Inquilab Logo

مہاجر مزدوروں کی ہلاکت سے متعلق مودی سرکار کی لاپروائی پر تنقیدیں

Updated: September 16, 2020, 8:20 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

راہل کا شاعرانہ ٹویٹ، کہا: اس کا مرنا دیکھا زمانے نے،ایک مودی سرکار ہے جسے خبر نہ ہوئی۔دگ وجے سنگھ نے کہا کہ یا تو ہم سب اندھے ہیں یاپھر سرکار کو لگتا ہے کہ وہ سب کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔جواب میں سرکار کا ایک اور عجیب و غریب بیان، کہا: فرضی خبروں کی وجہ سے مزدوروں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی

Mahua Digvijay Rahul Gnadhi - PIC :  INN
مہوا دگ وجے اور راہل گاندھی ۔ تصویر : آئی این این

کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے بغیر سوچے سمجھے ملک بھر میں نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے  پورے ملک میں شدید بحران جیسی کیفیت پیدا ہوگئی تھی۔ سب سے زیادہ پریشانی مہاجر مزدوروں کو ہوئی تھی جو ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کے سبب پیدل ہی اپنے اپنے گھروں کو نکل پڑے تھے۔ اس دوران بہت سارے مزدوروں کی موت واقع ہوگئی تھی لیکن پارلیمنٹ میں ایک سوال کے جواب میں مودی حکومت نے کہا کہ اس کے پاس اس تعلق سے کوئی ڈیٹا نہیں کہ اس دوران کتنے مزدور ہلاک ہوئے تھے؟ حکومت کے اس جواب پر اپوزیشن جماعتوں نے سخت برہمی کااظہار کیا ہے۔
 کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے شاعرانہ انداز میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’تم نے نہ گنا تو کیاموت نہ ہوئی؟ ہاں! مگر دکھ ہے، سرکار پے اثر نہ ہوئی۔ ان کا مرنا دیکھا زمانے نے،ایک مودی سرکار ہے،جسے خبر نہ ہوئی۔‘‘انہوںنے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار نہیں جانتی کہ لاک ڈاؤن کے دوران کتنے مہاجر مزدوروں کی اموات ہوئی اور کتنوں نے اپنی ملازمتیں گنوائیں؟ اس کے جواب میں منگل کو مودی سرکار نے پارلیمنٹ میں ایک اور عجیب و غریب اور غیر ذمہ دارانہ  بیان دیا۔ اس نے کہا کہ فرضی خبریں پھیلانے کی وجہ سے مہاجر مزدوروں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی۔  مرکزی وزیر داخلہ برائے مملکت نتیا نند رائے نے پارلیمنٹ میں اس موضوع پر ہونے والی چوطرفہ تنقیدوں کی صفائی میں یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی میعاد میں اضافے سے متعلق فرضی خبروں کی وجہ سے مہاجر مزدوروں میں گھبراہٹ پیدا ہوگئی اور وہ   بڑے پیمانے پر اپنے اپنے گھروں سے نکل گئے تھے۔ 
 خیال رہے کہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے پہلے دن اپوزیشن لیڈروں کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال کہ ’’لاک ڈاؤن میں اپنے اپنے گھروں کو پہنچنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والے مہاجر مزدوروں کے اہل خانہ کو معاوضے دیئے گئے یا نہیں؟‘‘حکومت نے نہایت غیر ذمہ داری کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ’’سرکار کے پاس اس طرح کے کوئی اعداد وشمار نہیں ہیں،اسلئے معاوضہ دینے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘مرکزی وزیر محنت سنتوش گنگوار کے اس جواب پر اپوزیشن پارٹیوں نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ حالانکہ حکومت نے اس بات کااعتراف کیا کہ اس دوران ملک کی مختلف ریا ستوں سے تقریباً ایک کروڑ سے زائد مہاجر مزدور اپنے اپنے گھروںکو پہنچے تھے۔
 کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا رکن دگ وجے سنگھ نے حکومت کے اس جواب پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ کبھی کبھی مجھے لگتا ہےکہ یا تو ہم سب اندھے ہیں، یا پھر سرکار کو ایسا لگتا ہے کہ وہ سب کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
 ترنمول کانگریس نے بھی اس جواب پر برہمی کااظہار کیا۔ ٹی ایم سی رکن پارلیمان مہواموئترا نے کہاکہ کورونا وبا  کے نام پر کئے گئے لاک ڈاؤن کے بعد کتنےافراد کی ملازمتیں گئیں اور کتنے مہاجر مزدور ہلاک ہوئے، حکومت کے پاس  اس کے اعداد و شمار  ہی نہیں ہیں۔ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کے پاس تو ۲۰؍لاکھ کروڑ روپوں کے پیکیج کا بھی حساب کتاب نہیں ہے۔ انہوں نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ شاید یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار وقفہ سوالات سے گھبرا رہی ہے۔ دراصل  اس کے پاس عوام کے سوالوں کے جواب نہیں ہیں۔ترنمول کانگریس یوتھ ونگ کے سربراہ اور رکن پارلیمان ابھیشیک بنرجی نے بھی اس پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کو غریبوں کی  قطعی کوئی فکر نہیں ہے۔
 کورنا بحران کے درمیان پیر سے جاری پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں ابھیشیک بنرجی کسی سبب شرکت نہیں کرسکے ہیں لیکن وہاں ہونےوالی کارروائیوں پر اُن کی برابر نظر ہے۔ اسی لئے پارلیمنٹ میں مہاجر مزدورں سےمتعلق وزیر محنت کے ریمارکس پر انہوں نے سخت تنقید کی۔انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس حکومت کو اندازہ نہیں ہے کہ کتنی جانیں ضائع ہوئیں؟کتنے افراد اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے۔‘‘ انہوں نے  عوام سےسوال کیا کہ آخر یہ غیر انسانی حکومت کب ختم ہوگی؟‘‘
 مرکزی حکومت کو بھلے ہی اس کا علم نہ ہو لیکن عالمی بینک نے اپریل ہی میں ایک رپورٹ جاری کرکے یہ بات کہی تھی کہ لاک ڈاؤن میں ۴؍ کروڑ مہاجرمزدوروں کی زندگی متاثر ہوئی ہےجبکہ صرف اپریل یعنی ایک ماہ میں۱۲؍کروڑ۱۵؍ لاکھ افراد کی ملازمتیں ختم ہوئی تھیں۔ رپورٹ میں یہ بات بھی کہی گئی تھی کہ سب سے زیادہ نقصان ہاکرز، یومیہ مزدور اور چھوٹے موٹے  تاجروں کو اٹھانا پڑا ہے۔ خیال رہے کہ ہندوستانی معیشت کے ماہرین کے مطابق ملک میں۳۵؍ فیصد سے زائد آبادی کی معیشت کا انحصار  ہاکر، یومیہ مزدوری اور چھوٹی موٹی تجارت پر ہے اور یہ طبقہ لاک ڈاؤن سے بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK