• Tue, 21 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

غزہ میں تباہی ایٹم بم سے ہونے والی تباہی سے کم نہیں، جیرڈ کشنر کا بیان

Updated: October 21, 2025, 10:08 AM IST | Agency | Gaza

ٹرمپ کے داماد کے مطابقمنظر نہایت دردناک تھا کیونکہ ہر چیز تباہ ہوچکی تھی اور یہ سوچ کر دل ٹوٹ جاتا ہے کہ ان کے پاس جانے کیلئے کوئی دوسرا مقام نہیں ہے۔

This is the situation in the Khan Younis area of ​​Gaza. Photo: AP/PTI
غزہ کے خان یونس علاقے کی یہ حالت ہوگئی ہے۔ تصویر:اےپی/ پی ٹی آئی
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد اور سابق مشیر جیرڈ کشنر نے کہا ہے کہ غزہ میں تباہی کسی ایٹم بم سے ہونے والی تباہی سے کم نہیں۔ سی بی ایس نیوز کے پروگرام سکسٹی منٹس میں گفتگو کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد اور سابق مشیر جیرڈ کشنر نے غزہ کی حالیہ صورتحال کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کا حال ایسا ہے جیسے وہاں ایٹم بم گرایا گیا ہو۔ 
ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد نے بتایا کہ جب وہ امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے ہمراہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد غزہ گئے تو وہاں تباہی کے ہولناک منظر دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ انہوں نے کہاکہ یوں لگا جیسے کسی نے اس علاقے میں ایٹم بم گرایا ہو، میں نے دیکھا کہ لوگ واپس لوٹ رہے ہیں، میں نے اسرائیلی فوج سے پوچھا کہ یہ کہاں جا رہے ہیں؟ تو بتایا گیا کہ وہ اپنی زمینوں کی طرف جا رہے ہیں، جہاں کبھی ان کے گھر ہوا کرتے تھے، یہ لوگ وہاں ملبے پر خیمے لگائیں گے۔ 
جیرڈ کشنر نے کہا کہ منظر نہایت دردناک تھا کیونکہ ہر چیز تباہ ہوچکی تھی اور یہ سوچ کر دل ٹوٹ جاتا ہے کہ ان کے پاس جانے کے لئے کوئی دوسرا مقام نہیں ہے۔
اس دوران انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ غزہ میں جو کچھ ہوا وہ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے، امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بھی اس موقف کی تائید کی۔ 
اسٹیو وٹکوف کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ غزہ میں ہونے والے واقعات کو نسل کشی کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے ملک کی قیادت نہایت مشکل حالات میں کی۔ 
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کے مطابق۱۱؍ اکتوبر کو وٹکوف اور کشنر نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ بریڈ کوپر کے ہمراہ غزہ کا دورہ کیا تھا جبکہ اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے انہیں میدانِ عمل میں بریفنگ دی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK