سویڈن میں مظاہرین نے’اودن پلان‘ چوک سے وزارت خارجہ کی جانب مارچ کیاجہاں اسرائیلی مظالم پر اپنی حکومت کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی گئی۔
EPAPER
Updated: May 26, 2025, 1:17 PM IST | Agency | Stockholm/Kuala Lumpur
سویڈن میں مظاہرین نے’اودن پلان‘ چوک سے وزارت خارجہ کی جانب مارچ کیاجہاں اسرائیلی مظالم پر اپنی حکومت کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی گئی۔
دنیا بھر میں فلسطینیوں کی نسل کشی کیخلاف احتجاج کیاگیا۔ دنیا بھر میں انسانیت کے علم بردار اور مظلوموں کے غمخوار سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ان کے دل خون کے آنسو رو رہے ہیں اور زبانوں پر ایک ہی صدا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی ریاست کی مسلط کردہ نسل کشی کی جنگ بند کرو۔ قابض اسرائیلی ریاست کے ہاتھوں روزانہ سیکڑوں معصوم فلسطینی بچوں، عورتوں اور بزرگوں کے بہتے خون اور بکھرتے جسموں نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں سیکڑوں افراد نے جمع ہو کر اپنی حکومت سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا۔ ان مظاہرین نے ’اودن پلان‘ چوک سے وزارت خارجہ کی جانب مارچ کیا جہاں انہوں نے اسرائیلی مظالم پر اپنی حکومت کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔ انہوں نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھاکہ غزہ میں بچے مارے جا رہے ہیں۔اسکول اور اسپتال بمباری کی زد میں ہیں۔
موریتانیہ کے دارالحکومت نواكشوط کی گلیاں اور سڑکیں بھی فلسطین کے حق میں صداؤں سے گونج اٹھیں۔ سنیچر کو ہزاروں مرد و خواتین نے عظیم الشان مارچ میں شرکت کی، جو صدارتی محل سے ہوتا ہوا اقوام متحدہ کے دفتر تک پہنچا۔ اس مارچ کی اپیل حکومت کے ساتھ ساتھ تمام اہم سیاسی جماعتوں اور قومی اداروں نے کی تھی۔ موریتانیہ کی خواتین کا ملیونی مارچ غزہ کی خواتین و بچوں کے قتل کے خلاف کے عنوان سے ہونے والا یہ مظاہرہ ایک دل دہلا دینے والا منظر تھا۔
مظاہرین نے عالمی برادری کے رویے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی خاموشی اسرائیل کو مزید ظلم پر اکسا رہی ہے۔ انہوں نے تمام اقوام سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کا سفارتی اور اقتصادی بائیکاٹ کیا جائے تاکہ یہ خونریزی رُک سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قیادت کا طرز عمل اس بات کا ثبوت ہے کہ غزہ میں عام شہریوں کا اجتماعی قتل ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ادھر تیونس کے دارالحکومت میں بڑی تعدادمیں کارکنوں نے’ غزہ کا محاصرہ توڑو‘، ’قتل عام بند کرو ‘کے نعرے لگا کر احتجاج کیا۔ یہ احتجاج فلسطین کے حامی ادارے ’انصار فلسطین‘ کی اپیل پر کیا گیا۔تیونس کے وسط میں بلدیہ تھیٹر کے سامنے ہونے والے اس احتجاج میں ’انصار فلسطین ‘کے لیڈر ریاض الزحافی نے کہا کہ یہ ۷؍اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد غزہ کی حمایت میں ہونے والا ۸۴؍واں مظاہرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد صرف اسرائیلی محاصرہ توڑنے کا مطالبہ نہیں بلکہ ان تمام بے حس افراد کو جھنجھوڑنا بھی ہے جو آج تک فلسطینیوں کے حق میں نہ بولے، نہ قلم اٹھایا اور نہ ہی بائیکاٹ کی کسی مہم کا حصہ بنے۔
اسی دوران کوالا لمپورمیں ملائیشیا کے وزیر خارجہ محمد حسن نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کی رکن ریاستوں کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی میں جو ’مظالم‘ کئے جا رہے ہیں، وہ قابل مذمت ہیں۔
محمد حسن نے آسیان کے اپنے ہم منصب وزراء سے خطاب کرتے ہوئے کہا، `’’یہ مظالم اس بےپروائی اور ان دہرے معیارات کا مظہر ہیں جو فلسطینی عوام کی تکالیف کے حوالے سے پائے جاتے ہیں۔‘‘محمد حسن کا کہنا تھا، `’’یہ صورتحال بین الاقوامی قانون کی حرمت اور احترام کے خاتمے کا براہ راست نتیجہ ہے۔‘‘ملائیشیا کے وزیر خارجہ نے اپنا یہ بیان ایک ایسے وقت پر دیا ہے، جب آج (پیر کو) کوالا لمپور ہی میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم کا ایک سربراہی اجلاس بھی ہونے والا ہے اور جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی میں اسی مہینے سے اسرائیل اپنی جنگی کارروائیوں بھی تیزی بھی لا چکا ہے۔غزہ پٹی پر کی جانے والی اسرائیلی بمباری پرعالمی سطح پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔