Inquilab Logo Happiest Places to Work

زمین کی گردش میں تیزی آگئی ہے، دن ۲۴؍ گھنٹے سے کچھ ملی سیکنڈ کم ہونے کا امکان

Updated: July 04, 2025, 1:21 PM IST | Agency | New York

زمین کی گردش کی رفتار میں معمولی تیزی کا رجحان سائنسی ماہرین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ حالیہ برسوں میں زمین اپنے محور پر معمول سے تھوڑا تیز گھوم رہی ہے جس کی وجہ سے کچھ دن ۲۴؍ گھنٹے سے چند ملی سیکنڈ کم ہو سکتے ہیں۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

زمین کی گردش کی رفتار میں معمولی تیزی کا رجحان سائنسی ماہرین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ حالیہ برسوں میں زمین اپنے محور پر معمول سے تھوڑا تیز گھوم رہی ہے جس کی وجہ سے کچھ دن ۲۴؍ گھنٹے سے چند ملی سیکنڈ کم ہو سکتے ہیں۔ یہ تبدیلی نہ صرف ماحولیاتی عوامل سے جڑی ہوئی ہے بلکہ مستقبل میں عالمی وقت کی پیمائش کے نظام پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔ رپورٹس کے مطابق ۲۰۲۰ءسے زمین کی گردش میں ہلکی تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ فرق انسانی زندگی پر کوئی نمایاں اثر نہیں ڈالتا لیکن وقت کے عالمی پیمانوں اور نیوی گیشن سسٹم (سمتوں کا تعین) کے لئے یہ ایک قابل غور تبدیلی ہے۔ ٹائمز اینڈ ڈیٹ ڈاٹ کام کی تازہ رپورٹ کے مطابق ۹؍جولائی، ۲۲؍ جولائی اور ۵؍اگست کو دن کی طوالت معمول سے کچھ ملی سیکنڈ کم ہو سکتی ہے۔ یہ فرق انتہائی معمولی ہے لیکن سائنسی لحاظ سے اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زمین کی اندرونی یا بیرونی سرگرمیاں اس کی رفتار پر اثر ڈال رہی ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ زمین کی رفتار میں یہ تبدیلی کئی وجوہات سے ہو سکتی ہے، جیسے زمین کے اندرونی حصے میں ہونے والی حرکت، برفانی تودوں کے پگھلنے سے زمین کے ماس کی ترتیب میں تبدیلی، یا عالمی ماحولیاتی مظاہر جیسے ’ال نینو‘ اور ’لا نینا‘۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ زمین کی رفتار تیز ہو رہی ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے برسوں میں ہمیں ’لیپ سکنڈ‘ کو کم کرنا پڑے۔ 
   اس سے پہلے تک ہمیشہ وقت کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے لیپ سیکنڈ شامل کئے جاتے رہے ہیں لیکن اب پہلی مرتبہ لیپ سیکنڈ نکالنے کی بات کی جا رہی ہے۔ یہ تبدیلی ممکنہ طور پر۲۰۲۹ء میں ہو سکتی ہے۔ ٹائم اینڈ ڈیٹ کی رپورٹ میں ایک دلچسپ نکتہ یہ بھی شامل ہے کہ جن دنوں میں زمین کی گردش نسبتاً تیز ہوگی، ان دنوں چاند زمین کے خطِ استوا سے زیادہ فاصلے پر ہوگا۔ یہ اتفاق ماہرین کے لیے ایک نیا موضوع بن گیا ہے کیونکہ چاند اور زمین کی کشش بھی ایک دوسرے کی رفتار پر اثر ڈال سکتی ہے۔ یہ اندیشہ بھی ہے کہ اس کی وجہ سے سمندروں میں غیر معمولی اتھل پتھل ہو سکتی ہے یا چاند کی کشش کم ہونے کی وجہ سے سمندر کا پانی زیادہ رفتار سے اچھلے گا جو ہائی ٹائیڈس کاسبب بھی بن سکتا ہے۔ ماہرین ان وجوہات پر بھی بہت سرگرمی کے ساتھ غور کررہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK