• Wed, 03 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

افغانستان زلزلے میں مہلوکین کی تعداد ۱۱۲۴؍ ہو گئی، ۳۲؍ سو زخمی

Updated: September 03, 2025, 3:17 PM IST | Agency | Kabul

محض ۶؍ درجہ کے زلزلے میں اتنی بڑی تباہی پر ماہرین حیران، دور دراز علاقہ ہونے کی وجہ سے راحتی کام میں دشواری۔

According to experts, this is the biggest earthquake in Afghanistan`s history. Photo: INN
ماہرین کے مطابق یہ افغانستان کی تاریخ کا سب سے بڑا زلزلہ ہے۔ تصویر: آئی این این

افغانستان میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر ۱۱۲۴ء  ہو گئی ہے، جبکہ ۳؍  ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ زلزلہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب آیا تھا جس نے بڑے پیمانے پر ملک میں تباہی مچا دی تھی۔اگرچہ زلزلے کی شدت صرف ۶؍ درجے ریکارڈ کی گئی ہے، لیکن اس  میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے جس کی وجہ سے کئی  سوالات کھڑے کئے ہیں۔ 
  مقامی حکام نے وضاحت کی ہے کہ دشوار گزار پہاڑی علاقے اور خراب موسم نے امدادی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے، جبکہ کچی اینٹوں سے بنے گھروں کی تباہی نے جانی نقصان میں اضافہ کیا۔لبنانی ماہر ارضیات طونی نمر نے بتایا کہ زلزلے کے اس قدر مہلک ثابت ہونے کی بڑی وجہ متاثرہ علاقے کی غیر مضبوط زمینی پرتیں ہیں، جن کی وجہ سے زلزلے کی لہریں عمارتوں پر زیادہ تباہ کن اثر ڈالتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کمزور تعمیرات نے بھی ہلاکتوں کی شرح بڑھانے میں کردار ادا کیا۔
 افغان حکام کے مطابق امدادی ٹیمیں مشرقی صوبہ کنڑ کی دور دراز بستیوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے سربراہ احسان اللہ احسان نے بتایا کہ پیر کے روز ۴؍ دیہاتوں میں کارروائیاں کی گئیں، تاہم اب ٹیموں کی توجہ مزید دور دراز پہاڑی علاقوں تک پہنچنے پر مرکوز ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملبے کے نیچےمز ید لاشوں کے موجود ہونے کے تعلق  سے  درست اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے، لیکن امکان ہے کہ اب بھی کئی لاشیں ملبے کے نیچے دبی ہو سکتی ہیں۔ 
  احسان اللہ احسان نے بتایا کہ ہماری  کوشش یہ ہے کہ جلد از جلد ریسکیو آپریشن مکمل کر کے متاثرہ خاندانوں تک امداد پہنچائی جائے۔ اطلاع کے مطابق یہ زلزلہ افغانستان کی تاریخ کے بدترین زلزلوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے، جس نے ہزاروں افراد کو متاثر کیا ہے۔ اس میں ۳؍ ہزار ۲۵۱؍ افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج کیلئے اسپتال پہنچایا گیا ہے۔ جبکہ ۸؍ ہزار سے زائد مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں۔  دور دراز علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں امداد پہنچانے میں دقت پیش آ رہی ہے۔ اس کیلئے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایک ساتھ کئی اموات کے سبب مقامی باشندوں کو تدفین میں بھی دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK