Updated: September 11, 2025, 6:09 PM IST
| Mumbai
دہلی ہائی کورٹ نے ایشوریہ رائے بچن کی شخصیت کے حقوق کی درخواست کو برقرار رکھتے ہوئے کہا حفاظت کی عرضی کو برقرار رکھتے ہوئے درخواست کنندگان کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت یا کسی اور ٹیکنالوجی ٹولز کے ذریعے ان کی تصاویر، نام اورشخصیت کے دیگر پہلوؤں کا استعمال نہ کریں۔
ایشوریہ رائے بچن۔ تصویر: آئی این این
لیگل نیوز پورٹل کے مطابق ’’ دہلی ہائی کورٹ نے مشہور اداکارہ ایشوریہ رائے کے نام، تصاویر اور مصنوعی ذہانت(اے آئی)سے تیارہ کردہ مواد کے غیر قانونی استعمال کے بعد ان کی شخصیت کے حقوق کی درخواست کوبرقرار رکھا ہے۔جسٹس تیجس کاریہ نے ٹیکنالوجی کے ٹولز، جن میں مصنوعی ذہانت بھی شامل ہے، کے ذریعے اداکارہ کی نقالی اتارنے پر پابندی عائد کی ہے اور نشاندہی کی کہ اس طرح کی حرکت سے اداکارہ کو مالی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے یاان کی شخصیت اور ساکھ خراب ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کیا کیکو شاردا نے جھگڑے کے بعد’’دی گریٹ انڈین کپل شو‘‘ چھوڑ دیا؟
جسٹس تیجس کاریہ نے مزید کہا کہ ’’ کسی فرد کی شخصیت کی خصوصیات کے غیر قانونی استعمال کے دو نقصان ہوسکتے ہیں، جن میں سے ایک شخصیت کو تجارتی استحصال کا نشانہ بننے سے محفوظ رکھنے کے ان کے حقوق کی خلاف ورزی اوردوسرا شناخت کے ساتھ زندگی گزارنے کے ان کے حق کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘‘ جج تیجس کاریہ نے مزید کہا کہ ’’شخصیت کے حقوق کسی بھی شخص کو اپنے نام، تصاویراور شخصیت کے دیگر پہلوؤں کی حفاظت کرنے کا حق فراہم کرتے ہیں۔ شخصیت کے حقوق کسی بھی فرد کی خودمختاری میں مضمر ہوتے ہیں کہ وہ اپنی شخصیت کے کسی پہلو کی نقل کی اجازت دیتاہےیا نہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: پربھاس اور دپیکا پڈوکون کی ’’کالکی ۲‘‘ ۲؍ یا ۳؍ سال بعد بنائی جائے گی
عدالت نے یکطرفہ عبوری حکم امتناہی نافذ کرتے ہوئے درخواست کنندگان کو ایشوریہ رائے کے مکمل نام یا ان کے نام کے مخفف ’اے آر بی‘ٹیکنالوجی، جیسے مصنوعی ذہانت، جنریٹیو آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ، مشین لرننگ، ڈیپ فیک، فیس مورفنگ، اور دیگر میڈیم یا فارمیٹ کے ذریعے ان کے نام، ان کی شخصیت کے دیگر پہلوؤں کو استعمال کرنے سے باز رکھا ہے۔