• Wed, 17 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جنگ روکنے کیلئے سفارتی کوشش تیز، جنیوا میں میٹنگ

Updated: June 21, 2025, 12:58 PM IST | Agency | Paris

فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایران کو ’’مکمل مذاکرات‘‘ کی پیشکش کی، تہران کا حملے رُکنے تک امریکہ سے کسی بھی طرح کی گفتگو سے انکار۔

Israeli authorities transport a woman injured in an Iranian attack to a hospital in Haifa. Photo: INN
اسرائیلی حکام حیفا میں ایران کے حملے میںزخمی ہونےوالی ایک خاتون کو اسپتال منتقل کررہےہیں۔ تصویر: آئی این این

 ایران -اسرائیل جنگ کو روکنےکیلئے عالمی سطح پر کوششیں  تیز ہوگئی ہیں مگر حیرت انگیز طور پر اسرائیل کو روکنے کے بجائے ایران کو سمجھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جمعہ کو جنیوا میں  یورپی ممالک کےوزرائے خارجہ نے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کی۔ جس وقت یہ خبر لکھی جارہی ہے، مذکورہ میٹنگ جاری ہے تاہم میٹنگ کے آغاز سے قبل یہ اعلان کیا گیاتھا کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ ایران کو ’’مکمل مذاکرات کی پیشکش‘‘ کریں گے۔ دوسری جانب ایران نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ وہ امریکہ سے اس وقت تک مذاکرات نہیں  کریگا جب تک کہ حملے بند نہیں  ہوتے۔ عراقچی نے واضح کیا ہے کہ تہران امریکہ کو ان حملوں  کیلئے  برابر کا شریک سمجھتا ہے۔ 
فرانسیسی صدر میکروں کی پیشکش
 فرانسیسی صدر ایمانویل میکروں نے کہا ہے کہ فرانس اور دیگر یورپی طاقتیں ایران کو اسرائیل کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازع کے خاتمے کیلئے ایک جامع سفارتی حل کی پیشکش کریں گی۔ خبر رساں ادارے’’ اے ایف پی‘‘ کے مطابق فرانسیسی صدر میکروں نے جمعہ کو میکروں نے دارالحکومت پیرس کے باہر لی بورجے میں جاری ایئر شو کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ فرانس اور اس کے اتحادی جرمنی اور برطانیہ’ ’سفارتی حل میز پر رکھ رہے ہیں۔ ‘‘جنیوا میں  ہونےوالی میٹنگ میں   فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نویل بارو بھی شامل ہیں۔ 
اسرائیل سے حملے بند کرنے کا مطالبہ
 میکروں نے ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ ایران کے ’شہری بنیادی ڈھانچے‘ پر حملے بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ’’ یہ انتہائی ضروری ہے کہ ایران کے ساتھ بامعنی مذاکرات پھر سے شروع کرنے کو ترجیح دی جائے، مذاکرات میں جوہری معاملہ، بیلسٹک پروگرام، اور تمام دہشت گرد گروہوں کی مالی معاونت ( کے موضوعات ) کو شامل ہونا چاہیے۔ ‘‘
  یورپی وزرائے خارجہ کے ساتھ ایرانی وزیر خارجہ عراقچی کی میٹنگ سفارتی محاذ پر اہم کوشش کے طور پر دیکھی جارہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایران سے جوہری پروگرام پر مذاکرات کیلئے ملاقات پر امریکہ کا بھی اتفاق ہے۔ 
 امریکہ سے مذاکرات نہیں ہوں گے: ایران
 ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران واشنگٹن سے بات چیت نہیں کرے گا کیونکہ امریکہ ’’ایران کے خلاف اسرائیلی جرائم میں شراکت دار ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک اسرائیلی حملے رک نہیں جاتے، تب تک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔ ایرانی سرکاری میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کبھی بھی شہری علاقوں کو نشانہ نہیں بناتا، بالخصوص اسپتالوں کو جوکہ اسرائیلی کارروائیوں کے برعکس ہے جن میں دانستہ طور پر غزہ میں اسپتالوں پر حملہ کیا گیا۔ 
تہران نے جرمنی کے سفیر کو طلب کیا
  اس بیچ ایران کی وزارت خارجہ نے دارالحکومت تہران میں جرمنی کے سفیر مارکس پوٹزل کو طلب کیا اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ’’اندھا دھند اور غیر ذمہ دارانہ‘‘ بیانات پر سخت اعتراض کیا۔ ایران نے اپنے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی کی حمایت کیلئےجرمن چانسلر کی مبینہ کال کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ 
 تہران میں وزارت خارجہ نے جرمن چانسلر کے تبصرے پر سفیر مارکس پوٹزل سے ’’سخت احتجاج‘‘کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جرمن لیڈر نے’’ایک پرامن ملک اور حکومت کے خلاف قانون شکنی اور طاقت کے استعمال کی واضح طور پر حمایت کی۔ ‘‘اُدھر واشنگٹن میں برطانیہ اور امریکی وزرائے خارجہ کی ملاقات ہوئی۔ 

سیکوریٹی کونسل غطریس نے متنبہ کیا کہ جنگ قابو سے باہر ہوسکتی ہے
ایران اسرائیل تنازع پر جمعہ کو اقوام متحدہ کی سیکوریٹی کونسل کی میٹنگ میں سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری کو متنبہ کیا ہے کہ جنگ کے قابو سے باہر ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ غطریس نے کہا کہ’’ ایران بار بار کہہ چکا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار نہیں بنا رہا ہے، کشیدگی کا حل صرف سفارت کاری میں ہے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوں نے غزہ کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی اور کہا کہ ’’غزہ میں بھی صورت حال تشویش ناک ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK