Inquilab Logo

شدید مخالفت کے باوجود دوردرشن نے متنازع فلم ’’دی کیرالا اسٹوری‘‘ نشر کی

Updated: April 06, 2024, 8:10 PM IST | New Delhi

دوردرشن نے جمعہ کو کانگریس اور سی پی آئی کے احتجاج کے بعد بھی متنازع فلم دی کیرالا اسٹوری نشر کی۔ خیال رہے کہ اس فلم کو لوک سبھا انتخابات سے قبل لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کا مقصد سمجھا جا رہا ہے۔

The kerala Story.Photo:INN
دی کیرالا اسٹوری۔ تصویر: آئی این این

کیرالا میں سی پی آئی (ایم) اور کانگریس کی جانب سے احتجاج کے بعدبھی دوردرشن نے متنازعہ بالی ووڈفلم ’’دی کیرالا اسٹوری‘‘ جمعہ کو نشر کر دی۔ یہ فلم کیرالا میں اوٹونومس پبلک سروس بروڈکاسٹر میں نشر کی گئی تھی۔ اس درمیان ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا (ڈی وائے ایف آئی)، یوتھ ونگ آف انڈیا(سی پی آئی) ایم نے یوٹیوبر دھور راتھی کے ذریعے ایک ویڈیو ’دی کیرالا اسٹوری سچ ہے یا فیک؟ واضح رہے کہ کانگریس نے اس فلم کی ریلیز کے خلاف کیرالا میںدوردرشن کے دفتر کے باہر ۸؍ بجکر ۳۰؍ منٹ پر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا تھا۔ 
قبل ازیں صبح میں سی پی آئی (ایم) اور کانگریس نے الیکشن کمیشن آف انڈیا میں مختلف شکایات درج کروائی تھیں اور الزام عائد کیا تھا کہ یہ فلم مذہبی بنیاد پر معاشرے کو پولرائز کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی تھی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے اورفلم کونشر ہونے سے روکیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: کیرالا: اروناچل پردیش سے تعلق رکھنے والے ایک ملازم کی ہجومی تشدد میں موت

دوسری جانب بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ فلم کا عنوان حقیقی ہے اور حیرانگی ظاہر کی تھی کہ کانگریس اور دائیں بازو والے اس کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں؟
اپوزیشن لیڈر اووی ڈی ساتھیسنن نے بھی الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا اور کہا تھا کہ وہ دوردرشن کو حکم دے کہ وہ فلم کو نشر کرنے کے اپنے فیصلے کو واپس لے لے۔
انہوں نے اپنے خط میں لکھاتھا کہ جیسا کہ آپ (الیکشن کمیشن) آگاہ ہے کہ یہ فلم جھوٹے حقائق پر بنائی گئی ہے اور اس میں کیرالا کے عوام کی تاریک تصویر کشی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ مرکزی حکومت کالوک سبھاانتخابات سے قبل دوردرشن کے ذریعے اس فلم کو نشر کرنے کا فیصلہ لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔ سینئر کانگریس لیڈر نے مزید کہا تھا کہ دوردرشن کا یہ فیصلہ براہ راست کیرالا کے عوام کی توہین ہے۔ یہ ضابطہ اخلاق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: لداخ: ۷؍ اپریل کو بارڈر مارچ، دفعہ ۱۴۴؍ نافذ، انٹرنیٹ کی رفتار ٹو جی تک محدود

خیال رہے کہ کیرالا کےو زیر اعلیٰ پینارائے وجے ین نے بھی دی کیرالا اسٹوری کو نشر کرنے کی مذمت کی تھی اوردوردرشن سے کہاتھا کہ وہ فلم کو نشر کرنے کے اپنے فیصلے کوواپس لے کیونکہ لوک سبھا انتخابات سے قبل اس فلم کو نشر کرنا فرقہ وارانہ کشیدگی کا سبب بن سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK