• Thu, 16 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں امداد کیلئے تمام راہداریاں کھولنے کامطالبہ

Updated: October 16, 2025, 11:57 AM IST | Agency | Gaza

اقوام متحدہ اور عالمی اداروںکا کہنا ہے کہ راہداریاں کھولی جائیں تاکہ غزہ میں جاری قحط اور بھوک کے چیلنج سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔

People gather near a World Food Program aid truck in Gaza. Photo: AP/PTI
غزہ میں’ ورلڈ فوڈ پروگرام ‘کے امدادی ٹرک کے قریب لوگ جمع ہورہےہیں۔ تصویر: اے پی / پی ٹی آئی
اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد جنگ زدہ فلسطینی علاقے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کیلئے تمام راہداریوں کو کھولا جائے۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی ادارے کا اسرائیل سے یہ مطالبہ سامنے آیا ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے نتیجے میں غزہ میں ایک کمزور امن معاہدہ ۹؍اکتوبر کو طے پایا تھا جس  پر۱۰؍ اکتوبر سے عمل شروع کر دیا گیا اور حماس نے اسرائیل کے تمام زندہ قیدیوں کو رہا کر دیا لیکن ابھی غزہ کے جنگ زدہ علاقے میں امدادی سامان کی ترسیل میں بہتری لانا باقی ہے۔ اسی پس منظر میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ راہداریاں کھولی جائیں تاکہ غزہ میں جاری قحط اور بھوک کے چیلنج سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اس ادارے آئی سی آر سی  کے ترجمان کرسچن کارڈن نے جنیوا میں  صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تمام راستوں کو کھولا جائے تاکہ خوراک اور دوسرے امدادی سامان کی ترسیل غزہ کے لاکھوں بے گھر شہریوں کی ضرورت کے مطابق ان تک پہنچ سکے ۔ اسی دوران اقوام متحدہ کے ذیلی امدادی ادارے  او سی ایچ اے (اوچا )کے ترجمان جینز لارکی نے بھی یہی مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ضرورت ہے کہ تمام راہداریاں کھلی ہوئی ملیں۔ تاکہ ہم امدادی کام کر سکیں۔انہوں نے تسلیم کیا کہ اس وقت اسرائیل سے غزہ میں کھلنے والی راہداریاں کچھ خاص کارگر نہیں ہیں۔ کیونکہ بعض جنگ کے دوران جزوی طور پر تباہیوں سے دوچار ہو چکی ہیں ۔ ان راہداریوں سے امدادی سامان کی ترسیل ممکن بنانے کے لئے سڑکوں کی صفائی بھی ضروری ہے کیونکہ غزہ میں جگہ جگہ ملبے کے ڈھیر ہیں اور راستے کھولنا ضروری ہیں۔
اوچا کے ترجمان نے کہا کہ ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ جہاں جہاں تعمیر و مرمت کی ضرورت ہے اسے جلدی مکمل کیا جائے۔ تاکہ امدادی کام ممکن ہو اور امدادی سامان لوگوں تک پہنچنا شروع ہو سکے۔ترجمان نے کہا کہ ہم یہ بات ہر ایک سے کر رہے ہیں۔ تاکہ اس کی طرف توجہ ہو۔یاد رہےکہ ۲۲؍ اگست کو اقوام متحدہ نے غزہ میں قحط کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔ مشرق وسطیٰ میں یہ قحط کا پہلا موقع تھا جب۵؍ لاکھ فلسطینیوں کے قحط کی وجہ سے ہولناک تباہی سے دوچار ہونے کا خطرہ ظاہر کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی طرف سے غزہ میں جاری قحط و بھوک کی صورتحال کو انسانی ساختہ قرار دیا گیا ہے اور بہت ساری انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کی مذمت کی ہے کہ اسرائیل بھوک کا ہتھیار بھی فلسطینیوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے جو کہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ ’اوچا‘ کے ترجمان جینز لارکی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پاس  ایک لاکھ۹۰؍میٹرک ٹن امدادی سامان موجود ہے جو ہم غزہ میں منتقل کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن راہداریاں کھلنا ضروری ہیں۔
اسی دوران اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کان نے بدھ کو بتایا کہ اسرائیل نے ۴؍ قیدیوں کی لاشوں کی واپسی کے بعد غزہ اور مصر کے درمیان رفح راہداری کھولنے اور غزہ میں انسانی امداد کی منتقلی کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK