• Sat, 20 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل کے ثقافتی بائیکاٹ کی نئی مہم ’نو میوزک فار جینوسائیڈ‘

Updated: September 19, 2025, 10:04 PM IST | Jerusalem

غزہ نسل کشی کے خلاف ۴۰۰؍ سے زائدگلوکاروں، موسیقاروں اور فن کاروں نے اسرائیلی پلیٹ فارمز سے موسیقی اور نغمے ہٹانے کا اعلان، دنیا بھر کے فن کاروں سے اس مہم میں شامل ہونے کی اپیل کی۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این

محصور و مجبور غزہ کیلئے دنیا بھر کے ۴۰۰؍ سے زائد گلوکاروں اور فنکاروں نے صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے اسرائیل کے ثقافتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مقصد اپنی موسیقی اور نغموں کو اسرائیلی ڈجیٹل اسٹریمنگ پلیٹ فارمز سے ہٹانا اور میوزک کمپنیوں پر دباؤ بنانا ہے۔ یہ اقدام غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جاری نسل کشی کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا جا رہا ہے۔ فلسطینی عوام خصوصاً بچوں کی بھوک اور پیاس اور اسرائیل کے جاری حملوں کے باعث ہونے والی اذیت ناک تصاویر نے دنیا بھر میں غم و غصے کو بڑھا دیا ہے۔ انسانیت نوازوں کی جانب سے اسرائیل کو ظلم و جبر سے روکنے کیلئے عملی اقدامات کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔ ہاریٹز کے مطابق یہ مہم ’’نو میوزک فار جینوسائیڈ(نسل کشی کیلئے موسیقی نہیں )‘‘ کے نعرے کے تحت شروع کی گئی ہے، جو فنکاروں سے اپیل کررہی ہے کہ وہ اسرائیلی پلیٹ فارمز سے اپنے فن پارے واپس لے لیں تاکہ احتجاج درج کرایا جاسکے۔ 

یہ بھی پڑھئے: امریکہ کی آئی اے ای اے کی فنڈنگ کم کرنے کی دھمکی، ایران نےاپنی قرار داد واپس لی

اس مہم پر دستخط کرنے والوں میں برطانوی بینڈ ’میسیو اٹیک‘، اسکاٹش گروپ ’پرائمل اسکریم‘، امریکی انڈی بینڈ، جاپانی بینڈ بریک فاسٹ، امریکی گلوکارہ و نغمہ نگار کیرول کنگ، جاپانی پاپ اسٹاررینا ساوایاما اور ڈینش فنکارہ ایم او جیسے نمایاں نام شامل ہیں۔ مہم کے منتظمین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بائیکاٹ بڑی ریکارڈ کمپنیوں جن میں سونی، یونیورسل اور وارنر شامل ہیں پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہے تاکہ وہ بھی وہی مثال قائم کریں جو انہوں نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد دی تھی۔ لہٰذا اب وہ اسرائیل کے خلاف بھی ایسے ہی اقدامات کریں۔ 
بیان میں کہا گیا ’’ثقافت تن تنہا بموں کو نہیں روک سکتی، لیکن یہ سیاسی جبر کو مسترد کرنے، انصاف کی جانب عوامی رائے کو موڑنے اور کسی بھی کمپنی یا قوم کے فن کے پردے میں چھپائے جانے یا معمول پر لانے کے عمل کو رد کرنے میں کردار ادا کر سکتی ہے جو انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہو۔ ‘‘ یہ بائیکاٹ دنیا بھر میں اسرائیل کے غزہ پر جاری حملوں کے خلاف احتجاج، ثقافتی، کھیلوں اور فنون سے جڑی وسیع تر تحریک کا حصہ ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK