• Tue, 23 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ڈچ ایم پی فلسطینی پرچم والا شرٹ پہن کر پارلیمنٹ پہنچیں، نکال دیا گیا، تربوز والے شرٹ میں دوبارہ شرکت

Updated: September 20, 2025, 10:02 PM IST | Dutch

ڈچ ایم پی ایستھر آووہینڈ فلسطینی پرچم والا شرٹ پہن کر پارلیمنٹ پہنچیں،جس کےسبب انہیں نکال دیا گیا، تاہم انہوں نے تربوز کے پیٹرن والا شرٹ پہن کر دوبارہ شرکت کی۔

Photo: X
تصویر: ایکس

نیدرلینڈزکی پارٹی فار دی اینیملز کی لیڈر اور ڈچ رکن پارلیمنٹ ایستھر آووہینڈ کو جمعرات ۲۰؍ستمبر کو بجٹ بحث کے دوران فلسطینی پرچم کے رنگوں والا شرٹ پہننے پر ایوان نمائندگان سے نکل جانے کا حکم دیا گیا۔ دیگر جماعتوں کے لیڈروں کی جانب سے اعتراضات کے بعد ہاؤس اسپیکر مارٹن بوسما (دائیں بازو کی جماعت پی وی وی ) نے دلیل دی کہ اراکین پارلیمنٹ کو غیر جانبدار لباس پہننا چاہیے۔ اگرچہ انہوں نے ابتدائی طور پر انہیں اجازت دینے پر غور کیا، لیکن آخرکار انہوں نے قواعد پر عمل کرانے کا فیصلہ کیا۔

آووہینڈ نے اس کی پیروی سے انکار کرتے ہوئے بوسما کو للکارا کہ اگر اس نے ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے تو اسے باہر نکالا جائے، اور احتجاجاً ایسا کرنے سے پہلے ہی وہ خود ایوان سے باہر چلی گئیں۔ وہ بعد میں تربوز کے پرنٹ والا شرٹ پہن کر واپس آئیں، جو فلسطینی یکجہتی کی ہی ایک اور علامت ہے، اور انہیں بغیر کسی مزید اعتراض کے اپنی تجاویز پیش کرنے کی اجازت دی گئی۔اس واقعے کی ویڈیو، جس میں تربوز والے شرٹ میں ان کی واپسی بھی شامل ہے، سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی ہے۔فلسطین حامیوں نے اس کے اقدام کو ہمت کا مظاہرہ قرار دیا، جبکہ نقادوں کا کہنا تھا کہ یہ غزہ میں اسرائیلی جنگ پر یورپ کی تقسیم کی عکاسی کرتا ہے۔یہ تصادم پارلیمنٹ میں سیاسی علامت کے حوالے سے تنازعات کو اجاگر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کے ثقافتی بائیکاٹ کی نئی مہم ’نو میوزک فار جینوسائیڈ‘

اسی بحث کے دوران، ڈینک پارٹی کے لیڈر اسٹیفن وان بارلے نے فلسطینی پرچم والا ایک پن پہنا تھا، جبکہ بی بی بی پارٹی کے اراکین نے غزہ میں قید اسرائیلی یر غمالوں کی حمایت کا اظہار کرنے کے لیے زرد ربن لہرائے تھے۔واضح رہے کہ پارلیمنٹ کا کوئی رسمی ڈریس کوڈ نہیں ہے، جس کی وجہ سے اسپیکر کو نفاذ کے فیصلے کرنے پڑتے ہیں، ایک ایسا عمل ہے جو اکثر تنازعات کا باعث بنتا ہے۔ آووہینڈ نے کہا کہ ان کے لباس کا مقصد فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا اور حکومت کے ذریعے نسل کشی کو تسلیم کرنے سے انکار پر تنقید کرنا تھا۔انہوں نے ایک انسٹاگرام ویڈیو میں لکھا، ’’بالکل جب کابینہ نسل کشی کو تسلیم کرنے سے انکار کرتی ہے اور کارروائی کرنے سے انکار کرتی ہے، تو فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار جاری رکھنا ہمارا فرض ہے۔ فلسطین آزاد کرو۔‘‘دریں اثناء فلسطینی  وزارت صحت کے مطابق غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ، اکتوبر ۲۰۲۳ء کے بعد سے خطے میں ۶۵؍ ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید، اور تقریباً ایک لاکھ ۶۵؍ ہزار دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ اس علاوہ خطے کی مکمل ناکہ بندی نے غزہ میں قحط کے حالات پیدا کر دیئے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK