Inquilab Logo

لداخ میں کامیابی سے کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے حوصلے بلند، سری نگر میں جشن کا اہتمام

Updated: October 10, 2023, 10:14 AM IST | Agency | Srinagar

عمر عبداللہ نے کہا کہ لداخ کے اس ’پہاڑی ترقیاتی کونسل‘ کے انتخابی نتیجےنے ثابت کر دیا کہ جموں کشمیر کی طرح کرگل کے لوگ بھی مرکزی حکومت کے۵؍ اگست۲۰۱۹ء کے فیصلوں کے خلاف ہیں۔

National Conference workers distributed sweets and congratulated each other. Photo. INN
نیشنل کانفرنس کے کارکنان نے آپس میں مٹھائیاں تقسیم کیں اور ایک دوسرے کو مبارکبادیاں پیش کیں۔ تصویر:آئی این این

دفعہ ۳۷۰؍ کے خاتمے کے بعد لداخ میں ہونے والے ’خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل‘ کے انتخابات میں فتح سےسرشار کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے کارکنان میں جشن کا ماحول ہے۔ دونوں پارٹیوں  نے انتخابی نتیجے کا خیرمقدم کیا ہے۔ کانگریس نے اسے جمہوریت کی فتح قرار دیا تو نیشنل کانفرنس نے حکومت کے خلاف عوام کی ناراضگی بتایا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ کرگل کے نتائج نے یہ ثابت کر دیا کہ یہاں کے لوگ بھی مرکزی حکومت کے ۵؍ اگست ۲۰۱۹ء کے فیصلوں کے خلاف ہیں۔
خیال رہے کہ لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کرگل کے پانچویں انتخابات جن کے نتائج کا اعلان اتوار کو ہوا، میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے مشترکہ اتحاد نے شاندار جیت حاصل کی ہے جبکہ بی جے پی چاروں شانے چت ہوگئی ہے جبکہ یہاں کا رکن پارلیمان بی جے پی ہی کا ہے اور اس سے قبل اسمبلی  الیکشن میں بھی بی جے پی کو اس علاقے سے نمایاں کامیابی ملتی رہی ہے۔
 کامیابی سے سرشار کانگریس کے کارکنان نے سری نگر میں آپس میں مٹھائیاں تقسیم کیں اور نعرے لگائے کہ ’’راہل جی آگے بڑھو، ہم تمہارے ساتھ ہیں۔‘‘اس موقع پر پارٹی کے ایک مقامی لیڈر نے میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرگل میں لوگوں نے جمہوریت کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ’ بھارت جوڑو یاترا‘ کے اثرات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آنے والے وقت میں یہ اثرات نہ صرف جموں کشمیر میں بلکہ ملک بھر میں دیکھیں جائیں گے۔
اس الیکشن میںنیشنل کانفرنس اور کانگریس کے مشترکہ اتحاد نے ۲۶؍ میں سے۲۱؍ نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے ایک تاریخ رقم کی ہے جبکہ بی جے پی کو صرف ۲؍ سیٹیں ہی مل سکی ہیں۔ یہ اس کی بدترین کارکردگی ہے۔ اسی طرح آزاد امیدواروں نے ۲؍ نشستیں حاصل کیں۔ان انتخابات کیلئے ۴؍ اکتوبر کو پولنگ ہوئی تھی جن میں مجموعی طور پر ووٹنگ کی شرح۷۷ء۶۱؍ فیصد درج ہوئی تھی۔واضح رہے کہ کرگل میں پہاڑی کونسل کی تشکیل جولائی ۲۰۰۳ء میں ہوئی تھی۔۳۰؍ کونسلروں پر مشتمل اس ٹیم میں ۲۶؍ کونسلر اپنے اپنے حلقوں سے منتخب ہوتے ہیں جبکہ باقی ۴؍ کونسلر اقلیتی طبقے سے اور خواتین منتخب کئے جاتے ہیں۔
 پیر کو میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ اس نتیجے سے یہ ثابت ہوا کہ لداخ کو جموں کشمیر سے الگ کرنا جتنا ناگوار جموں کشمیر کے لوگوں کو گزرا ہے، اتنا ہی کرگل کے لوگوں کو بھی برا لگا ہے۔انہوں نےکہا کہ یہ الیکشن تعمیر و ترقی کیلئے کم،۵؍ اگست ۲۰۱۹ء کے مرکزی حکومت کے فیصلوں کے بارے میں زیادہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سے بی جے پی کی شکست کا آغاز ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK