اقلیتی امور کے وزیر نے کہا کہ جتنے پیسے اشتہارات پر خرچ کیے جارہے ہیں اتنے ہی اگر کورونا کی روک تھام پر خرچ کئے گئے ہوتے تو آج یہ حالات نہ ہوتے
EPAPER
Updated: May 11, 2021, 8:20 AM IST | Mumbai
اقلیتی امور کے وزیر نے کہا کہ جتنے پیسے اشتہارات پر خرچ کیے جارہے ہیں اتنے ہی اگر کورونا کی روک تھام پر خرچ کئے گئے ہوتے تو آج یہ حالات نہ ہوتے
کورونا کی صورت حال کے پیشِ نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ ’ایک ملک ایک پالیسی‘ کے پروگرام پر عمل کیا جائے مگر مودی حکومت صرف اشتہارات دے رہی ہے۔مودی جی کو معلوم ہونا چاہیے محض اشتہاربازی سے کورونا کا بحران نہیں تھمے گا۔
یہ باتیںراشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی ترجمان واقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے کہی ہیں۔نواب ملک نے کہا کہ اترپردیش وبہار میں مرنے والوںکی ندیوں میں آخری رسوم ادا کی جارہی ہیں۔ اس لیے اگر پورے ملک کے لیے ایک پالیسی نہیں بنائی گئی تو کورونا کو ملک سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے مودی سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ مذکورہ بالا خدشے کو مدنظر رکھتے ہوئے آل پارٹی میٹنگ بلائیں اور پورے ملک کے لیے ایک پالیسی بنائیں۔نواب ملک نے کہا کہ اس بارے میں کسی کو کوئی شک نہیں ہے کہ مرکزی حکومت کورونا کے بحران میں قابوپانے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ ملک کی ۷؍ اعلیٰ عدالتوں نے اس ضمن میں مختلف فیصلے سنائے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بھی ٹاسک فورس کی تشکیل کا فیصلہ سنایا ہےجو کام مرکزی حکومت کو اپنے طور پرکرنا چاہئے وہ کام آج عدالتوں کے حکم کے بعد ہورہا ہے۔اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں مکمل طور پر ناکام ہے۔
نواب ملک نے کہا کہ بی جے پی کی اقتدار والی ریاستوں اترپردیش وبہار میں کورونا مینجمنٹ صرف اشتہارات میں ہے۔ جتنے پیسے اشتہارات پر خرچ کیے جارہے ہیں اتنے ہی پیسے اگر کورونا کی روک تھام پر خرچ کئے گئے ہوتے تو آج صورت حال مختلف ہوتی اور گاؤں گاؤں میں لوگ مرتے نہیں۔مہاراشٹر کی حالت یہ ہے کہ یہاں ساڑھے چارلاکھ لوگوں کوویکسین کا دوسرا ڈوز نہیں دیا جارہا ہے کیونکہ ویکسین ہی دستیاب نہیں ہے۔ ویکسین دینے کے مراکز پر لوگوں کو ہجوم ٹوٹ پڑ رہا ہے۔ اگر مرکزی حکومت نے کورونا کی روک تھام کی ذمہ داری لی ہے تو اسے پورا بھی کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس کی صلاحیت نہیں ہے تو اشتہارات کے ذریعے کیوں لوگوں کو گمراہ کیوں کیا جارہا ہے؟ مودی حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر آل پاٹی میٹنگ طلب کرکے ٹاسک فورس تشکیل دے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی ذمہ داری کسی لیڈر کو علاحدہ طو رپر دی جائے۔ اگر یہ اقدام کیے جائیں تو ہی ممکن ہے کہ کورونا پر کچھ حد تک قابوپایا جاسکے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ملک میں کورونا کی صورت حال قابو سے باہر ہونے سے روکا نہیں جاسکے گا۔