم
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے بیان’’ غزہ جنگ کا بنیادی مقصد یرغمالوں کی واپسی نہیں ‘‘ پر برہمی کااظہار کیا جارہا ہے۔ یاہو نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ ہم غزہ میں موجود۴۹؍ یرغمالیوں کو واپس لانا چاہتے ہیں لیکن اس جنگ کا بنیادی مقصد دشمن کو شکست دینا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے اس بیان کے بعد یرغمالوں کے اہل خانہ کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے، ایک یرغمالی کی ماں نے مقامی میڈیا سے کہا کہ ’’آج سے میرا مقصد نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانا ہے۔‘‘ یرغمالوں کے اہل خانہ کی نمائندگی کرنے والے فورم نے کہا ہے کہ یرغمالوں کی رہائی حکومت کی ’اولین ترجیح‘ ہونی چاہیے۔