Inquilab Logo

کانگریس کا الزام، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا پارٹی کو مالی طور پر معذورکرنے کی کوشش

Updated: March 21, 2024, 4:24 PM IST | New Delhi

کانگریس نے بی جے پی کے اقتدار والی مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا لوک سبھا انتخابات سے قبل اسے مالی طورپر معذور کرنے کے مترادف ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اس معاملے میں ملک کے اہم اداروں کی خاموشی یہ ثابت کرتی ہے کہ ملک میں جموریت ختم ہوگئی ہے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ اس کارروائی نے نہ صرف کانگریس بلکہ جمہوریت کو بھی متاثر کیا ہے۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ بی جے پی نے اپنے اکاؤنٹس الیکٹورل بونڈز کے ذریعے بھر دیئے ہیں اور ملک کی اہم اپوزیشن پارٹی کے اکاؤنٹ منجمد کر دیئے ہیں۔

Congress leaders during the press conference. Photo: PTI
کانگریسی لیڈران پریس کانفرنس نے دوران۔ تصویر: پی ٹی آئی

کانگریس نے آج الزام عائد کیا کہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اس کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا مرکز کی جانب سے پارٹی کو لوک سبھا انتخابات سے قبل معذور کرنے کی کوشش ہے۔ علاوہ ازیں کانگریس کے رکن پارلیمان راہل گاندھی نے کہا کہ اہم اداروں جیسے عدالت اور الیکشن کمیشن کی اس معاملے میں خاموشی ثابت کرتی ہے کہ آج ہندوستان میں جمہوریت کا نام و نشان نہیں رہ گیا۔بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے سبب پارٹی کو لوک سبھا انتخابات کیلئے مہم کا انعقاد کرنے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ 
وائناڈ سے رکن پارلیمان نے کہا کہ ہمیں اپنے مہمات کا آغاز کرنے میں پریشانی ہو رہی ہے۔ ہم اپنے کارکنان اور امیدواروں کا تعاون نہیں کر پا رہے ہیں۔ ہمارے لیڈران کو ملک میں ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے، جے رام رمیش اور سینئر لیڈر سونیا گاندھی بھی پریس کانفرنس میں موجود تھیں۔

راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ملک کے وہ ادارے جنہیں ملک کی جمہوریت کی حفاظت کرنی چاہئے وہ پارٹی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں کر رہے ہیں۔ کسی بھی عدالت نے کچھ بھی نہیں کہا۔ الیکشن کمیشن نے بھی اس معاملے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ دیگر ادارے بھی خاموش ہیں اور میڈیا بھی!

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جمہوریت نہیں رہ گئی۔ ملک کے عوام سے ان کے آئینی اور جمہوریتی ڈھانچوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ پارٹی نے مزید کہا کہ ۷؍ سال پرانے ۱۴؍لاکھ کے انکم ٹیکس سے متعلقہ معاملے میں اس پر ۲۰۰؍ کروڑ کاجرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ پارٹی کا دعویٰ ہے کہ ایسے معاملات میں زیادہ سے زیادہ ۱۰؍ ہزار کاجرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ۱۶؍ فروری کو کانگریس نے اعلان کیا تھا کہ ٹیکس کے معاملے میں اس کے بینک اکاؤنٹس منجمد کئے گئے ہیں۔ کانگریس کے وزیر خزانہ اجے ماکن نے کہا کہ پارٹی کے بینک اکاؤنٹس مالی سال ۲۰۱۸ء سے ۲۰۱۹ء کے درمیان انکم ٹیکس کے ۲۱۰؍ کروڑ کے مطالبے کی وجہ سے منجمد کئے گئے ہیں۔

بعد ازیں انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹرینونل نے کانگریس کو اپنے بینک اکاؤنٹس آپریٹ کرنے کی اجازت دے دی تھی لیکن کہا تھا کہ وہ ۱۱۵؍ کروڑروپے بطور منجمد رقم جمع کرے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل کسی بھی پارٹی کے بینک اکاؤنٹس منجمدکرنا اور اس کی سرگرمیوں پر روک لگانا جمہوریت کو منجمد کرنے کے مترادف ہے۔
۲۱؍ فروری کو کانگریس نے الزام عائد کیا تھا کہ اپیل اتھارٹی کے سامنے کارروائی جاری ہونے کے باوجود انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے ۲۱؍ فروری کو بینک اکاؤنٹس سے غیر جمہوریتی طریقے سے ۶۵؍ کروڑ روپے نکالے جانے کاحکم دیا تھا۔ 
۱۳؍ مارچ کو دہلی ہائی کورٹ نے انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبیونل کے فیصلے پر کو برقرار رکھا تھا جس نے کانگریس سے بقایا رقم کی وصولی کے نوٹس پر روک لگانے سے انکار کیا تھا۔
اس کے بعد ۸ ؍ مارچ کو انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبیونل نے کانگریس کی یہ عرضی بھی مسترد کی تھی جس میں پارٹی نے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی انکم ٹیکس کی کارروائیوں پر روک لگانے کی مانگ کی تھی۔ 

 راہل گاندھی، ملکارجن کھرگے اور سونیا گاندھی۔ تصویر: پی ٹی آئی

وزیر اعظم نریندر مودی کانگریس کو مالی طورپر معذور کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں: سونیا گاندھی
کانگریس نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت تنقید کی ہے۔ اس حوالے سے راہل گاندھی اور پارٹی کے صدر ملکار جن کھرگے کے ساتھ مشترکہ کانفرنس میں پارٹی کی سینئر لیڈر سونیا گاندھی نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کانگریس کو مالی طور پر معذور کرنے کیلئے منظم طریقے سے کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم آج جس معاملے کو اٹھا رہے ہیں وہ کافی سنجیدہ ہےکیونکہ پارٹی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے نے نہ صرف پارٹی بلکہ جمہوریت کو بھی متاثر کیا ہے۔ یہ وزیراعظم نریندر مودی کی منظم طریقے سے کوشش ہے کہ وہ پارٹی کو مالی طورپر معذور کر دیں۔
سونیا گاندھی نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ایک جانب الیکٹورل بونڈ کا مسئلہ ہے اور دوسری جانب ملک کی سب سے اہم اپوزیشن پارٹی کی مالیات پر بھی حملہ کیا جا رہا ہے۔عوام کی جانب سے جمع کئے گئے فنڈز منجمد کر دیئے گئے ہیںاور ہمارے اکاؤنٹس سے زبردستی پیسے نکال لئے گئے ہیں۔تاہم، ان سب کے باوجود ہم اپنی انتخابی مہم کو بہتر سے بہترین بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ہمارا یہ ماننا ہے کہ یہ غیرمعمولی ہے اور غیر جمہوریتی ہے۔

ملکار جن کھرگے اور سونیا گاندھی گفتگو میں مشغول ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی

بی جے پی نے الیکٹورل بونڈز کے ذریعے اپنے اکاؤنٹس رقم سے بھر دیئے ہیں اور کانگریس کے اکاؤنٹس منجمد کر دیئے ہیں: ملکار جن کھرگے
کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ خطرناک کھیل ہے اور انتخابات لڑنے کیلئے مشترکہ میدان ہونا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے انتخابی بونڈز کو غیر آئینی اور غیرقانونی قرار دیاتھا۔ اس اسکیم کے تحت موجود پارٹی نے اپنے بینک اکاؤنٹس ہزار کروڑوں روپوں سے بھر دیئےہیں۔ دوسری جانب اہم اپوزیشن پارٹی کے بینک اکاؤنٹس سازشت کے تحت منجمد کر دیئے گئے ہیںتا کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے مشترکہ سطح پر لوک سبھا انتخابات نہ لڑے جا سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملک میں جمہوریت کو محفوظ رکھنا ہے تو مشترکہ سطح پر انتخابات ہونے چاہئیں۔ یہ جمہوریت کیلئے اہم ہے کہ انتخابات جانبدرانہ سطح پر منعقد ہوں۔
انہوں نے انتخابات کے حوالے سے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یہ جمہوریت کیلئے اہم ہے کہ انتخابات جانبدرانہ سطح پر منعقد کئے جائیںاور ہر پارٹی کو مشترکہ میدان فراہم کیاجائے۔ اس میں مرکزی تفتیشی ایجنسی، جیسے ای ڈی اور آئی ٹی کی مداخلت نہ ہوں۔ 
کھرگے نے مزید کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد الیکٹورل بونڈ کے انکشافات نے ملک بھر میں سب کو ٹھیس پہنچایا ہے۔
کانگریس کے چیف نے مزید کہا کہ بی جے پی کے اقتدار والی حکومت نے مختلف لوپ ہولس سے نقد رقم وصول کی ہے اور ان کا دعویٰ یہ ہے کہ ان کے پاس ۵؍ اسٹار ہوٹل ہیں اور وہ ہر میٹنگ کیلئے پروازیں استعمال کرتے ہیں۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس بات کا انکشاف نہیں کرنا چاہتے کہ بی جے پی نے ان اداروں سے کس طرح پیسے اکھٹے کئے ہیں یہ بات کچھ دنوںبعد سب کے سامنے آجائے گی۔
انہوں نے آئینی اداروں سے اپیل کی کہ وہ ان کی پارٹی کو بینک اکاؤنٹس آپریٹ کرنے کی اجازت دیں تا کہ ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات منعقد کئے جا سکیں۔
انہوںنے اس ضمن میں کہا کہ میری آئینی اداروں سے اپیل ہے کہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں آزادنہ اور منصفانہ انتخابات منعقد کئے جائیں تو وہ ہمیں آزادانہ طورپر اپنے بینک اکاؤنٹس آپریٹ کرنے کی اجازت دیں۔ کوئی بھی سیاسی پارٹی انکم ٹیکس کے دائرے میں نہیں آتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK