• Sat, 13 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بدعنوان مہایوتی حکومت نے ممبئی والوں کی زندگی اجیرن بنا دی: ورشا گائیکواڑ

Updated: September 13, 2025, 2:11 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ممبئی کانگریس کی صدر نے الزام لگایا کہ شہری انتظامیہ ٹھیکہ دینے کیلئے ایسی شرائط نافذ کرتا ہے کہ صرف چنندہ کمپنیوں کو ٹھیکہ ملے

Varsha Gaikwad and other leaders during the press conference. Photo: INN
پریس کانفرنس کے دوران ورشا گائیکواڑ اور دیگر لیڈران۔ تصویر: آئی این این

برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن( بی ایم سی)  میں جاری بدعنوانی  کے سبب شہریوں کو ہونے والی پریشانیوں کاحوالہ دیتے ہوئے ممبئی  کانگریس کی صدر ورشا گائیکواڑ نے کہا ہےکہ  بی ایم سی بدعنوانی کی آماجگاہ بن چکی ہے اور برسراقتدار پارٹی کے لیڈران، میونسپل افسران اور ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے ممبئی والوں کا پیسہ لوٹا جا رہا ہے۔ محکمہ شہری ترقیات سے ٹینڈر اس طرح جاری کئے جارہے ہیں کہ وہ  پہلے سے طے شدہ کمپنی کو ہی ملیں۔ بدعنوان مہایوتی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کام کر رہی ہے کہ صرف پسندیدہ ٹھیکیداروں کو ہی ٹینڈر ملیں ۔ وہ ممبئی کے شہریوں کی زندگی کو اجیرن بنا رہی ہے ۔
 مہم ’’مہایوتی سرکار مست، ممبئیکر ماتر ترست‘‘  نعرے کے تحت ممبئی کانگریس کی صدر ورشاگائیکواڑ اور ترجمان سچن ساونت نے راجیو گاندھی بھون (آزاد میدان )میں جمعہ کو پریس کانفرنس کی اور بی ایم سی میں ہونے والی مبینہ  بدعنوانیوں کو بے نقاب کیا۔ اس موقع پر ممبئی کانگریس کے چیف ترجمان سریش چندر را ج ہنس، شکیل چودھری، نظام الدین رعین، اجنتا یادو  اور دیگر موجود تھے۔ورشاگائیکواڑ نے کہا کہ ہم گزشتہ ۲؍ماہ سے  بی ایم سی کی بدعنوانیوں کو بے نقاب کر رہے ہیں۔ مہایوتی حکومت کے دورمیں بی ایم سی کا پیسہ لوٹا جا رہا ہے۔ قواعد و ضوابط ایسے بنائے گئے ہیں کہ صرف پسندیدہ ٹھیکیدار ہی ٹینڈر حاصل کرسکیں۔ 
 کانگریس   ترجمان سچن ساونت نے   پائپ لائن ٹینڈر کے تعلق سے کہا کہ گنڈولی میں ٹنل شافٹ لوکیشن سے مودک ساگر میں وائی جنکشن ڈوم تک۳؍ ہزار ملی میٹر قطر کی مین پائپ لائن کے کام  کی شرائط ایسی بنائی گئیں کہ صرف ۲؍ٹھیکیدار کمپنیوں کو ٹھیکہ مل سکے۔ اس سے پہلے ۴۲؍ کلو میٹر  پائپوں کو تبدیل کرنے پر تقریباً۲؍ہزار کروڑ روپے لاگت آنے کی امید تھی لیکن ایک سال کے اندر اس کام کو۵۰؍کلومیٹر تک بڑھا دیا گیا اور تخمینہ۳؍ ہزار ۵۰۰؍ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے   یہ ٹینڈر۳؍ مین پائپ لائن کے ڈیزائن، تعمیر اور تیاری کے لئے طلب کئے گئے ہیں۔سچن ساونت نے مزید کہا کہ پائپ اور اسپیشل کی فیبریکیشن یونٹ پروجیکٹ سائٹ سے ۱۵۰؍ کلو میٹر کے دائرے میں ہونی چاہئے۔ اس ٹینڈر میں ایسی مضحکہ خیز پری کوالیفکیشن شرط رکھی گئی ہے۔ اب ۱۵۰؍ کلو میٹر ہی کیوں؟۱۴۹؍ یا ۱۵۱؍ کیوں نہیں ؟اگر ٹھیکیدار لمبے فاصلے سے پائپ لے آئے تو کیا میونسپل کارپوریشن کو نقصان پہنچے گا؟ اصل معیار یہ ہونا چاہئے کہ کام وقت پر اور مقررہ معیار کے مطابق مکمل ہو۔ یہ شرط اس طرح لگائی گئی ہے کہ صرف دو پائپ مینوفیکچرنگ کمپنیاں وشال انٹر پرائزیز  اور سمردھی ہی درخواست دے سکے۔ اور صرف اسی ٹھیکیدار کو یہ کام دیا جائے گا جسکے ساتھ ان کمپنیوں نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئےہیں۔ انہوں نے اس طرح کی اور بھی کئی مثالیں پیش کیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK