• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

قاتلانہ حملے کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ کے حوصلے بلند، بائیڈن کی میٹنگیں منسوخ 

Updated: July 16, 2024, 1:12 PM IST | Agency | Washington

ریپبلکن پارٹی کے کنونشن کیلئے سابق صدر ملواکی پہنچ گئے، وہیں ان کی صدارتی امیدواری پر مہر لگے گی، بائیڈن نے اپنی تمام سیاسی سرگرمیوں کو فی الحال ٹال دیا۔

After Trump was injured in the attack on Saturday. On Monday, he reached Milwaukee to attend the party convention. Photo: INN
ٹرمپ سنیچر کو حملے میں زخمی ہونے کےبعد۔ پیر کو وہ پارٹی کنونشن میں شرکت کیلئ ملواکی پہنچ گئے۔ تصویر : آئی این این

 ٹرمپ پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد امریکہ کی سیاست میں ہلچل تیز  ہوگئی ہے۔ ان قیاس آرائیوں  کے بیچ کہ ٹرمپ کو حملے کا سیاسی فائدہ ہوگا، ٹرمپ کے حوصلے مزید بلند ہوگئے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ حملہ کے باوجود انتخابی مہم کے تحت ان کی میٹنگوں کے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔  پیر کو وہ ریپبلکن پارٹی  کے ۴؍ روزہ نیشنل کنونشن میں شرکت کیلئے ملواکی پہنچ گئے۔ اسی کنونش میں   رپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی الیکشن کیلئے ان کی امیدواری پر مہر لگے گی۔ 
  دوسری طرف   امریکی صدر جو بائیڈن  اور ان کی پارٹی (ڈیموکریٹس) پھونک پھونک کر قدم اٹھانے پر مجبور ہیں۔ امریکی خبررساںادارہ ’دی ہِل‘   کے مطابق  جو بائیڈن نے ٹرمپ کے احترام اور جو کچھ بھی ہوا ہے اس کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنی سیاسی سرگرمیوں کو معطل کردیا ہے۔ اس میں سیاسی اشتہارات پر پابندی بھی شامل ہے۔ اس تعطل نے بائیڈن  کے اتحادیوں اور پارٹی  کے ذمہ داران کو حالات کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کیا ہے۔انہیں  اندیشہ ہے کہ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کا منفی اثر ڈیموکریٹس کی انتخابی مہم پر پڑ سکتاہے۔ ریپبلکن پارٹی نے سنیچر کو ٹرمپ پر حملے کے بعد ہی اس کیلئے بائیڈن کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے  یہ الزام لگانا شروع کردیاہےکہ ٹرمپ کے خلاف پھیلائی جا رہی نفرت اس حملے کا سبب بنی ہے۔  
بائیڈن کے ایک قریبی ساتھی اور  پارٹی کی انتخابی حکمت عملی تیار کرنے والے ایک سینئر رکن نے ’دی ہِل‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا  ہے کہ ’’اس وقت جتنے جواب ہیں،ان سے کہیں زیادہ سوال ہیں۔میں نہیں سمجھتا کہ کوئی حتمی طور پر یہ کہہ سکتا ہے کہ اس سب کا کیا نتیجہ برآمد ہوگا۔‘‘اس بیچ  بائیڈن  کی امیدواری پر جاری بحث بھی اچانک تھم گئی ہے۔  ڈیموکریٹس کے ایک عطیہ دہندہ کے مطابق ’’اس کیلئے یہ مناسب وقت نہیں ہے۔ ہمیں ٹھہر کردیکھنا ہے کہ کیا ہوتا ہے۔‘‘ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ’’ قاتلانہ  حملے مجھے شیڈول تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے۔‘‘ انہوں نے حملے کے بعد نئے عزم کا اظہار کیا اورامریکیوں سے متحدہ رہنے کی اپیل کی ۔ سابق صدر  نے قاتلانہ حملے کے  بعد ریپبلکن  پارٹی کےکنونشن کیلئے لکھی اپنی تقریر  پوری طرح بدل دی ہے۔   حملے کے بعد  دیئے گئے اپنے  پہلے انٹرویو میں  ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے وہ تقریر پوری طرح دوبارہ لکھی ہے جو وہ جمعرات کو  ملواکی میں ریپبلکن نیشنل کنونشن میں کرنے والے  ہیں۔ اس انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’مجھے مختلف سیاسی نظریات کے حامل افرادنے فون کئے ہیں، اسلئے  اب  میں قومی اتحاد کیلئے ایک نئے سرے سے کوشش کروں گا، یہ  ملک  اور دنیا کو ایک ساتھ لانے کا موقع ہے۔‘‘ ڈونالڈ ٹرمپ کے مطابق ’’کنونشن میں جو بائیڈن پر تنقید کی بجائے اتحاد کے پیغام پر توجہ مرکوز رکھوں گا، یہ اس تقریر سے  بہت مختلف ہوگی جو کہ۲؍دن پہلے ہوتی تھی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK