Inquilab Logo Happiest Places to Work

شیل میں۱۷؍غیرقانونی عمارتوں کے خلاف انہدامی کارروائی شروع

Updated: June 16, 2025, 11:29 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ۹؍ عمارتوں کو تھانے میونسپل کارپوریشن کے دستے نے منہدم کردیا۔ ۴،۵؍ ماہ قبل تعمیر کی گئی اور زیرتعمیرعمارتیں دونوں شامل۔ کئی غریب مکینوں کے بے گھر ہونے کا خطرہ۔

Illegal buildings are being demolished in the AVK compound. Photo: Revolution
اے وی کے کمپاؤنڈ میں غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کیا جارہا ہے۔ تصویر: انقلاب

بڑے پیمانے پر غیر قانونی تعمیرات پر بامبے ہائی کورٹ کی میونسپل کارپوریشن کےافسران کو شدید لتاڑ کے بعد شیل پھاٹا کے علاقے میں خان کمپاؤنڈ کے قریب اے وی کے کمپاؤنڈ میں تعمیر کردہ ۱۷؍ عمارتوں کے خلاف تھانے میونسپل کارپوریشن( ٹی ایم سی) کی جانب سے جنگی پیمانے پر انہدامی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ اس کارروائی سے سیکڑوں مکین مانسون میں بے گھر ہو رہے ہیں۔ یہ انہدامی کارروائی اس جنگی پیمانے پر کی جارہی ہے کہ۱۲؍ جون کو عدالت نے آرڈر دیا اور ۱۳؍ جون سے روزانہ مشینوں کے ساتھ انہدامی کارروائی شروع کر دی گئی۔ اتوار تک ۹؍ عمارتوں کو منہدم کر دیا گیا۔ ان عمارتوں میں زیر تعمیر اور ۴؍ تا ۵؍ماہ قبل تعمیر کردہ عمارتیں دونوں کو منہدم کیاجارہا ہے اور مکینوں کو گھروں سے نکال نکال کر عمارت منہدم کی جارہی ہے کیونکہ بامبے ہائی کورٹ میں اس معاملے کی اگلی سماعت ۱۹؍جون کو ہونے والی ہے اور تب تک میونسپل افسران پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ان ۱۷؍غیر قانونی عمارتوں کو منہدم کر کے کورٹ میں یہ ثابت کر سکیں کہ بلدیہ کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات ہٹا دی گئی ہیں۔ میونسپل افسران کو یہ بھی گمان ہے کہ اگر کوئی مکین سپریم کورٹ جاتا ہے اور وہاں سے ہائی کورٹ کے حکم پر اسٹے مل جاتا ہے تب بھی ہائی کورٹ میں میونسپل افسران کو مزید شرمندگی اٹھانی پڑے گی۔ اس طرح وہ جلد از جلد ان عمارتوں کو منہدم کر کے اپنا بچاؤ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 
معاملہ کیا ہے
 خان کمپاؤنڈ کے قریب واقع اے وی کے کمپاؤنڈ میں زمین کے تنازع پر ایک خاتون عرضی گزار شبھدرا رامچندر ٹکلے نے بامبے ہائی کور ٹ میں رٹ پٹیشن(نمبر :۵۸۹۸؍ آف ۲۰۲۵) داخل کی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی زمین (سروے نمبر: ۱۷۸، ۱۷۹؍ اور ۱۸۰؍ واقع شیل گاؤں ) پر دھڑلے سے ۱۷؍ غیر قانونی عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں اور تھانے میونسپل کارپوریشن سے شکایت کرنے کے باوجود ان تعمیرات کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ کے ۲؍ جج جسٹس گریش کلکرنی اور جسٹس عارف ایس ڈاکٹر کی بنچ نے ۱۲؍ جون کو اپنے آرڈر میں ان غیر قانونی تعمیرات پر میونسپل افسران کو لتاڑا اور پوچھا کہ ان عمارتوں میں کچھ ۴؍ تا ۵؍ منزلہ اور دیگر ۹؍ منزلہ عمارتیں ہیں تو کیامیونسپل افسران کو یہ تعمیرات نظر نہیں آئیں ؟ عدالت نے ان تمام افسران کو غیر قانونی تعمیرات کیلئے ذمہ دارقرار دیا جن پر اسے روکنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ 
کس کا آشیرواد؟
 بامبے ہائی کورٹ نے اپنے مشاہدے میں کہا ہے کہ مذکورہ ۱۷؍عمارتوں میں سے کچھ میں ۴؍ تا ۵؍ منزلہ ہیں، جبکہ دیگر میں ۹؍ منزلہ ہیں۔ ہر منزل پر ۴؍سے ۶؍فلیٹ ہیں۔ بعض عمارتوں کی پانچویں منزل پر سلیب ہیں اور غیر قانونی منزلیں بنائی گئی ہیں۔ کورٹ نے پوچھا کہ یہ عمارتیں کس نے بنوائیں ؟ کس کا سیاسی آشیرواد حاصل کیا؟، کیا اسسٹنٹ کمشنر، زون کا ڈپٹی کمشنر یا بلدیہ کے کسی اور افسر نے یہ عمارتیں بنتے وقت نہیں دیکھی؟ ہائی کورٹ نے پرنسپل ڈسٹرکٹ جج(تھانے) کو سینئر جوڈیشیل آفیسر مقرر کرنےاوران غیر قانونی تعمیرات میں کس کاکیا کردار رہا ہے، بشمول تھانے میونسپل کمشنر، اس کی تفصیلی جانچ کرنے اور اس کی رپورٹ عدالت میں جمع کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ 
مکینوں کا بے گھر ہونے کا خطرہ
 عدالت کی ہدایت پر میونسپل کارپوریشن کی جانب سے جنگی پیمانے پر کی جانے والی انہدامی کارروائی سے ان عمارتوں میں برسوں کی کمائی لگا کر مکان خریدنے والوں کا بے گھر ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ کسی نے ۱۰؍ لاکھ تو کسی نے ۱۲؍ تا ۱۵؍ لاکھ میں مکان خریدا تھا۔ مکین برہم ہیں کہ یہ عمارتیں جب تعمیر کی جارہی تھیں تو کوئی افسر انہیں روکنے نہیں آیا اور جب غریب عوام اسے خرید کر اس میں رہنے آرہے ہیں تو ہمیں بے گھر کر کے عمارتیں منہدم کی جارہی ہیں۔ اب تک یہ افسران کہاں سوئے اور بیٹھے تھے۔ 
 مکینوں نے میونسپل افسران اور پولیس اہلکاروں پر بھی الزام لگایا کہ کوئی نوٹس دیئے بغیر ہی انہیں مکان سے نکالا جارہا ہے بلکہ ڈرا دھمکا کر گھر سے نکال کر عمارت منہدم کی جارہی ہے اور ان کی مدد کیلئے کوئی عوامی نمائندہ آگے نہیں آرہا ہے۔ 
  اس معاملے میں میونسپل افسران سے بات چیت کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی اس ضمن میں بات کرنے کو راضی نہیں بلکہ وہ یہی جواب دے رہے ہیں کہ بامبے ہائی کورٹ کے آرڈر پر یہ انہدامی کا رروائی کی جارہی ہے۔ 
 مکان لینے کیلئےکن باتوں کا خیال رکھا جائے 
ایک معروف ڈیولپر کے مطابق ممبرا کوسہ میں اگر کوئی یہ کہہ کر کوئی مکان فروخت کر رہا ہے کہ عمارت جی پی یا زیڈ پی کی ہے تو اس کا یہ مطلب ہے کہ عمارت تھانے میونسپل کارپوریشن سے منظور نہیں بلکہ غیر قانونی ہے۔ کوئی قانونی عمارت میں ۱۰؍ اور ۱۲؍ لاکھ میں مکان نہیں ملتا۔ اس کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ بلڈر سے کہا جائے کہ مکان بینک کے قرض پر لینا ہے اگر وہ آپ کے بینک سے قرض لینے کیلئے راضی ہو جاتا ہے تو یہ قانونی عمارت ہو سکتی ہے کیونکہ معتبر بینک غیر قانونی عمارت کیلئے قرض نہیں دیتے۔ 
 انہوں نے یہ بھی مشورہ دیاہے کسی عمارت کا قانونی ہونے کی جانچ اس کے سروے نمبر، ریرا نمبر اور اسی طرح ٹی ایم سی سے منظور شدہ پلان نمبر پوچھ کر اس کی تصدیق بھی کرنا چاہئے۔ ان احتیاط سے غیر قانونی عمارت میں مکان خریدنے سے بچا جاسکتا ہے اور لوگوں کی برسوں کی محنت کی کمائی کو بچایا جا سکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK