• Wed, 31 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اساتذہ بھرتی کی ذمہ داری امتحانی کونسل کودینےپر ناراضگی

Updated: December 31, 2025, 11:35 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

محکمہ تعلیم کے فیصلے سے تعلیمی تنظیموںمیں بےچینی کہا کہ ادارہ پر سنگین گھوٹالوں اور بدعنوانیوں کے الزامات کےباوجود اساتذہ بھرتی کی ذمہ داری سونپنا کہاں تک درست ہے ؟

The organizations expressed their displeasure over the responsibility of recruiting teachers being given to MSEC. Picture: INN
ٹیچروں کی بھرتی کی ذمہ داری ایم ایس ای سی کو دئیے جانے سے تنظیموں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ تصویر: آئی این این
ریاستی محکمہ تعلیم نے اساتذہ کی تقرری کی پوری ذمہ داری ایجوکیشن کمشنریٹ سے ہٹاکر مہاراشٹر اسٹیٹ ایگزمینیشن کونسل( ایم ایس ای سی ) کے حوالے کر دی ہے۔اس فیصلہ پرتعلیمی تنظیموں نے شدید اعتراض کیا ہے۔ان کا کہناہےکہ اس فیصلے کا مقصد اساتذہ بھرتی کے عمل کو زیادہ آسان، شفاف اور مقررہ وقت میں مکمل کرنا ہے لیکن اسی ادارہ پر ماضی میں متعدد سنگین گھوٹالوں مثلاً ٹی ای ٹی ، شالہ ارتھ آئی ڈی، جعلی سرٹیفکیٹ معاملہ، جوابی پرچوں میں چھیڑ چھاڑ، ڈیٹا میں رد و بدل، سافٹ ویئر کے ذریعے نمبربڑھانے اور نوکری دلانےکے نام پر ہونے والی بدعنوانیوں کی شکایات سامنے آ چکی ہیں۔ ایسے میں اساتذہ بھرتی کی اہم ذمہ داری اس ادارہ کو سونپنا کہاں تک درست ہے ؟
واضح رہے کہ ایم ایس ای سی ایک خودمختار ادارہ ہے اورپہلےبھی اساتذہ کی بھرتی سے متعلق کام سنبھال چکا ہے۔ اساتذہ کی بھرتی سے متعلق امتحان اور انتخاب کے عمل کو ایک ہی تنظیم کے ساتھ منظم کرنا ضروری ہے۔ اس لئےاساتذہ کی بھرتی سے متعلق تمام کام ریاستی امتحانی کونسل کو سونپا گیا ہے۔ریاست کے محکمہ اسکول ایجوکیشن نے منگل ۳۰؍دسمبر کواس تعلق سےایک سرکیولر جاری کیا ہے۔ ۲۰۱۷ءسے اساتذہ کی بھرتی کا عمل ایجوکیشن کمشنر کے دفتر کےمعرفت پووتر پورٹل کے ذریعے انجام دیا گیا ہےلیکن اب اس کام کی پوری ذمہ داری ایم ایس سی ای کو سونپ دی گئی ہے۔
اساتذہ کی بھرتی کے عمل کا پورا اختیار ایم ایس سی ای کو سونپے جانے پر اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار نے انقلا ب سےبات چیت کرتے ہوئے کہاکہ’’ ایم ایس سی ای پونے گزشتہ چند برسوں میں مختلف متنازع معاملات کی وجہ سے مسلسل سرخیوں میں رہا ہے۔ بالخصوص ٹی ای ٹی گھوٹالا، ریاست کا سب سے بڑا امتحانی گھوٹالا مانا جاتا ہے۔۲۰۱۸ء، ۲۰۱۹ءاور ۲۰۲۰ء کےٹی ای ٹی امتحانات میں ہزاروں نااہل امیدواروں کو رقم لے کر اہل قرار دینے، نتائج میں ہیرا پھیری کرنے، جعلی جوابی پرچے تیار کرنے اور فرضی اسناد جاری کرنے کے سنگین الزامات اس ادارہ پر عائد ہیں۔ ان معاملات میں ایم ایس سی ای کے اُس وقت کے اعلیٰ افسران، مشیروں اور نجی سافٹ ویئر کمپنیوں کے ڈائریکٹروں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ تفتیش کے دوران تقریباً۸؍ ہزار سے زائد اُمیدواروں کے ٹی ای ٹی سرٹیفکیٹس کو غیر قانونی قرار دے کر انہیں نااہل ٹھہرایا گیاہے۔اس کے علاوہ جعلی سرٹیفکیٹ ، جوابی پرچوں سے چھیڑ چھاڑ، ڈیٹا میں رد و بدل، سافٹ ویئر کے ذریعے نمبر بڑھانے اور نوکری دلانے کے نام پر ہونے والی مالی دھوکہ دہی کی شکایات بھی سامنے آ چکی ہیں۔ان سبھی بدعنوانیوں کی وجہ سے ایم ایس سی ای کی شبیہ بری طرح متاثرہوئی ہے۔ایسے میں اساتذہ بھرتی کا پورا عمل اسی ادارے کے سپرد کرنا،کیا مناسب ہے ؟ یہ سوال اساتذہ، اُمیدواروں اور مختلف تنظیموں کی جانب سے زور و شور سے اٹھایا جا رہا ہے۔‘‘
انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ لاکھوں امیدواروں کے مستقبل سے وابستہ، اساتذہ بھرتی جیسی بڑی اوراہم ذمہ داری دوبارہ اسی ادارے کو دینا کیسے درست ہو سکتا ہے؟ اس پر سنجیدگی سے غور کرنےکی ضرورت ہے۔ جب گھوٹالوں کے الزامات زیرِ التوا ء، تحقیقات اور عدالتی کارروائیاںجاری ہوں، ایسےمیں اسی ادارہ کو اضافی ذمہ داری دینے سے پہلے اس پرغور کرناچاہئے۔ اساتذہ بھرتی کا عمل ایک خود مختار ادارے کے سپرد کرنے کی ہم حمایت کرتےہیں مگر اس کیلئے مکمل شفافیت، سخت نگرانی، آزاد مانیٹرنگ نظام اور اسٹیئرنگ کمیٹی کا مؤثر کردار نہایت ضروری ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK