• Fri, 04 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

لوک سبھا الیکشن میں ’انڈیا‘ کی اچھی کارکردگی سے راجیہ سبھا میں بی جے پی کو فائدہ

Updated: August 22, 2024, 7:26 PM IST | New Delhi

ابھی حال ہی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس اور’ انڈیا‘ اتحاد کے کئی ایسے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جو راجیہ سبھا میں تھے۔ ان کے استعفے سے خالی ہونےوالی راجیہ سبھا کی اُن سیٹوں پر اب بی جے پی کا قبضہ ہونے جارہا ہے.

Deependra Singh Hooda. Photo: INN
دپیندر سنگھ ہڈا۔ تصویر: آئی این این

جون کے پہلے ہفتے میں لوک سبھا انتخابات کے نتائج ظاہر ہوئے تو سب سے زیادہ خوشی کا اظہار کانگریس خیمے کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ کانگریس نے نسبتاً بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئےاپنی سیٹوں کی تعداد ۹۹؍تک پہنچا دی تھی۔ اس کی وجہ سے راہل گاندھی کو اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی مل گیا ہے۔ لیکن اب لوک سبھا میں کامیابی کی وجہ سے کانگریس کو  راجیہ سبھا میں نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔ دراصل کانگریس کے کئی راجیہ سبھا اراکین نے لوک سبھا میں قسمت آزمائی کی تھی اور کامیابی بھی حاصل کی۔ اس کی وجہ سے انہیں راجیہ سبھا کی سیٹ چھوڑنی پڑی ہے۔ اب جبکہ راجیہ سبھا کا الیکشن ہونے جارہا ہے تو کانگریس کو وہ تمام سیٹیں گنوانی پڑ رہی ہیں۔اس کا براہ راست اثر یہ ہوگا کہ راجیہ سبھا میں کانگریس کی قیادت والی اپوزیشن’ انڈیا‘ اتحاد کی طاقت میں کمی آئے گی اور بی جے پی کی قیادت والی ’این ڈی اے‘ کو پہلی بار راجیہ سبھا میں اکثریت مل جائے گی۔

یہ بھی پڑھئے: اترپردیش: بریلی کے پنجاب پورہ میں مسلم خاتون کے مکان خریدنے پرہندوئوں کا احتجاج

کانگریس لیڈر دپیندر ہڈا نے اس بار ہریانہ سے لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس  کے بعد انہوں نے اپنی راجیہ سبھا سیٹ سے استعفیٰ دے دیا، لیکن اب ایوان بالا میں کانگریس ان کی جگہ کوئی دوسرا امیدوار نہیں بھیج سکے گی۔ ان کی جگہ پر بی جے پی نے کرن چودھری کو ہریانہ سے امیدوار بنایا ہے جبکہ کانگریس نے اپنی عددی طاقت کو دیکھتے ہوئے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔ مطلب یہ کہ کرن چودھری بلا مقابلہ جیت جائیں گی اور یہ سیٹ کانگریس کے ہاتھ سے نکل جائے گی۔
اسی طرح کانگریس کے جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نے بھی کیرالا سے لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس سے قبل وہ راجستھان سے ایوان بالا میں تھے۔ بی جے پی نے وہاں سے رونیت سنگھ بٹو کو اپنا امیدوار بنایا ہے جبکہ کانگریس نے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے۔ یعنی  وہ سیٹ بھی بی جے پی کے کھاتے میں جائے گی۔ اسی طرح بہار میں آر جے ڈی لیڈر میسا بھارتی بھی راجیہ سبھا سے لوک سبھا پہنچی تھیں۔ اس سیٹ کا فائدہ بھی این ڈی اے ہی کو  ملے گا۔
مطلب یہ کہ یہ تینوں سیٹیں اب بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کے پاس جائیں گی اور ’انڈیا‘ اتحاد کو نقصان ہوگا۔ واضح رہے کہ ۹؍ ریاستوں میں راجیہ سبھا کی۱۲؍ نشستوں میں سے جہاں انتخابات ہونے والے ہیں، ان تمام سیٹوں پر بلامقابلہ انتخاب ہونے والا ہے کیونکہ جتنی سیٹیں خالی ہوئی ہیں، اتنے ہی امیدواروں نے فارم بھرا ہے۔ ان میں سے بی جے پی کی قیادت والا این ڈی اے اتحاد۱۱؍ سیٹوں پر کامیابی حاصل کرے گا جبکہ تلنگانہ سے ایک سیٹ کانگریس کے حصے میں آئے گی۔ وہاں سے کانگریس نے مشہور قانون داں ابھیشیک منو سنگھوی کو اپنا امیدواربنایا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: راہل گاندھی کا جموں کشمیر دورہ، احدوس ریستوراں کا مشہور پکوان وزوان کھایا

خیال رہے کہ ۲۱؍ اگست فارم بھرنے کا آخری دن تھا۔ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ۲۷؍ اگست ہے۔ کسی بھی جگہ سے زائد امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے انتخابات کی ضرورت نہیں رہے گی، اسلئے الیکشن کمیشن ان نشستوں کے نتائج کا اعلان اسی دن کرے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK