Inquilab Logo Happiest Places to Work

دادر مارکیٹ کے پھیری والوں کا ۱۳؍ جولائی کو مکمل طور پر کاروبار بند رکھنے کا فیصلہ

Updated: July 09, 2025, 6:01 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

مطالبات پورے نہ ہونے اور بی ایم سی کی مسلسل کارروائی اور جرمانہ کیخلاف ۱۵؍جولائی سے بے مدت ہڑتال اور منترالیہ تک مورچہ نکالنے کا اعلان۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

شہری انتظامیہ نے بامبے ہائی کورٹ کے حکم کے بعد دارد اور شہر کے الگ الگ علاقوں میں لگنے والی ٹھیلا گاڑیوں، غیر قانونی قبضہ کرنے والے پھیری والوں او ر ہاکروں کے خلاف مسلسل کارروائی کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔ وہیں پھیری والوں اور ہاکروں کو کوئی مستقل جگہ فراہم نہ کرنے ، ٹھیلا گاڑی لگانے کا لائسنس نہ دینے اور مسلسل کارروائی کرنے سے ان کے کاروبارکے بری طرح متاثر ہونے اور مالی مشکلات کا سامنا ہونے کے سبب ہاکرو ں نے مکمل طور پر بازار بند کرنے ، بھوک ہڑتال کرنے اور خاموش مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
اس سلسلہ میں دادر ہاکر اسوسی ایشن کے علاوہ دیگر ٹھیلہ گاڑی لگانے والوں نے بی ایم سی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اپنی اور اپنے اہل خانہ کی کفالت کیلئے متبادل جگہ فراہم کرنے یا پھر ٹھیلہ لگانے کیلئے لائسنس دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ہاکر یونین کے بقول بی ایم سی کے بار بار کارروائی کرنے سے انتہائی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اس ظلم کے خلاف بارہا آواز اٹھائی گئی اور کارروائی کو بند کرنے اورمتبادل جگہ فراہم کرنے کی اپیل کی گئی ہے لیکن بی ایم سی نہ تو لائسنس فراہم کرنے میں کوئی تعاون کررہی ہے اور نہ ہی متبادل جگہ ہی فراہم کررہی ہے۔ ہاکرس یونین نے مذکورہ بالا مسائل کے سبب بی ایم سی کے خلاف ۱۳؍ جولائی کو مکمل طو ر پر دادر مارکیٹ بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔   اس کے علاوہ مطالبات پورے نہ ہونے پر ۱۵؍ اگست کو شیواجی پارک سے منترالیہ تک خاموش مورچہ نکالا جائے گا اور بطور احتجاج بے مدت ہڑتال شروع کی جائے گی ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بی ایم سی کے اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ ہونے والی بارہا میٹنگ کے دوران ہاکرس نے ۲۰۱۴ء کے اسٹریٹ وینڈرس ایکٹ کے نفاذ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ 
دادر میں کاروبار کرنے والوں کا الزام ہے کہ بی ایم سی کی ہاکروں کے خلاف مسلسل ہونے والی کارروائی سے نہ صرف ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے بلکہ ان کا کاروبار ٹھپ پڑ گیا ہے اور وہ انتہائی مالی مشکلات سے دو چار ہیں ۔ہاکروں کا کہنا تھا کہ ’’بی ایم سی کی کارروائی کے سبب اور کاروبار نہ کرنے کے سبب نہ تو ہم اپنے بچوں کی کفالت کرپارہے ہیں ، نہ تعلیمی ضرورت کو پورا کر پا رہے ہیں اورنہ ہی اسکول فیس ہی ادا کر پارہے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK