Inquilab Logo Happiest Places to Work

مسلم مخالف تقریر پر جسٹس شیکھر یادو کے خلاف مواخذے کا نوٹس زیر التواء، ۵۰؍ ایم پی کی توثیق

Updated: June 24, 2025, 7:02 PM IST | New Delhi

گزشتہ سال وی ایچ پی کے ایک پروگرام میں جسٹس یادو کی مسلم مخالف تقریر کے بعد ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا جارہا ہے جس کے بعد ۵۴ اراکین پارلیمنٹ نے ان کے مواخذے کا نوٹس پیش کیا تھا۔

Justice Shekhar Kumar Yadav. Photo: INN
جسٹس شیکھر کمار یادو۔ تصویر: آئی این این

الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر کمار یادو کے خلاف ۵۴ ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے پیش کئے گئے مواخذے کی نوٹس پر کم از کم ۵۰ اراکین نے دستخط کرنے کی تصدیق کی ہے، اس طرح نوٹس کے آگے بڑھنے کیلئے مطلوبہ دستخط حاصل کرلئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال وشو ہندو پریشد کے ایک پروگرام میں جسٹس یادو کی متنازع اور مسلم مخالف تقریر کے بعد ان کے خلاف سخت کارروائی اور برطرفی کا مطالبہ کیا جارہا ہے جس کے بعد ۵۴ اراکین پارلیمنٹ نے ان کے مواخذے کا نوٹس پیش کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ نائب صدر جگدیپ دھنکر نے اس نوٹس کو مسترد نہیں کیا کیونکہ ججز (انکوائری) ایکٹ، ۱۹۶۸ء کے تحت جمع کرائے گئے نوٹس پر فیصلہ کرنے کیلئے کوئی وقت مقرر نہیں ہے۔ ایکٹ کے مطابق، راجیہ سبھا میں کم از کم ۵۰ یا لوک سبھا میں ۱۰۰ اراکین کے دستخط مواخذے کے نوٹس کیلئے ضروری ہیں۔ دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، ۲۳ مئی ۲۰۲۵ء کی شام ۵ بجے تک ۴۳ اراکین نے سیکریٹریٹ کے ای میلز یا فون کالز کے جواب میں اپنے دستخط کی تصدیق کی تھی۔ باقی ۱۱ اراکین میں سے کم از کم ۲ نے دی انڈین ایکسپریس سے رابطہ ہونے پر کہا کہ انہوں نے فون پر اپنے دستخط کی تصدیق کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ادیشہ: گائے کی غیر قانونی اسمگلنگ کا الزام، ۲؍ دلت افراد پر تشدد،۶؍ افراد گرفتار

جن اراکین نے ۲۳ مئی تک اپنے دستخطوں کی تصدیق نہیں کی تھی، ان میں کپل سبل، پی چدمبرم، سشمتا دیو، سنجیو اروڑا، اجیت کمار بھویان، جوس کے مانی، فیاض احمد، بکاش رنجن بھٹاچاریہ، جی سی چندر شیکھر، راگھو چڈھا اور این آر ایلانگو شامل تھے۔ رابطہ کئے جانے پر کپل سبل نے کہا کہ میں چیئرمین سے کئی بار ملا، انہوں نے کبھی مجھ سے دستخط کے متعلق نہیں پوچھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے ای میل کس ای میل آئی ڈی پر بھیجی۔ میں نے ہی دستخطوں کے ساتھ نوٹس انہیں پیش کیا تھا۔ اگر چیئرمین دستخطوں کی تصدیق نہیں کر سکتے تو وہ اسے مسترد کر دیں تاکہ ہم سپریم کورٹ جا سکیں۔ چدمبرم نے کہا کہ انہوں نے نوٹس پر دستخط کئے ہیں، لیکن انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ راجیہ سبھا سیکریٹریٹ نے ان سے تصدیق کیلئے رابطہ کیا۔ کانگریس کے جی سی چندر شیکھر نے کہا کہ انہوں نے فون پر تصدیق کر دی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: مودی حکومت کی تیسری مدت کے پہلے سال میں ۶۰۲؍نفرت انگیزجرائم، ۳۴۵؍ نفرت انگیز تقاریر کے واقعات: رپورٹ

واضح رہے کہ ۸ دسمبر ۲۰۲۴ء کو وشو ہندو پریشد کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس یادو نے کہا تھا کہ یہ ہندوستان ہے اور ملک یہاں کی اکثریت کے مطابق ہی چلے گا۔ انہوں نے یکساں سول کوڈ کی بھی حمایت کی تھی۔ ان کے مسلم مخالف بیانات کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اپوزیشن اراکین نے ۱۳ دسمبر کو ۵۵ دستخطوں کے ساتھ ان کے خلاف نوٹس جمع کرایا تھا۔ راجیہ سبھا کے ذرائع کے مطابق، سیکریٹریٹ نے نوٹس پر ۹ دستخطوں میں ریکارڈ کے مطابق اراکین کے دستخطوں سے عدم مطابقت پائی، جس کی وجہ سے تمام دستخطوں کی تصدیق کا فیصلہ کیا گیا۔ ۵۴ میں سے ۲۹ اراکین نے چیئرمین سے ملاقات کے بعد اپنے دستخطوں کی تصدیق کی۔ بعد میں، سیکریٹریٹ نے ۲۳ مئی کو باقی اراکین کو فون کیا اور ان میں سے ۱۴ نے بھی اپنے دستخطوں کی تصدیق کی۔ اس دن ۱۱ اراکین سے فون پر رابطہ نہیں ہو سکا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK