Inquilab Logo

پتنگ کے مانجھے سے دھاراوی کےنوجوان کی موت

Updated: January 17, 2024, 10:07 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

وسئی ویرارمیں ایک لڑکا اور ولے پارلے میں ایک خاتون شدید زخمی،۸۰۰؍ پرندے بھی زخمی ہوئے، ممنوعہ مانجھا فروخت کرنے والے کئی افراد کیخلاف کارروائی۔

A man pulling a feather from a pigeon. Photo: INN
ایک شخص کبوتر کے پر سے مانجھا نکالتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

شہر و مضافات میں پتنگ اڑانے کیلئے استعمال ہونے والے مانجھے سے متاثر ہونے والے انسانوں اور پرندوں کی تعداد میں اس سال اچانک اضافہ ہوگیا ہے۔ اتوار کو مانجھے سے دھاراوی میں رہائش پذیر ایک نوجوان کی موت ہوگئی جبکہ پیر کو دیگر ۲؍ مختلف واقعات میں ایک ۹؍ سالہ بچہ اور ایک خاتون بُری طرح زخمی ہوگئے۔ ان کے علاوہ منگل تک۸۰۰؍ پرندوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
اس سال صرف مانجھے سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں ہی اضافہ نہیں ہوا ہے بلکہ پولیس نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے ممنوعہ چائنیز مانجھا فروخت کرنے والے کئی افراد کے خلاف کارروائی بھی کی ہے۔ ۲۵؍ دسمبر ۲۰۲۳ء سے ۱۴؍ جنوری ۲۰۲۴ء کے درمیان ممبئی پولیس نے ممنوعہ مانجھا فروخت کرنے  پر ۹۲؍ افرادکے خلاف کیس درج کیا اور ان سے ایک لاکھ ۴۳؍ ہزار روپے جرمانہ وصول کیا۔
وسئی ویرار میں رہائش پذیر ایک ۹؍ سالہ لڑکا گھر کے قریب میدان میں کٹی پتنگ لوٹ رہا تھا تبھی زمین پر پڑا مانجھا اس کے پیر میں اس طرح پھنسا کہ اس کا ٹخنہ شدید زخمی ہوگیا۔ ایک مقامی شخص اسے ڈاکٹر کے پاس لے گیا جس نے کہا کہ اسے علاج کیلئے کسی بڑے اسپتال لے جانا ہوگا۔ اس کے بعد اس کے والدین کو اطلاع دی گئی اور پھر ’اپّا سیٹھ تھوراٹ ملٹی اسپیشلٹی ہاسپٹل اینڈ کریٹیکل سینٹر‘ میں اس کی ۵؍ گھنٹے سرجری کی گئی۔ اسپتال لے جانے تک اس کے جسم کا کافی خون بہہ چکا تھا جس کی وجہ سے اس کی حالت ٹھیک نہیں تھی البتہ آپریشن کے بعد وہ خطرے سے باہر ہے۔
 ایک دیگر حادثہ پیر کو ولے پارلے فلائی اووَر پر پیش آیا جہاں  مانجھے سے ۳۹؍ سالہ شلپا مہاڈک کی ٹھوڑی شدید زخمی ہوگئی۔ شلپا اسکوٹر پر سوار اپنی والدہ سے ملاقات کیلئے جارہی تھیں تبھی سامنے سے مانجھا ان کی ٹھوڑی میں پھنس گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہیلمٹ اور گلے میں اسکارف پہن رکھا تھاجس کے سبب ان کی جان بچ گئی۔یاد رہے کہ اتوار کو برادران وطن ’مکر سنکرانتی‘ تہوار منارہے تھے جس میں بڑی تعداد میں لوگ پتنگ اڑاتے ہیں۔ اگرچہ یہ تہوار اتوار کو تھا لیکن اس سے پہلے اور بعد میں بھی پورے شہر میں پتنگ اڑانا جاری ہے۔ 
 اتوار کو دھاراوی میں رہائش پذیر ۲۱؍ سالہ طالب علم محمد سیف فاروقی دوپہر تقریباً پونے ۳؍ بجے بوریولی سے موٹر سائیکل پر اپنے دوست عبدالحمید رحمت کے ساتھ واپس گھر لوٹ رہا تھا۔ بوریولی مشرق کو بوریولی مغرب سے جوڑنے والے ریّپا فلائی اوور پر اس کے گلے میں پتنگ کا مانجھا پھنس گیا۔ اگرچہ سیف نے ہیلمٹ پہن رکھا تھا لیکن مانجھا اس کے گلے میں پھنس گیا اور موٹرسائیکل روکنے تک اس کا گلا شدید زخمی ہوچکا تھا۔
 سیف کے پیچھے بیٹھے عبدالحمید کو بھی اس مانجھے سے معمولی زخم آئے لیکن وہ اپنے دوست کو ایک قریبی نجی اسپتال لے گیا جہاں ڈاکٹروں نے سیف کا علاج کرنے کے بجائے انہیں سرکاری اسپتال جانے کو کہا۔ جب عبدالحمید ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر پہنچا تو ڈاکٹروں نے سیف کو مردہ قرار دے دیا جس پر اس نے سیف کے رشتہ داروں کو حادثہ کی اطلاع دی۔ عبدالحمید اپنے ساتھ مانجھا بھی اسپتال لے گیا تھا جسے پولیس کو دے دیا گیا۔ البتہ ایک رشتہ دار کا الزام ہے کہ اسپتال سے سیف کے پیسے اور اے سی کی مرمت کرنے کا ساز و سامان غائب ہوگیا۔ سیف پڑھائی کے ساتھ اپنے رشتہ دار کے اے سی کی مرمت کے کام میں مدد بھی کیا کرتا تھا۔ اسی دن ولے پارلے میں فلائی اوور سے موٹر سائیکل پر گزرتے ہوئے جلندر نیمانے مانجھے کی وجہ سے شدید زخمی ہوگیا۔اس سے قبل ۲۴؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو سانتاکروز میں واکولہ فلائی اوور پر سے گزرتے ہوئے پولیس کانسٹبل سمیر جادھو کی گلے میں پتنگ کا مانجھا پھنسنے سے موت ہوگئی تھی۔ سمیر جادھو ڈنڈوشی پولیس اسٹیشن میں تعینات تھے اور ۲؍ دن ڈیوٹی کرنے کے بعد ورلی کی بی ڈی ڈی چال میں واقع اپنی رہائش گاہ پر واپس لوٹ رہے تھے تبھی مانجھے سے گلا کٹنے سے ان کی موت ہوگئی۔
 واضح رہے کہ چین میں بنے نائلون کے انتہائی مضبوط مانجھے بھی بازار میں کافی فروخت ہونے لگے ہیں۔  اگر کوئی انسان یا پرندہ ان مانجھوں کی زد میں آجائیں تو یہ جان لیوا حد تک کسی کو بھی زخمی کردیتے ہیں اور ان کی وجہ سے کئی انسانوں، خاص طور پر موٹرسائیکل سواروںکی موت بھی ہوچکی ہے۔حکومت نے ان مانجھوں کی فروخت پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس پابندی کے باوجود بازار میں ان کی مانگ کو دیکھتے ہوئے بہت سے افراد یہ مانجھے فروخت کرتے ہیں جن کے خلاف پولیس نے کارروائی شروع کی ہے۔ان کے علاوہ مقامی طور پر بنے ایسے مانجھے بھی نقصاندہ ثابت ہوتے ہیں جن پر باریک پسے ہوئے شیشے چپکے ہوتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK