ہندوستانی سرزمین پر چین کے قبضے سےمتعلق راہل گاندھی کے دعوے پر سپریم کورٹ نے سوال اٹھایا، اس پرکانگریس نےحکومت سے تیکھے سوالات پوچھے اور اس پر ’ڈی ڈی ایل جے ‘یعنی ڈینائی (انکار)،ڈسٹریکٹ (توجہ ہٹانا )،لائے (جھوٹ بولنا ) اورجسٹیفائی (جواز پیش کرنا)کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کا الزام لگایا۔
۲۰۲۰ء میںگلوان میں ہندوستان اور چین کی افواج کے درمیان کشیدگی ہوئی تھی جس کے بعد حکومت کی پالیسی پر اپوزیشن لگاتار سوال اٹھا رہا ہے۔ تصویر: آئی این این
کانگریس نے ۲۰۲۰ء میں وادی گلوان میں ہندوستانی فوج اور چینی فوج کے درمیان ہونے والے تنازع پر مرکز کی مودی حکومت سے سوال کیا ہے، کانگریس کا کہنا ہے کہ اس تنازع کے بعد ہر محب وطن ہندوستانی جاننا چاہتا ہے کہ چین کے ساتھ ہماری سرحد پر کیا ہورہا ہے؟کانگریس نے اسے حکومت کی ’ ڈی ڈی ایل جے ‘پالیسی قراردیا یعنی ڈینائی (انکار)ڈسٹریکٹ (توجہ ہٹانا) لائے (جھوٹ بولنا ) اورجسٹیفائی (جواز پیش کرنا )۔ کانگریس نے کہا کہ حکومت ’ڈی ڈی ایل جے‘ پالیسی کو اپنا رہی ہے اور سچائی کو چھپا رہی ہے۔واضح رہےکہ’ ڈی ڈی ایل جے ‘شاہ رخ خان کی سپرہٹ فلم ’ دل والے دلہنیا لے جائیں گے ‘کا مخفف ہے۔
دراصل، سپریم کورٹ نے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو ہندوستانی زمین پر چین کے قبضےسے متعلق بیان پر سرزنش کی ہے۔ یہ بیان انہوں نے ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے دوران دیا۔ تاہم عدالت نے ان کے خلاف لکھنؤ کی عدالت میں شروع کی گئی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔سپریم کورٹ نے راہل گاندھی سے سوال کیا ہےکہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ چین نے۲؍ ہزار مربع کلومیٹر ہندوستانی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے؟ کیا آپ وہاں تھے؟ کیا آپ کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت ہے؟
حکومت سے کانگریس کا سوال
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے حکومت سے کئی تیکھے سوالات پوچھے ہیں:
پہلا سوال:۱۵؍ جون ۲۰۲۰ء کوگلوان میں ۲۰؍ ہندوستانی فوجیوں کی شہادت کے ۴؍ دن بعد وزیر اعظم مودی نے کیوں کہا ’’ نہ کوئی اندر گھسا ہے اور نہ کوئی گھسا ہوا ہے۔‘‘ کیا یہ چین کو دی گئی کلین چٹ نہیں تھی۔
دوسرا سوال: کیا ۲۱؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو انخلاء کا معاہدہ ہمیں اپریل ۲۰۲۰ء کی صورتحال پر واپس لے گیا؟
تیسرا سوال : کیا اب ہندوستانی فوجیوں کو پیٹر ولنگ پوائنٹس پر جانے کے لیے چین کی اجازت لینی ہوگی؟
چوتھا سوال : کیا ہندوستان سرحد پر اپنی گرفت کھو چکا ہے؟
جے رام رمیش نے کہا کہ گلوان، ہاٹ اسپرنگ اور پینگونگ جھیل کے علاقے میں بنائے گئے بفر زون ان حدود میں آتے ہیں جن پر ہندوستان کا دعویٰ ہے۔ کیا اس سے ہندوستانی فوجیوں کا گشت بند ہو گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ۲۰۲۰ء میں ایسی اطلاعات تھیں کہ چین نے لداخ میں ایک ہزار مربع کلومیٹر رقبہ پر قبضہ کر لیا ہے جس میں سے۹۰۰؍ مربع کلومیٹر ڈیپسانگ میں ہے۔
جے رام رمیش نے سوال کیا کہ’’ کیا لداخ کے ایس پی نے پولیس کانفرنس میں یہ اطلاع نہیں دی کہ ہندوستان نے ۶۵؍ میں سے۲۶؍ گشتی مقامات تک رسائی کھو دی ہے؟ چین کے ساتھ تجارت میں اضافہ کی کیا یہی وجہ ہے؟‘‘کانگریس نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ چین کے ساتھ ہندوستان کا تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے،اس کے علاوہ اور بھی الزامات لگائے۔
پہلا الزام : ۲۵-۲۰۲۴ء میں چین کے ساتھ ہندوستان کا تجارتی خسارہ۹۹ء۲؍ بلین ڈالر تک پہنچ گیا۔کیا یہ سچ نہیں ہے۔
دوسرا الزام : ہندوستان الیکٹرانکس، بیٹریوں، ادویات اور ٹیلی کام کے میدان میں چین پر زیادہ تر انحصار کر چکا ہے۔
تیسرا الزام : کیا مودی سرکار ایک ایسے چین کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کر رہی ہے جو آپریشن سیندور میں پاکستان کی مدد کر رہا تھا؟
اس کے علاوہ کانگریس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ مودی حکومت کی کمزور خارجہ پالیسی اور چین کے تئیں نرم رویہ کی وجہ سے ملک کو ۱۹۶۲ء کے بعد سب سے بڑا علاقائی نقصان ہوا ہے۔پارٹی نے کہا کہ حکومت نے سیکوریٹی سے زیادہ معیشت کو ترجیح دی ہے اور چین کے خوف سے حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔