ان علاقوں میں بی ٹی پی اوربی اے پی کی اچھی گرفت ہے۔ اس بار جنوبی راجستھان میں اچھی ووٹنگ ہوئی ہے۔ ڈونگر پور ضلع میں پولنگ فیصد ۷۵ء۳۸؍ رہا۔
EPAPER
Updated: November 28, 2023, 11:32 PM IST | Agency | Dungarpur
ان علاقوں میں بی ٹی پی اوربی اے پی کی اچھی گرفت ہے۔ اس بار جنوبی راجستھان میں اچھی ووٹنگ ہوئی ہے۔ ڈونگر پور ضلع میں پولنگ فیصد ۷۵ء۳۸؍ رہا۔
اس بار جنوبی راجستھان میں اچھی ووٹنگ ہوئی ہے۔ ڈونگر پور ضلع میں پولنگ فیصد ۷۵ء۳۸؍ رہا۔ ضلع میں چار اسمبلی سیٹیں ہیں جن میں ڈونگر پور میں ۷۲ء۷۶؍فیصد، آسپور میں۷۳ء۷۱؍فیصد، چوراسی میں۸۱ء۷۶؍فیصد اور ساگواڑہ میں ۷۳ء۷۳؍فیصد پولنگ ہوئی۔ تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی نظریں قبائلی ووٹروں پر جمی ہوئی ہیں لیکن یہاں علاقائی جماعتوں کا غلبہ نظر آتا ہے۔ ضلع کی کل ۴؍ اسمبلی سیٹوں میں سے پچھلی بار بھارتیہ ٹرائبل پارٹی (بی ٹی پی) کے امیدواروں نے دو سیٹوں پر الیکشن جیتا تھا جبکہ ایک سیٹ پر وہ دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ اس بار بھی علاقائی جماعتوں کے جیتنے والے اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار دوبارہ میدان میں ہیں۔ ایسے میں یہ پارٹی کانگریس اور بی جے پی کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں ہے۔
گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ ٹرائبل پارٹی (بی ٹی پی) کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی۔ چوراسی سے راج کمار روت اور ساگواڑہ سے رام پرساد ڈیڈور ایم ایل اے بنے۔ آسپور کے امیش مینا پچھلی بار دوسرے نمبر پر رہے۔ یہ تینوں لیڈر جو بی ٹی پی میں تھے، اس بار بھارت آدیواسی پارٹی (بی اے پی) کے بینر تلے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بی ٹی پی نے بھی ان تینوں نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ یہاں تک کہ ڈونگر پور سیٹ پر بھی بی ٹی پی اور بی اے پی کے امیدوار کانگریس اور بی جے پی سے مقابلہ کرتے نظر آرہے ہیں۔
پچھلے الیکشن میں ڈونگر پور سیٹ کانگریس اور بی جے پی کے حصے میں گئی تھی لیکن اس بار سب ڈرے ہوئے ہیں۔ اس بار کانگریس اور بی جے پی نے قبائلیوں کو لبھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ بی جے پی اور کانگریس کے قومی لیڈروں نے قبائلی علاقوں میں کئی میٹنگیں کیں۔ وزیر اعظم مودی، یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، جے پی نڈا، وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور راہل گاندھی نے قبائلیوں کیلئے بڑے بڑے اعلانات کئے۔