Inquilab Logo Happiest Places to Work

ای بائیک سروس سے آٹورکشا اور ٹیکسی ڈرائیوروں کی من مانی سے چھٹکارہ ملنے کی امید

Updated: May 07, 2025, 1:52 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

مسافروں نےای بائیک سروس شروع کرنے کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے کافی راحت ملے گی،ٹیکسی اور آٹو ڈرائیوروں نے احتجاج کا انتباہ دیا۔

Passengers will benefit from the e-bike service. Photo: INN
ای بائیک سروس سے مسافروں کو فائدہ پہنچے گا۔ تصویر: آئی این این

ایک طرف ریاستی حکومت ای بائیک سروس کو ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے بے روز گاروں کے لئے روزگار کے نئے مواقع فراہم ہونے کا دعویٰ کررہی ہے۔ وہیں دوسری طرف شہر ومضافات کے ٹیکسی اور رکشا چلانے والے ڈرائیوروں نےحکومت کے ذریعہ ای بائیک سروس شروع کئے جانے کے فیصلہ کو ۱۵؍ لاکھ سے زائد ڈرائیوروں کوبے یاروں مدد گارکرنے اور بے روز گار کرنے کا الزام لگایا ہے۔ تاہم روزانہ ٹیکسی اور رکشا سے سفر کرنے والے مسافرحکومت کے فیصلہ کا خیر مقدم کررہے ہیں۔ مسافروںکے بقول ای بائیک سروس کے سبب اب ٹیکسی اور رکشا چلانے والوں کی بد تمیزیوں، زائد کرایہ وصول کرنے اور کم مسافت طے کرنے سے انکار کرنے اور دیگر معاملات میں ہراساں کئے جانے سے انہیں چھٹکارہ مل جائے گا۔
 ممبئی سینٹرل میں رہنے والے سافٹ ویئر انجینئر صادق سلطان جو روزانہ ٹرین سے اندھیری کا سفر کرنے کے بعد آٹورکشا سے مرول میں واقع اپنےدفتر پہنچتے ہیں، نے کہا کہ’’ ای بائیک سروس شروع کئے جانے سے مسافروں کو جو پہلی راحت ملے گی، وہ کرایہ میں کمی ہوگی ، دوسری اہم بات آپ کو ایک رکشا میں دیگر مسافروں کے ساتھ گھس کر اور تکلیف میں بیٹھ کر سفر نہیں کرنا پڑے گا ، تیسرے رکشا ڈرائیور کی من مانی برداشت نہیں کرنی پڑے گی اور چوتھا سب سے اہم ٹریفک میں پھنس کرتاخیر سے آفس پہنچے کا خطرہ بھی کم ہوجائے گا۔ اس سروس سے رکشا چلانے والوں کو کیا نقصان ہوگا، اس کا اندازہ تو مجھے نہیں ہے لیکن مسافروں کو ضرور سہولت ہوگی۔‘‘
ای بائیک سروس کی حمایت کرنے والوں میں جنوبی ممبئی میں بی ایم سی ہیڈ آفس میں بطور کلرک کام کرنے والے شاہنواز حسین کا کہنا تھا کہ ’’تھک ہار کر جب اسٹیشن سے گھر پہنچنے کیلئے آٹو رکشا کرنا ہو یا شہر میں کم فاصلہ طے کرنے کیلئے ٹیکسی کرنا ہو، مسافروں کو یکساں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر ٹیکسی اور رکشا ڈرائیور میٹر کے ساتھ چھڑ چھاڑ کرکے زائد کرایہ وصول کرتے ہیں، یا پھر جبراً مسافروں سےزائد کرایہ وصول کیاجاتا ہے، یہی نہیں بد تمیزی کی جاتی ہے، ہراساں کیا جاتا ہے۔‘‘
وہیں ای بائیک سروس پر سماجی رضا کار عرفان مچھی والا کا کہنا تھا کہ ’’ اس سے نہ صرف مسافر بھیڑ کے اوقات میں بھی آسانی سے وقت پر اپنے مقام پر کم کرایہ میں پہنچ سکیں گے بلکہ یہ سروس ماحولیاتی اور فضائی آلودگی کے لئے بھی نقصاندہ نہیں ہوگی۔ یہی نہیں حکومت کے اس فیصلہ سے ٹرانسپورٹ کے دیگر سیکٹر پر مثبت اثر پڑے گا اور وہ اپنی سروس کو معیاری اور بہتر بنائیں گے۔‘‘
 ایک طرف جہاں رکشا اور ٹیکسی میں سفر کرنے والے مسافر ریاستی حکومت کے ذریعہ بائیک ٹیکسی سروس شروع کئے جانے کے فیصلہ سے مطمئن ہیں اور اس کی حمایت کررہےہیں تو دوسری طرف شہراور مضافات  کے ۱۵؍ لاکھ سے زائد رکشا اور ہزاروں ٹیکسی ڈرائیوروں نے حکومت کے اس فیصلہ کوجابرانہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے ای بائیک شروع کرنے کا فیصلہ کرکے نہ صرف ڈرائیوروں کو بے روز گار کئے جانے کے اسباب پیدا کر دیئے ہیں بلکہ ان کے اہل خانہ پر بھی ظلم کیا ہے۔ واضح رہے کہ رکشا اور ٹیکسی ڈرائیور کی تمام یونین اور لاکھوں ڈرائیوروں نے حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور نہ لینے کی صورت میں ۲۱؍ مئی کو تمام آر ٹی او پر ریاست گیر سطح پر احتجاج کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK