حکومت قرض میں ڈوبے ہوئے ٹیلی کام ادارے کو بی ایس این ایل میں ضم نہیں کرنا چاہتی۔ معاہدہ کے تحت ایم ٹی این ایل کا آپریشن سونپا جائے گا۔
EPAPER
Updated: July 14, 2024, 11:42 AM IST | Agency | New Delhi
حکومت قرض میں ڈوبے ہوئے ٹیلی کام ادارے کو بی ایس این ایل میں ضم نہیں کرنا چاہتی۔ معاہدہ کے تحت ایم ٹی این ایل کا آپریشن سونپا جائے گا۔
حکومت مہانگر ٹیلی فون نگم لمیٹڈ (ایم ٹی این ایل) کے کام کاج کو ایک معاہدے کے ذریعے بی ایس این ایل کو سونپنے کے متبادل پر غوروخوض کر رہی ہے۔ بزنس اسٹینڈرڈ کی رپورٹ کے مطابق معاملے سے وابستہ ایک ذرائع نے بتایا کہ حکومت انضمام کے بجائے اس متبادل پر غور کر رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس پر حتمی فیصلہ ایک ماہ میں ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق قرض میں ڈوبے ہوئے ایم ٹی این ایل کے کام کاج کو بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس ایم ایل) کو ایک معاہدے کے ذریعے سونپنے کے متبادل پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم ٹی این ایل کے بھاری قرض کے پیش نظر، بی ایس این ایل کے ساتھ انضمام ایک سازگار آپشن نہیں ہے۔ فیصلہ ہونے کے بعد تجویز کو سیکریٹریز کی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا اور اس کے بعد کابینہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرے گی۔
بڑھتے ہوئے مالیاتی بحران کے دوران ایم ٹی این ایل نے اس ہفتے اسٹاک ایکسچینج کو دی گئی معلومات میں کہا تھا کہ وہ ناکافی فنڈس کی وجہ سے کچھ بونڈ ہولڈرس کو سود ادا کرنے سے قاصر ہے۔ یہ سود۲۰؍ جولائی۲۰۲۴ء تک قابل ادائیگی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اٹلی: بندھوا بنائے گئے ۳۳؍ ہندوستانی مزدوروں کو پولیس نے آزاد کرایا
ایم ٹی این ایل، ڈپارٹمنٹ آف ٹیلی کمیونیکیشن اور بیکون ٹرسٹی شپ لمیٹڈ کے درمیان دستخط شدہ سہ فریقی معاہدے (ٹی پی اے) کے مطابق ایم ٹی این ایل کو مقررہ تاریخ سے۱۰؍ دن پہلے ایسکرو اکاؤنٹ میں مناسب رقم کے ساتھ ششماہی سود ادا کرنا ہوگا۔
ایم ٹی این ایل نے کہا کہ ٹی پی اے کی دفعات کے پیش نظر، مطلع کیا جاتا ہے کہ ناکافی فنڈس کی وجہ سے، ایم ٹی این ایل ایسکرو اکاؤنٹ میں رقم جمع نہیں کر پا رہا ہے۔ ایم ٹی این ایل دہلی اور ممبئی میں ٹیلی کمیونیکیشن خدمات فراہم کرتا ہے جبکہ بی ایس این ایل دہلی اور ممبئی کے علاوہ پورے ہندوستان میں کام کرتا ہے۔
ریلائنس جیو اور بھارتی ایئرٹیل جیسی نجی ٹیلی کام کمپنیوں نے گزشتہ چند مہینوں میں اپنے صارفین کی تعداد میں اضافہ کیا ہے، لیکن ایم ٹی این ایل کے صارفین کی تعداد میں کمی آ رہی ہے۔