• Thu, 11 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’ٹی ای ٹی‘ لازمی کرنےکے فیصلے سے لاکھوں اساتذہ کی ملازمت کو خطرہ

Updated: September 11, 2025, 3:37 PM IST | Saadat Khan | Mumbai

یونینوں نے انتباہ دیا کہ اگر حکومت نے ٹیچر مخالف موقف اختیار کیا تو قانونی جنگ، وزراء سے ملاقات اور ریاست گیر احتجاج شروع کریں گے.

Picture: INN
تصویر: آئی این این

 ٹیچر ایلیجبلٹی ٹیسٹ( ٹی ای ٹی ) سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے ریاست کے ایک لاکھ سے زیادہ اساتذہ کا کریئر داؤ پر لگ گیا ہے ۔عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق تدریسی خدمات انجام دینے والے اساتذہ کیلئے ٹی ای ٹی پاس کرنا لازمی ہوگا۔ اس فیصلے سے اقلیتی اداروں سمیت ریاست بھر کے اسکول متاثر ہوں گے ۔اس  سے تدریسی عملے میں خوف اور غصے کا ماحول ہے۔تعلیمی یونینوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے ٹیچر مخالف موقف اختیار کیا تووہ قانونی جنگ، وزراء سے ملاقات اور ریاست گیر احتجاج شروع کریں گے۔
 واضح رہے کہ یکم ستمبر کودیئے گئے سپریم کورٹ  کے فیصلے کےتحت ضلع پریشد، میونسپل کونسل، نگرپالیکا اور مہانگرپالیکا میں امداد یافتہ، جزوی طور پر امداد یافتہ اور غیر امدادی اسکولوں کے اساتذہ کیلئےٹی ای ٹی پاس کرنا لازمی ہوگا۔
 پروگریسیو ٹیچرس اسوسی ایشن نے اس فیصلے کی شدید مخالفت کی ہے ۔ ریاستی صدر تانا جی کامبلے نے واضح کیا ہےکہ’’ حکومت کا ۲۰۱۳ء کا فیصلہ اب بھی نافذ ہے ۔ ۲۰۱۳ء سے پہلے تعینات کئے گئے اساتذہ کیلئے ٹی ای ٹی کو لازمی نہیں کیا جانا چاہئے۔ تاہم ۲۰۱۳ء کے بعد تعینات ہونے والوں کو امتحان پاس کرنا ہوگا ۔ اگر حکومت نے ٹیچر مخالف موقف اختیار کیا توہماری تنظیم قانونی جنگ، وزراء سے ملاقات اور ریاست گیر احتجاج شروع کرے گی۔ ۲۰۱۳ء سے پہلے تعینات اساتذہ پر زبردستی ٹی ای ٹی نافذ کرنے کا مطلب لاکھوں اساتذہ کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہ ناانصافی کسی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی۔‘‘
  اکھل بھارتیہ اردو شکشک سنگھ نے مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹی ای ٹی سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر حکومت ہند فوری طور پر سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست داخل کرے ۔ تنظیم کے بانی ساجد نثار احمد نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے متعلق ابھی تک حکومت نے اپنا موقف ظاہر نہیں کیا ہے اور نہ ہی کوئی نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔ اس کے باوجود مذکورہ فیصلہ برسوں سے خدمات انجام دینے والے لاکھوں اساتذہ کی ملازمت اور ترقی کیلئے خطرہ ہے ۔
 دریں اثناء شکشک بھارتی سنگٹھنا کے سیکریٹری سبھاش مورے کے مطابق ’’اس ضمن میں ہم سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بھوشن گوائی کو خط لکھ کر مذکورہ فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کریں گے۔ اس فیصلے سے لاکھوں تدریسی عملے کی ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہے۔‘‘
 مذکورہ ادارہ  کے صدر اور سابق ٹیچر ایم ایل اے کپل پاٹل نے تجویز پیش کی ہے کہ سپریم کورٹ کو ایک خط لکھ کر اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی جانی چاہئے۔
   ماہرتعلیم اشوک بیلسارے نے ریاست کے تمام اساتذہ میں مذکورہ فیصلے کے بارے میں بیداری لانے اور ریاست گیر بیداری مہم چلانے کی اپیل کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK