Inquilab Logo Happiest Places to Work

پٹریوں کے قریب غیر قانونی جھوپڑوں اور دکانوں کے خلاف انہدامی کارروائی

Updated: December 01, 2023, 9:56 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

سینٹرل ریلوے نے چونا بھٹی، گرو تیغ بہادر نگر اور پنویل میں کارروائی کی ۔ ۲؍دنوں میں۱۸۵؍جھوپڑوں اور چھوٹی دکانوں کو توڑا گیا۔

Illegal huts are being demolished by railways. Photo: INN
ریلوے کے ذریعے غیرقانونی جھوپڑوں کو توڑا جارہا ہے۔ تصویر : آئی این این

سینٹرل ریلوے کی جانب سے ان دنوں ریلوے پٹریوں کے قریب بنائے گئے جھوپڑوں اور چھوٹی موٹی دکانوں کے خلاف انہدامی کارروائی کی جارہی ہے، گزشتہ ۲؍ دن میں۱۸۵؍ جھوپڑوں اور چھوٹی موٹی دکانوں کو توڑا گیا ۔ اس میں چونا بھٹی اور گرو تیغ بہادر نگر کے درمیان۱۶۵؍ جھوپڑے اور ۲۵؍  دکانوں کے ساتھ۲۰؍ سے زائد جھوپڑے پنویل میں توڑے گئے۔ اس دوران کوئی حادثہ نہ ہو یا جھوپڑا واسیوں کی جانب سے اپنا جھوپڑا بچانے کیلئے کوئی رد عمل نہ ظاہر کیا جائے،اس کے پیش نظر آر پی ایف کے جوانوں کا بھاری بندوبست رکھا گیا۔ ان جھوپڑوں کے سبب ریلوے انتظامیہ متعدد مرتبہ اندیشے ظاہر کر چکا ہے اور یہ حوالہ بھی دے چکا ہے کہ ان جگہوں پر خطرات لاحق رہتے ہیں اور ریلوے کے کاموں میں بھی رکاوٹیں آتی ہیں،  لوگ خالی جگہ پا کر قابض ہو جاتے ہیں لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے جو نمائندہ انقلاب سینٹرل اور ویسٹرن ریلوے انتظامیہ سے کئی مرتبہ پوچھ چکا ہے کہ جن جھوپڑوں اور دکانوں کو توڑنے کیلئے فورس کا استعمال کرنا پڑتا ہے ، طاقت لگانی پڑتی ہے ،ان کو بسنے ہی کیوں دیا جاتا ہے۔ حالانکہ  ریلوے انتظامیہ یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتا کہ پابندی سے نگرانی کی جاتی ہے ، سی سی ٹی وی کیمروں سے نگاہ رکھی جاتی ہے ، آر پی ایف اور جی آر پی  کی ٹیمیں پٹریوں پر گشت کرتی رہتی ہیں ،اس کے باوجود ریلوے کی زمینوں پر کس طرح قبضہ ہو جاتا ہے ۔ کہیں پولیس کے ساتھ ملی بھگت تو نہیں؟ سینٹرل ریلوے کے چیف پی آر اور ڈاکٹر مانس پورے سے یہ پوچھنے پر کہ کیا۱۸۵؍ جھوپڑے اور دکانیں سب  غیر قانونی تھیں یا ان میں سے کچھ قانونی تھے اور ان کو کہیں اور منتقل کیا گیا ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ سب غیر قانونی تھے۔ آئندہ بھی ریل پٹریوں کے قریب غیر قانونی جھوپڑوں اور دکانوں کا انہدام جاری رکھا جائے گا۔ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف نہ تو کسی قسم کے پیشگی نوٹس دینے کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی وہاں بسنے والوں کو پہلے سےمطلع کرنے کی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK