Inquilab Logo

’’بی جے پی حکومت میں دلت، آدیواسی اور اقلیت خوف وہراس میں ہیں‘‘

Updated: April 24, 2024, 12:01 AM IST | Zaid A Khan | Nanded

نانا پٹولے نے ایکناتھ شندے کے اس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ کانگریس نے برسوں مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا۔

Nana Patole talking to journalists in Nanded. Photo: INN
نانا پٹولے ناندیڑ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر : انقلاب

کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے کا کہنا ہے کہ کانگریس کے ۶۰؍ ۔۶۵؍ سال کے دور اقتدار میں تمام مذاہب اور طبقات کے لوگ مل جل کر رہتے تھے جبکہ بی جے پی کے دور میں دلت ، آدیواسی اور اقلیتی طبقے کے لوگ خوف وہراس میں جی رہے ہیں۔ نانا پٹولے  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے اس الزام کا جواب دے رہے تھے کہ کانگریس نے مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا۔
نانا پٹولے نے منگل کو  ناندیڑ لوک سبھا حلقے  سے کانگریس امیدوار   وسنت چوان کی تشہیری مہم میں حصہ لینے پہنچے جہاں انہوں نے کانگریس پارٹی دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔  نانا پٹولے نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایکناتھ شندے بی جے پی کی طرف سے دی گئی اسکرپٹ کو پڑھنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔ انہیں یہ کہنے سے پہلے مطالعہ کرنا چاہئے تھا کہ کانگریس نے دلتوں اور مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا۔ آزادی کے بعد سے ۶۰۔۶۵؍ سال تک تمام ذات اور مذاہب کے لوگ صرف کانگریس حکومت کی وجہ سے ملک میں امن و سکون کے ساتھ رہ رہے تھے ۔‘‘ انہوں نے کہا’’شندے کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ بی جے پی کی ریاست میں دلت، آدیواسی اور اقلیتی برادری کے لوگ ڈر و خوف کے حالات میں جی رہی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: تاج محل کے تحفظ کیلئے تیار کردہ ویژن دستاویز پر محکمہ آثار قدیمہ سے جواب طلب

نانا پٹولے نے کہا کہ ’’ ایکناتھ شندے کا یہ  بیان بھی مضحکہ خیز ہے کہ راہل گاندھی کبھی وزیر اعظم نہیں بنیں گے۔جمہوری نظام میں یہ عوام کے ہاتھ میں ہوتا ہے کہ وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وزیر کون ہوگا۔ راہل گاندھی کی مقبولیت صرف ملک میں نہیں بلکہ دنیا بھر میں ہے۔ وہ چاہتے تو ۲۰۰۴ء سے ۲۰۱۴ء تک کبھی بھی وزیراعظم بن سکتے تھے لیکن  انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ 
 یاد رہے کہ ایکناتھ شندے نے حال ہی میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس نے مسلمانوں کو ایک ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا ہے ۔ 
  نانا پٹولے نے  ونچت بہوجن اگھاڑی کے  سربراہ پرکاش امبیڈ کر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا  مہاوکاس اگھاڑی میں ونچت بہوجن اگھاڑی کی شمولیت کیلئے ہماری طرف سے پوری کوشش کی گئی لیکن پرکاش امبیڈکر کے رویہ سے ہمیں یہ بات سمجھ میں آئی کہ وہ مہاوکاس اگھاڑی میں شامل ہونا نہیں چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ پرکاش امبیڈکر مہاوکاس اگھاڑی سے مسلسل اختلافات کرتے رہے۔ مہاوکاس اگھاڑی میں شامل پارٹیوں کے قائدین پر تنقیدیں کرتے رہے ۔ ذاتی طورپر پرکاش امبیڈکر نے مجھے خود بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا اس کے باوجود ہم لوگوں نے تنقیدیں برداشت کی اور انہیں مہاوکاس اگھاڑی میں شامل کرنے کی پوری کوشش کرتے رہے لیکن آخر میں پرکاش امبیڈکر نے لوک سبھا انتخابات کو آزادانہ طورپر لڑنے کا فیصلہ کیا اور اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا جس کی وجہ سے ہماری ان کے ساتھ چل رہی بات چیت ختم ہوگئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK