بلدیاتی انتخابات سے قبل دونوں پارٹیاں اپنے اتحادی کے عہدیداروں کو اپنے خیمے میں شامل کرنے کیلئے کوشاں
EPAPER
Updated: November 19, 2025, 2:27 PM IST | Ejaz Abdul Ghani | Dombivli
بلدیاتی انتخابات سے قبل دونوں پارٹیاں اپنے اتحادی کے عہدیداروں کو اپنے خیمے میں شامل کرنے کیلئے کوشاں
مہاراشٹر میں آئندہ بلدیاتی انتخابات کی آمد کے ساتھ ہی ریاست کی مخلوط سیاست میں رسہ کشی شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے پوری ریاست میں اپنی شیو سینا کو مستحکم اور مضبوط دکھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تو دوسری جانب انہی کی کلیدی اتحادی بی جے پی نے ایک نئی سیاسی بساط بچھا دی ہے۔منگل کے روز شندے گروپ کے۴؍ بڑے لیڈروں کا بی جے پی میں شامل ہونا، دونوں اتحادی جماعتوں کے درمیان سیاسی رقابت کو مزید گہرا بنا دیتا ہے۔ ڈومبیولی کے ایک مشہور سابق کارپوریٹر اور ۲۷؍ گاؤں میں اثر و رسوخ رکھنے والے شندے شیو سینا کے عہدیدار نیز رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شری کانت شندے کے قریبی حامی رہے مہیش پاٹل نے منگل کو ریاستی صدر رویندر چوہان کی موجودگی میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی ۔ اس موقع پر ان کی بہن اور شندے شیو سینا کی سابق کارپوریٹر ڈاکٹر سنیتا پاٹل، سایلی وچارے اور انمول وامن مہاترے نے بھی اپنے سیکڑوں کارکنوں کے ساتھ بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ۔ مہیش پاٹل کے بی جے پی میں شامل ہونے سے شندے شیو سینا کو ڈومبیولی (مشرقی) کے ازدے،ساگرلی اور کلیان دیہی علاقوں میں بڑا دھچکا لگنے کے آثار ہیں۔ مہیش پاٹل ماضی میں بی جے پی کے کارکن رہ چکے تھےاور انہوں نے چند سال قبل شیو سینا میں شمولیت اختیار کی تھی۔ تاہم گزشتہ چند ماہ سے مہیش پاٹل کو شندے شیو سینا میں گھٹن محسوس ہورہی تھی۔ پاٹل کے حامیوں میں چرچا ہے کہ وہ شندے شیو سینا کے ایک ترقی پسند لیڈر کے کام کرنے کے انداز سے تنگ آ چکے تھے۔ ڈومبیولی میں شندے شیو سینا کے اہم لیڈروں کوتوڑ کر انہیں بی جے پی میں شامل کرنے کی سرگرمیوں سےڈومبیولی شیو سینا میں بے چینی پھیل گئی ہے۔