دہلی ہائی کورٹ نے وکی پیڈیا کو خبر رساں ایجنسی یو این آئی کے خلاف مبینہ توہین آمیز مواد ہٹانے کا حکم دیا ہے، ایجنسی کی یہ درخواست جس میں مواد ہٹانے کی درخواست کی گئی تھی، وکی میڈیا فاؤنڈیشن کے خلاف ۲؍ کروڑ روپئے کے ہتک عزت کے مقدمے کا حصہ تھی۔
EPAPER
Updated: April 02, 2025, 10:31 PM IST | New Delhi
دہلی ہائی کورٹ نے وکی پیڈیا کو خبر رساں ایجنسی یو این آئی کے خلاف مبینہ توہین آمیز مواد ہٹانے کا حکم دیا ہے، ایجنسی کی یہ درخواست جس میں مواد ہٹانے کی درخواست کی گئی تھی، وکی میڈیا فاؤنڈیشن کے خلاف ۲؍ کروڑ روپئے کے ہتک عزت کے مقدمے کا حصہ تھی۔
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق، دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز وکیمیڈیا فاؤنڈیشن، جو مفت آن لائن انسائیکلوپیڈیا وکی پیڈیا چلاتی ہے، کو ایشین نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کے خلاف مبینہ توہین آمیز مواد کو نیوز ایجنسی کے صفحے سے ہٹانے کا حکم دیا۔ جسٹس سبرامونیم پرساد نے یہ حکم اے این آئی کی ایک عارضی درخواست کے جواب میں دیا، جس میں مواد کو ہٹانے کی درخواست کی گئی تھی۔ یہ درخواست نیوز ایجنسی کے۲؍ کروڑ روپے کے مقدمہ کا حصہ تھی۔ بار اینڈ بینچ کی رپورٹ کے مطابق، جج نے کہا کہ تفصیلی حکم کی ایک کاپی بدھ کی شام کو عدالت کی ویب سائٹ پر دستیاب ہوگی۔
یہ بھی پڑھئے: تنبیہ کے باوجود بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ عاجز، یوگی سرکار کومعاوضہ دینے کا حکم
عدالت نے دسمبر میں عارضی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اس وقت عدالت نے کہا تھا کہ وہ خبروں کے مضامین کا جائزہ لے گی جن کی بنیاد پر اے این آئی کے خلاف مبینہ توہین آمیز مواد وکی پیڈیا پر شامل کیا گیا تھا۔اے این آئی کے صفحے پر لکھا ہے کہ نیوز ایجنسی پر موجودہ مرکزی حکومت کے لیے’’پروپیگنڈا ٹول‘‘ کے طور پر کام کرنے پر تنقید کی گئی ہے۔ لائیو لا کے مطابق، اے این آئی نے اپنے مقدمہ میں الزام لگایا کہ وکیمیڈیا فاؤنڈیشن نے نیوز ایجنسی کی ساکھ کو مجروح کرنے کیلئے بدنیتی پر مبنی جھوٹا اور توہین آمیز مواد شائع کیا۔
۱۶؍اکتوبر کو، چیف جسٹس منموہن اور جسٹس توشار راؤ گیدلا پر مشتمل ہائی کورٹ بینچ نے وکیمیڈیا فاؤنڈیشن کو ہدایت کی کہ وہ جاری مقدمے کی کارروائیوں کے متعلق مذکورہ توہین آمیزصفحہ ہٹا دے۔ اس کے بعد سے غیر منافع بخش تنظیم نے صفحہ تک رسائی ’’معطل ‘‘کر دی ہے۔ وکیمیڈیا فاؤنڈیشن نے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، جس نے۱۴؍ مارچ کو اے این آئی کو اس معاملے پر نوٹس جاری کیا۔ مقدمہ کی اگلی سماعت۴؍ اپریل کو ہونے والی ہے۔