Inquilab Logo

کورونا: ٹرمنس پر طبی عملہ اور ریلوے کی ٹیمیں الرٹ

Updated: November 26, 2020, 7:43 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

دہلی، گجرات، گوا اور راجستھان سے آنے والی ٹرینیوں کی خصوصی چیکنگ، ممبئی میں داخلے سے۹۶؍گھنٹے قبل کرایا گیا ٹیسٹ قابل قبول ہوگا اور جن مسافروں کے پاس اس کا سر ٹیفکیٹ نہیں ہوگا ان کے باڈی ٹیمپریچر کی جانچ ہوگی اور آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ ہوگا، نگرانی کیلئے ایک نوڈل افسربھی مقرر

coronavirus india - Pic : PTI
کورونا وائرس انڈیا ۔ تصویر : پی ٹی آئی

 کورونا کی دوسری لہر کے اندیشے اور اس سے ممبئی واسیوں کو بچانے کے لئے ہر سطح پر احتیاطی اقدامات شروع کردیے گئے ہیں۔ اسی احتیاطی اقدام کا حصہ تمام ریلوے ٹرمنس پر بی ایم سی اور ریلوے کی جانب سے ٹیسٹ کے لئے طبی ٹیمیں اور عملہ کی خصوصی تقرری ہے۔ اس سلسلے میں جہاں  بی ایم سی کے ایڈیشنل میونسپل کمشنر سریش کاکانی کی جانب سے ایک سرکیولر جاری کیا گیا ہے اور بی ایم سی کے اعلیٰ افسران کو اس سلسلے میں مختلف  ذمہ داریاں سونپنے کے ساتھ ڈپٹی سیکوریٹی آفیسر اجیت بی تاؤڑے کو نگرانی کے لئے نوڈل افسر مقرر کیا گیا ہے۔ وہیں ریلوے کی جانب سے بھی جی آر پی، آر پی ایف، ٹکٹ چیکر اسٹاف اور طبی عملہ کو مامور کیا گیا ہے تاکہ مشترکہ طور پر مسافروں کے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ اور باڈی ٹیمپریچر کی پیمائش بآسانی کی جاسکے۔اس کے لئے چار ریاستوں دہلی، گوا، گجرات اور راجستھان سے آنے والی ٹرینوں کے مسافروں کی بطور خاص چیکنگ اور ان‌ کا  ٹیسٹ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
 تمام ٹرمنس پر نگرانی   کے تعلق سے ڈپٹی سیکریٹری آفیسر ابھیجیت بی تاوڑے نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ۲۵؍ نومبر کی شب سے ہی تمام ٹرمنس پر جانچ کا یہ سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ۔ اس کے لئے سی ایس ایم ٹی، دادر ، باندرہ، ایل ٹی ٹی، تھانے، کلیاں،پنویل، وسئی روڈ اور دھانوروڈ وغیرہ میں الگ الگ ٹیمیں مقرر کی گئی ہیں۔ انہوں نے بی ایم سی کے سرکیولر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ممبئی اور مہاراشٹر میں داخل ہونےسے۹۶؍ گھنٹے قبل کرائے گئے ٹیسٹ کی رپورٹ قابل قبول ہوگی اور دیگر مسافر جو ان ریاستوں سے آئیں گے، اگر ان کے پاس مذکورہ ٹیسٹ رپورٹ نہیں ہوگی توتھرمل گن سے ان کے  باڈی ٹیمپریچر کی پیمائش کی جائیگی اور اگر جسم کا درجہ  حرارت معمول سے زیادہ ہوگا تو ٹرمنس پر ہی ایسے مسافروں کا آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کیا جائے گا اور۱۵؍ سے۲۰؍منٹ کے اندر اس کی رپورٹ بھی مل جائے گی۔ اگر رپورٹ منفی آئے گی تو اس مسافر کو گھر جانے کے لیے چھوڑ دیا جائے گا اور اگر مثبت آئے گی تو اسے وین کے ذریعے الگ الگ جگہوں پر بنائے گئے کووِڈ سینٹر میں کوارنٹائن کے لئے بھیج دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ احتیاط کے طور پر یہ قدم اٹھایا گیا ہے ۔ اس کا مقصد مرض کی تشخیص کرنا ، متاثر ہونے والے مریض کی نشاندہی کرنا اور دیگر مسافروں اور لوگوں میں اس مرض کو پھیلنے سے روکنا ہے۔ ممبئی سینٹرل ٹرمنس پر میڈیکل ٹیم کی نگرانی کرنے والے ای وارڈ  کے ہیلتھ آفیسر شیلیندر گجر نے بتایا کہ پہلے صرف دہلی سے راجدھانی ایکسپریس آتی تھی۔ لیکن اب سرکیولر کے مطابق چاروں ریاستوں سے جو بھی ٹرینیں آرہی ہیں اس میں سوار مسافروں کو چیک کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر گجر نے یہ بھی بتایا کہ ممبئی سینٹرل اسٹیشن پر  اترنے اور اس مرض سے متاثر پائے جانے والے مسافروں کیلئے کوروڈاس مل میں کوارنٹائین سینٹر بنایا گیا ہے، وہاں انہیں‌ منتقل کردیا جائے گا۔
 ویسٹرن ریلوے کے چیف پی آر او سمیت ٹھاکر نے بتایا کہ ریلوے کے اسٹاف کو اس کام پر مامور کیا گیا ہے اور میڈیکل ٹیمیں بھی  لگائی گئی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کوشش یہ کی جارہی ہے کہ جن چاروں ریاستوں سے آنے والے مسافروں کی نگرانی اور ٹیسٹ کے لئے منصوبہ بنایا گیا ہے ان میں سے جن مسافروں کے پاس ٹیسٹ کی رپورٹ نہ ہو، جس ٹرمنس پر وہ اتریں وہاں لازمی طور پر ان کا ٹیسٹ ہوجائے۔ سینٹرل ریلوے کے سینئر پی آر او ایس کے جین نے بتایا کہ دہلی سے سی ایس ٹی کیلئے یکم  دسمبر کے بعد ٹرین شروع ہوگی۔ اسی طرح راجستھان سے سینٹرل ریلوے میں ٹرین نہیں آتی ہے اور نہ ہی گجرات سے، البتہ گوا سے آنے والی ٹرینوں کے مسافروں کی نگرانی کے ساتھ سینٹرل ریلوے کے تمام ٹرمنس پر ٹیسٹ کے لئے انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس لئے کوشش یہی کی جارہی ہے کہ بی ایم سی اور ریلوے کے اشتراک سے جو بھی قدم‌ اٹھائے جارہے ہیں اسے مل جل کر اس طرح پورا کیا جائے کہ اس خطرناک وباء کو روکنے اور خاص طور پر اس وباء کی دوسری لہر سے ایک ایک مسافر کو محفوظ رکھا جاسکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK