• Wed, 17 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نسل کشی فوراً بند کرنے اوراسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ

Updated: September 01, 2025, 12:59 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai

فلسطین اورغزہ کے حالات پر چوان پرتشٹھان میں منعقدہ احتجاجی جلسۂ عام میں مقررین نے اسرائیل کی جارحیت پرکھل کراظہارخیال کیا۔

Swara Bhaskar addressing a protest rally while social workers and political leaders are also seen. Photo: Inqilabad
احتجاجی جلسہ میں سوارا بھاسکر خطاب کرتے ہوئے جبکہ سماجی خدمتگار اور سیاسی لیڈران بھی نظر آرہے ہیں۔ تصویر: انقلاب

 اسرائیل کی جارحیت اور مسلسل بمباری کے خلاف چوان پرٹشٹھان میں سنیچر کی شب میں احتجاجی جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں سماجی خدمت گاروں، سیاسی نمائندوں اور فلسطینی سولڈریٹی فورم کے ذمہ داران نے کھل کر اظہار خیال کیا۔ 
 سابق رکن پارلیمان حسین دلوائی نے کہا کہ’’یہ کس قدر افسوسناک ہے کہ ہماری حکومت اسرائیل سے ہتھیار اور پیگاسس جیسے جاسوسی کے آلات خریدتی ہے اور ان ہی پیسوں سے اسرائیل فلسطینیوں پر بمباری کرکے بچوں ، بوڑھوں اور عورتوں کوقتل کررہا ہے اور آبادیوں کو ختم کررہا ہے۔ ہم سب اس کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔ ‘‘
’’ہمیشہ ہمارا ملک فلسطین کے ساتھ کھڑا رہا ہے‘‘
 سابق ریاستی وزیر محمد عار ف نسیم خان نے کہا کہ ’’ فلسطین میں جنگ نہیں اسرائیل قتل عام کررہا ہے۔ دنیا کے تمام ممالک کو اسے روکنا چاہئے۔ ‘‘ انہوں نے مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ’’ ہمیشہ ہمارا ملک فلسطین کے ساتھ کھڑا رہا ہے لیکن ۱۲؍برس سے ملک میں ایسی حکومت آئی ہے جو اسرائیل کی ہمنوا ہے، یہ افسوسناک ہے۔ ‘‘ 
 این سی پی کے قومی ترجمان نسیم صدیقی نے کہا کہ پنڈت نہرو اور اندراگاندھی کے زمانے میں تو ہماری پالیسی یہ تھی کہ اندراگاندھی یاسر عرفات کو بھائی کہتی تھیں اور انہیں راکھی باندھتی تھیں مگر ۲۰۱۴ءکے بعد حیرت انگیز طور پر مودی حکومت کی پالیسی بدل گئی۔ پوری دنیا اسرائیل کے ظلم اور نسل کشی کی مذمت کررہی ہے۔ عوامی دباؤ کے سبب مودی حکومت کو بھی اسرائیل کی مخالفت پر مجبور ہونا پڑا تھا، یہ عوام کی اور فلسطینیوں کی جیت ہے۔ 
 کامریڈ ڈاکٹر ایس کے ریگے نے کہا کہ ’’اسرائیل ظلم اور مسلسل بمباری کے ذریعے فلسطین پر قابض ہونا چاہتا ہے، اب تک ۶۰؍ہزار سے زائد بچوں ، بوڑھوں اور عورتوں کا قتل کیا جاچکا ہے۔ یہ ایک دردناک اور انسانیت سوز معاملہ ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک نے اسرائیل کے ظلم اور ہٹ دھرمی کے خلاف سڑکوں پر اترکر احتجاج کیا ہے۔ ‘‘ 
’’ہم نے اپنی آنکھوں سے غزہ کی تباہی دیکھی ہے‘‘
 فلم اداکارہ سورابھاسکر نے ’فری فری فلسطین‘ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اپنی گفتگو شروع کی اور کہا کہ ’’ہم نے اپنی آنکھوں سے غزہ میں قتل عام دیکھا ہے۔ خود یہاں موجود فلسطینی سفیر عبداللہ بھی اپنی والدہ کو اسی قتل عام میں کھوچکے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ان معصوم بچو ں کو بے رحمی سے قتل کیا جارہا ہے، جنہوں نے دنیا دیکھی بھی نہیں ہے۔ افسوس کہ ہم لوگ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی نہیں کرپارہے ہیں، حالانکہ اس کے ہرسامان کا بائیکاٹ کیا جانا ضروری ہے، یہ ہماری جانب سے ایک بڑا قدم بھی ہوگا اس لئے اس پر توجہ دیں۔ ‘‘ 
 کامریڈ پرکاش ریڈی نے فلسطینی سفیر کو ہندوستانیوں کے ساتھ ہونے کا یقین دلاتے ہوئے کہاکہ ’’غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے، اسے بیان کرنا مشکل ہے۔ اس کیلئے نیتن یاہو ذمہ دار ہے اور اسے عالمی عدالت میں گھسیٹا جانا چاہئے۔ فلسطینیوں کا مطالبہ درست ہے اور وہ ان کاحق ہے، ان کی زمین ہرحال میں انہیں ملنی ہی چاہئے۔ ‘‘
’’یہ جنگ نہیں انسانیت کا مسئلہ ہے‘‘
 فلسطینی سفیر عبداللہ ایم شویش نے کہاکہ ’’ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ یہ ۲؍ دیش کی جنگ کی نہیں انسانیت کا مسئلہ ہے۔ فلسطین پر ایک بار نہیں سیکڑوں دفعہ حملہ کیا گیا۔ ہمارے رفیو جی کیمپ، ایئرپورٹ، اسپتال اور بستیوں کو تباہ کردیا گیا، بچو ں تک کو نہیں چھوڑا گیا۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ۷؍اکتوبرکو جو بھی ہوا، اس میں حقیقت کم اسرائیل اور امریکہ کا پروپیگنڈہ زیادہ ہے۔ ہم تو ۱۹۴۹ء ہی سے اپنی زمین اورانصاف کیلئے لڑرہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو جوغزہ خالی کرنے کی بات کہہ رہا ہے، وہ بدترین جرم ہے اور وہ عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ایسا کہنے کا نیتن یاہو کو کوئی حق نہیں، وہ یہ خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔ 
 اتوار کی صبح بھی بائیں بازو کی پارٹیوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک وفد نے مرین لائنس میں فلسطینی سفیر سے ملاقات کی اور انہیں اپنے تعاون کا یقین دلایا۔ اس احتجاجی جلسے کا اہتمام انڈیا فلسطین سولڈریٹی فورم کی جانب سے کیا گیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK