جیتو پٹواری اور دگ وجے سنگھ سرگرم، ریاستی سطح پر بی جے پی کو گھیرنے کا لائحہ عمل تیار، ایم ایس پی کا مطالبہ بھی ہوگا۔
EPAPER
Updated: September 10, 2024, 10:57 AM IST | Agency | Bhopal
جیتو پٹواری اور دگ وجے سنگھ سرگرم، ریاستی سطح پر بی جے پی کو گھیرنے کا لائحہ عمل تیار، ایم ایس پی کا مطالبہ بھی ہوگا۔
اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد لوک سبھا الیکشن میں بھی مدھیہ پردیش میں کانگریس کا برا حال رہا۔ اس کی وجہ سے ریاستی کانگریس میں ایک طرح کا جمود طاری ہوگیا تھا۔ اب اس جمود کو توڑنے کیلئے ریاستی لیڈر شپ نے ایک لائحہ عمل تیار کیا ہے۔ اس کے تحت اب جیتو پٹواری کی قیادت میں ۱۰؍ ستمبر سے ریاست گیر پیمانے پر ’کسان یاترا‘ نکالی جائے گی۔ راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ سے متاثر ہو کر کانگریس نے کئی ریاستوں میں مختلف موضوعات پر یاترائیں نکالی ہیں۔ مدھیہ پردیش کی یہ یاترا بھی اسی طرز کی ہوگی۔اس کی ساری تیاریاں مکمل ہو گئی ہیں۔ کانگریس نے اس کااعلان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ’کسان نیائے یاترا‘ میں پارٹی کے سرکردہ لیڈران، مثلاً دگ وجے سنگھ اور جیتو پٹواری کے علاوہ کسان لیڈران اور تنظیم کے عہدیداران شامل ہوں گے۔ یہ یاترا مدھیہ پردیش کے ہر ضلع میں نکالی جائے گی۔ اس یاترا کے ذریعہ ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کا مطالبہ سرکار کے سامنے رکھا جائے گا۔ کانگریس نے کسانوں کے موضوعات کو لے کر بی جے پی حکومت کو ہر ضلع میں گھیرنے کی پوری تیاری کر لی ہے۔
’کسان نیائے یاترا ‘۱۰؍ ستمبر کو مندسور ضلع کے گروٹھ سے شروع ہوگی اور اس کے بعد یہ یاترا ۱۳؍ ستمبر کو ٹمرنی سے ہوشنگ آباد، ۱۵؍ ستمبر کو آگر مالوہ اور۲۲؍ ستمبر کو اندور میں منعقد ہوگی۔ اس ریاست کے سبھی اضلاع میں ضلع کانگریس کی قیادت میں یہ یاترا نکالی جائے گی۔ کانگریس کے ذریعہ نکالی جا نے والی کسان نیائے یاترا میں گیہوں۲۷۰۰؍ روپے فی کوئنٹل، دھان۳۱۰۰؍ اور سویابین۶؍ ہزار روپے ایم ایس پی کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ یاترا میں یہ بھی بتایا جائے گا کہ سابق وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے کسانوں کو۲۷۰۰؍ روپے فی کوئنٹل گیہوں کی قیمت دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اب اس وعدے کو بھول گئے ہیں۔ اس یاترا کے ذریعہ سے حکومت کو اس کا وعدہ یاد دلایا جائے گا۔
اس سے قبل ریاستی کانگریس صدر جیتو پٹواری نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’۵؍ستمبر کو وزارت زراعت نے جانکاری دی تھی کہ پرائس سپورٹ اسکیم (ایم ایس پی) کے ذریعہ سے سویابین کی ایم ایس پی پر خرید کی جائے گی لیکن مدھیہ پردیش کو اس سے باہر رکھا گیا ہے۔ اس کا فائدہ صرف کرناٹک، مہاراشٹر اور تلنگانہ میں دیا جائے گا۔ ریاست کے ساتھ سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ وزیر زراعت ہی سوتیلا سلوک کر رہے ہیں۔‘‘