روسی صدر نے میٹنگ کیلئے الاسکا کو اس لئے منتخب کیا کیوں کہ یہ جغرافیائی طور پر روس سے کافی قریب ہے
EPAPER
Updated: August 11, 2025, 10:19 AM IST | Agency | New York
روسی صدر نے میٹنگ کیلئے الاسکا کو اس لئے منتخب کیا کیوں کہ یہ جغرافیائی طور پر روس سے کافی قریب ہے
۱۵؍اگست کو دنیا کی نظریں امریکہ کے بالکل شمال میں واقع برف پوش ریاست الاسکا پر مرکوز ہوں گی، جہاں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کی ملاقات ہو گی ۔ یہ ملاقات نہ صرف جنگ بندی کی ایک ممکنہ کنجی ہے بلکہ تاریخ کے ایک ایسے موڑ کی یاد دہانی بھی ہے جب روس نے اپنی سلطنت کے حصہ الاسکا کو محض چند ملین ڈالر کے عوض امریکہ کے حوالے کردیا تھا ۔ الاسکا آج امریکہ کی آخری شمالی سرحد ہےلیکن یہ وہی خطہ ہے جو کبھی روسی سلطنت کا اہم حصہ تھا ۔۱۸۶۷ء میں روس نے محض۷ء۲؍ ملین ڈالر (آج کے حساب سے تقریباً ۴۵؍ کروڑ روپے) میں اسے امریکہ کو فروخت کردیا تھا ۔
اب اسی خطے میں امریکی صدر اور روسی صدر کے درمیان ملاقات ہونے والی ہے۔ کہا جارہا ہے روسی صدر پوتن نے اس امریکی ریاست کو اس لئے منتخب کیا کیوں کہ یہ پہلے روس کا ہی حصہ تھا ۔ دوسری اہم وجہ ہےآج الاسکا روس سے صرف ۸۸؍کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ روسی فوجی اڈے اور ممکنہ ایٹمی ذخائراس کے قریب موجود ہیں۔ اس جغرافیائی قربت کا مطلب ہے کہ اگر یوکرین جنگ پر مذاکرات کیلئے کوئی محفوظ مگر علامتی جگہ منتخب کرنی تھی تو الاسکا سب سے زیادہ معنی خیز انتخاب تھا۔تیسری اہم وجہ یہ بھی ہے کہ ولادیمیر پوتن کو گرفتاری کا ڈر نہ رہے کیوں کہ یوکرین پر جنگ مسلط کرنے کی وجہ سے ان کیخلاف عالمی عدالت سے وارنٹ جاری ہے اور اگر الاسکا میں ان کی گرفتاری کی کوئی بھی کوشش کی جاتی ہے تو روسی فوج الاسکا میں محض چند منٹوں میں پہنچ سکتی ہے۔