Inquilab Logo

دہلی کے وزیراعلیٰ کیجریوال کی گرفتاری پر بین الاقوامی میڈیا میں تنقیدیں

Updated: March 23, 2024, 10:44 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

واشنگٹن پوسٹ نے ’’اپوزیشن پر کریک ڈاؤن‘‘ قراردیا، الجزیرہ نے ’’مردہ جمہوریت‘‘ کے عنوان سے تجزیہ کیا، نیویارک ٹائمز نے بھی اپوزیشن کا موقف پیش کیا۔

Arvind Kejriwal. Photo: INN
اروند کیجریوال۔ تصویر :آئی این این

جمعرات کی رات دہلی کےو زیراعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری پر واشنگٹن پوسٹ نے ’’اپوزیشن پر کریک ڈاؤن‘‘ کے عنوان سے خبر شائع کیا ہے جبکہ الجزیرہ نے اپنی ویب سائٹ پر ’’مردہ جمہوریت‘‘ کے عنوان سے خبرکا تجزیہ شائع کیا ہے جس میں  مودی پر ملک میں جمہوریت کو ختم کرنے کے الزا مات کا جائزہ لیا گیاہے۔ زیادہ تر بین الاقوامی اخبارات اور خبر رساں اداروں نے اروند کیجریوال کی گرفتاری کی خبر کے ساتھ اپوزیشن لیڈروں  کے بیانات کو اہمیت دی ہے۔ نیویارک ٹائمز جیسے اخبار نے اپوزیشن کے نقطہ ٔ نظر کو ہی اپنی خبر کی سرخی بنائی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’’ ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی‘‘

 واشنگٹن پوسٹ نے کیجریوال کی گرفتاری کی خبرکو اہمیت کے ساتھ شائع کرتے ہوئے اپنی سرخی میں’’اپوزیشن لیڈروں پر کریک ڈاؤن‘‘جیسے سخت الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ اخبار نے سرخی لگائی ہے کہ ’’مخالفین کے خلاف کارروائی میں  تیزی کے بیچ ہندوستان میں  دہلی کے وزیراعلیٰ گرفتار۔ ‘‘ سی این این نے بھی گرفتاری کی خبر کو اپنی ویب سائٹ کی پہلے صفحہ پر اس سرخی کے ساتھ لگایا ہے کہ ’’الیکشن سے قبل دہلی کے وزیراعلیٰ گرفتار، اپوزیشن نے اسے سازش قراردیا۔ ‘‘ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی خبر میں   اس بات کا حوالہ دیا ہے کہ ہندوستان میں مہینے بھر میں  یہ  دوسرا موقع ہے جب وزیراعلیٰ کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ ‘‘ الجزیرہ نے دہلی کے وزیراعلیٰ  کی گرفتاری کے حوالے سے ’’مردہ جمہوریت‘‘ کے عنوان سے صورتحال کا تجزیہ کیاہے جس میں  بطور خاص ’انڈیا‘ کے بینر تلے اپوزیشن کے اتحاد پر گفتگو کی گئی ہے اور یہ سوال قائم کیاگیاہے کہ کیا کیجریوال کی گرفتاری اپوزیشن کے اتحاد کو مزید مضبوط کردیگی۔ مضمون میں   اپوزیشن کے خلاف کارروائیوں  کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس کےکھاتوں کو منجمد کرنے کا بھی حوالہ دیاگیا ہے اور نشاندہی کی گئی ہے کہ کانگریس کیلئے الیکشن لڑنا مشکل ہوگیا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے خبردی ہے کہ ’’ہندوستان میں   الیکشن سے چند ہفتے پہلےایک پارٹی کے سربراہ کو ڈرامائی انداز میں گرفتار کر لیا گیا۔ ‘‘ بی بی سی نے بھی خبر کو خاطر خواہ اہمیت سے شائع کیا ہے۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK