یقیناً یہ ممکن ہے۔ لیڈر محض حکم دینے یا طاقت کے اظہار کا نام نہیں۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو دلوں میں اُمید جگاتا ہے، ان کے خوابوں کو حقیقت سے جوڑتا ہے اور ان کے کردار کو روشنی بخشتا ہے۔ یہی وہ قوت ہے جسے ہم پوزیٹیو لیڈر شپ کہتے ہیں۔ ان قائدانہ صلاحیتوں کے ذریعہ آپ خود کامیاب بنتی ہیں اور دیگر خواتین کو بھی کامیاب بناسکتی ہیں۔
خواتین اپنے اندر قائدانہ صلاحیتیں پیدا کریں اور دوسروں کے لئے مثال بنیں۔ تصویر: آئی این این
دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ لیڈر ہمیشہ قوموں کے عروج و زوال میں فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔ لیڈر محض حکم دینے یا طاقت کے اظہار کا نام نہیں۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو دلوں میں اُمید جگاتا ہے، ان کے خوابوں کو حقیقت سے جوڑتا ہے اور ان کے کردار کو روشنی بخشتا ہے۔ یہی وہ قوت ہے جسے ہم پوزیٹیو لیڈر شپ کہتے ہیں۔ ان قائدانہ صلاحیتوں کے ذریعہ آپ خود کامیاب بنتی ہیں اور دیگر خواتین کو بھی کامیاب بناسکتی ہیں۔ اس مضمون میں اُن صلاحیتوں کا ذکر کیا جا رہا ہے جو خاتون لیڈر میں ہونی چاہئے جو انہیں دوسروں سے منفرد بناتی ہے۔
مثبت قیادت کی اصل روح
ایک مثبت لیڈر دراصل ایک آئینہ ہوتا ہے جس میں پیروکار اپنی صلاحیتوں کا عکس دیکھتے ہیں۔ وہ محض رہنمائی نہیں کرتا بلکہ اپنی توانائی اور رویے کے ذریعے دوسروں کو حوصلہ بخشتا ہے۔ جب لیڈر کا دل صاف اور سوچ مثبت ہو تو یہ اثر لہر کی طرح پوری ٹیم یا معاشرے میں پھیل جاتا ہے۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہر فرد اپنی ذمہ داری کو خوشی اور اعتماد کے ساتھ نبھاتا ہے۔ اس خوبی کے ذریعہ خواتین اپنی ٹیم کے ساتھ مضبوط رشتے استوار کرسکتی ہیں اور ٹیم ورک کے ذریعہ بہتر اور جلد کام انجام دے سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ خاتون لیڈر کسی بھی قسم کی غلطی قبول کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتی۔
حوصلہ اور امید کا چراغ
دنیا میں بے شمار مثالیں ملتی ہیں جہاں صرف ایک قائد کی مثبت سوچ نے پورے معاشرے کو بدل کر رکھ دیا۔ چاہے وہ تعلیمی اداروں کے اساتذہ ہوں جو طلبہ کے دلوں میں خواب جگاتے ہیں، یا سماجی رہنما ہوں جو غریبوں کے دلوں میں امید بھرتے ہیں.... ان سب کی کامیابی کا راز ان کی حوصلہ افزائی اور مثبت سوچ ہے۔ ایک مثبت قائد کی ایک مسکراہٹ، ایک جملہ یا ایک حوصلہ افزا رویہ کسی شخص کی زندگی بدل سکتا ہے۔ یہ بے مثال خوبی ہر خاتون لیڈر میں ہونی چاہئے۔
منفی قیادت کے اثرات
اس کے برعکس، اگر قیادت میں منفی سوچ شامل ہو تو یہ ماحول کو زہر آلود بنا دیتی ہے۔ لوگ خوف، بے یقینی اور ناامیدی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسی قیادت نہ صرف فرد کو مایوس کرتی ہے بلکہ پورے معاشرے کی ترقی کو بھی روک دیتی ہے۔ اس لئے خاتون لیڈر کو چاہئے کہ وہ اپنی شخصیت کو مثبت مثال بنائے اور دوسروں کے لئے روشنی کا ذریعہ بنے۔
نئی نسل کے لئے پیغام
آج کی نئی نسل کل کے رہنما ہے۔ اگر وہ اپنے اندر مثبت رویے، حوصلہ اور دوسروں کے لئے جذبہ خدمت پیدا کرلے تو وہ ایک روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ ایک نوجوان جب خود اعتمادی کے ساتھ مثبت سوچ کو اپنا شعار بناتا ہے تو وہ نہ صرف اپنی زندگی بہتر بناتا ہے بلکہ دوسروں کے لئے بھی مشعلِ راہ بنتا ہے۔
قوموں کی تعمیر میں کردار
یہ بات فراموش نہیں کی جا سکتی کہ قوموں کا عروج ہمیشہ ان رہنماؤں سے وابستہ رہا ہے جو اپنی عوام میں امید اور اتحاد بانٹتے ہیں۔ تاریخ کے عظیم رہنما وہی تھے جنہوں نے منفی حالات کو بدلنے کے لئے لوگوں کے دلوں کو جوڑا اور انہیں یہ احساس دلایا کہ، ’’ہم مل کر سب کچھ کرسکتے ہیں۔‘‘ یہی وہ جذبہ ہے جو غلامی کی زنجیریں توڑتا ہے، پسماندگی کو مٹاتا ہے اور ترقی کی راہیں کھولتا ہے۔ یہی جذبہ خاتون لیڈر میں ہونا چاہئے اور یقیناً وہ اس جذبے کے ساتھ معاشرے میں تبدیلی لاسکتی ہیں اور دیگر خواتین کی ترقی کو بھی یقینی بنا سکتی ہیں۔
اختتامی کلمات
آج کے دور میں جہاں مایوسی اور بے یقینی بڑھتی جا رہی ہے، وہاں سب سے زیادہ ضرورت ایسی قیادت کی ہے جو مثبت توانائی بکھیرے۔ چاہے وہ ایک استاد ہو، ایک والدین، ایک ادارے کا سربراہ یا ایک سیاسی رہنما.... اگر وہ اپنی شخصیت کو امید، حوصلے اور محبت کا سرچشمہ بنا لے تو وہ پورے معاشرے کو بدل سکتا ہے۔ اس وقت خاتون لیڈر کی پوری دنیا کو سخت ضرورت ہے۔ امریکہ ترقی یافتہ ملک ہے اس کے باوجود وہاں بھی خاتون لیڈرشپ کی کمی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ خواتین اپنے اندر قائدانہ صلاحیتیں پیدا کریں اور دوسروں کے لئے مشعلِ ثابت ہوں۔
قول: ’’ایک سچا قائد (لیڈر) وہ ہے جو اندھیروں میں چراغ جلائے اور ہر دل کو روشنی کے سفر پر گامزن کر دے۔‘‘
خلاصہ
پوزیٹیو لیڈر شپ دلوں کو جوڑتی ہے۔
ایک پوزیٹیو لیڈر امید اور حوصلہ پیدا کرتا ہے۔
قوموں کا عروج ایسے ہی رہنماؤں (لیڈرز) سے وابستہ ہے۔
نئی نسل سے تعلق رکھنے والی خواتین کو اپنے اندر یہ صلاحیتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔