چار ریاستوں میں پانچ اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں کیرالا کی ایک سیٹ کے ساتھ کانگریس فائدے میں رہی جبکہ آپ، بی جے پی اور ترنمول کانگریس اپنی اپنی سیٹیں بچانے میں کامیاب رہیں
EPAPER
Updated: June 26, 2025, 11:00 AM IST | Qutbuddin Shahid | Mumbai
چار ریاستوں میں پانچ اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں کیرالا کی ایک سیٹ کے ساتھ کانگریس فائدے میں رہی جبکہ آپ، بی جے پی اور ترنمول کانگریس اپنی اپنی سیٹیں بچانے میں کامیاب رہیں
گزشتہ دنوں ضمنی انتخابات کے جو نتائج سامنے آئے ہیں، ان میں بظاہر کچھ زیادہ اُلٹ پھیر نہیں دکھائی دیتالیکن ان کا تجزیہ کیا جائے تو کیرالا کے نتائج نےجہاں کانگریس کوخوش ہونے کا موقع فراہم کیا ہے، وہیں پنجاب، گجرات اور مغربی بنگال کے نتائج نے اُس کی نیند حرام بھی کردی ہے۔ کچھ اسی طرح کی کیفیت بی جے پی خیمے کی بھی ہے۔ بہت زیادہ ہاتھ پیر مارنے اور اپنے انداز میں الیکشن لڑنے کے باوجود اسے ایک بھی زائد سیٹ نہیں مل سکی۔ اسی طرح سے عام آدمی پارٹی اور ترنمول کانگریس بھی اپنی اپنی سیٹیں بچاپانے میں کامیاب رہیں۔
چار ریاستوں میںپانچ اسمبلی حلقوں کیلئے ہونےوالے انتخابات میں اس مرتبہ کیرالا کی نیلامبور اور گجرات کی وساؤدَر اسمبلی حلقوں پر سب کی نگاہیں مر کوز تھیں۔ اس بات سے اتفاق ہونے کے باوجود کہ اِس نتیجے سے کسی بھی ریاست کے سیاسی حالات میں کچھ فرق نہیں پڑنے والا تھا،اس بات پر سبھی متفق تھے کہ ضمنی انتخابات کے نتائج سے کیرالا اور گجرات کے سیاسی مستقبل کا اندازہ لگایا جاسکے گا۔
کیرالا میں گزشتہ۹؍ سال سے بایاں محاذ کی حکومت ہے۔ وہاں آئندہ سال مارچ اپریل میں اسمبلی انتخابا ت ہونےوالے ہیں۔ نیلامبور اسمبلی حلقہ وائناڈپارلیمانی حلقے میں آتا ہے جو مسلم اکثریتی ہے اور جہاں سے دو بار راہل گاندھی اور ان کے استعفیٰ کے بعد ضمنی انتخابات میں پرینکا گاندھی کامیاب ہوئی ہیں۔ ۲۰۱۱ء کے بعد پہلا موقع ہے جب نیلامبور اسمبلی حلقے میں کانگریس کو کامیابی ملی ہے۔اسلئے اس کامیابی کی بڑی اہمیت ہے۔ اسے ۲۰۲۶ء کے انتخابی نتیجے کا پیش خیمہ قرار دیا جارہا ہے ۔ ۲۰۲۱ء کے اسمبلی انتخابات میں ۱۴۰؍ رکنی اسمبلی میں بایاں محاذ (ایل ڈی ایف) کو ۹۹؍ اور کانگریس کی قیادت والی یو ڈی ایف کو۴۱؍ سیٹیں ملی تھیں۔ کیرالا میں اصل مقابلہ انہیں ۲؍ محاذوں (ایل ڈی ایف اور یوڈی ایف ) کے درمیان ہے لیکن ۲۰۱۴ء سے کیرالا میں بی جےپی بھی جی توڑ کوشش کررہی ہے۔ ضمنی انتخابات میں بی جے پی نے ششی تھرور فیکٹر سے بھی فائدہ اٹھانے کی پوری پوری کوشش کی، اس کے باوجود اسے کوئی کامیابی نہیں مل سکی بلکہ ۲۰۲۱ء کے مقابلے وہ ایک زینہ نیچے کھسک کر چوتھی پوزیشن پرآ گئی ۔ گزشتہ انتخابات میں ایل ڈی ایف کی مدد سے آزاد امیدوار ’پی وی انور‘ نے کامیابی حاصل کی تھی لیکن گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ پی وجین سے اختلاف کے بعد انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کی وجہ سے ضمنی الیکشن ہوا جس میں انہیں تیسری پوزیشن ملی۔ اِس سے قبل ۲۰۱۱ء میں آریدن محمد کی صورت میں کانگریس کو کامیابی ملی تھی۔ انہوں نے (۶؍ مرتبہ لگاتار جیت کے ساتھ) مجموعی طور پر ۸؍ مرتبہ کامیابی حاصل کی تھی۔ اس بار اُن کے بیٹے آریدن شوکت نے کانگریس کو کامیابی کا مزہ چکھایا ہے۔ یہ ملیالم کے نیشنل ایوارڈ یافتہ فلم ساز ہیں۔
گجرات کے وساؤدَر اسمبلی حلقے میں ۲۰۲۲ء میں ’آپ‘ کا امیدوار کامیاب ہوا تھا جسے بی جے پی نے اپنے خیمے میں شامل کرلیا۔ بی جے پی کو ایسالگا تھا کہ اس کی وجہ سے وہ اس سیٹ پرقبضہ کرلے گی لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ عام آدمی پارٹی اپنی سیٹ بچانے میں کامیاب رہی۔ بی جے پی نے پنجاب کے لدھیانہ مغرب اسمبلی حلقےکیلئے بھی ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا لیکن وہاں بھی اسے کچھ ہاتھ نہیں لگا۔