Inquilab Logo

الیکشن کمیشن نے وی وی پیٹ کے متعلق جے رام رمیش کےخدشات خارج کردیئے، ای وی ایم پر مکمل اعتمادکا اظہار

Updated: January 05, 2024, 8:39 PM IST | New Delhi

انڈیا اتحاد کی جانب سے ۳۰؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو ای وی ایم کے متعلق بھیجے گئے خط میں اپوزیشن نے جن خدشات کا اظہار کیا تھا، ان تمام کو الیکشن کمیشن نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ ای وی ایم میں کوئی مسئلہ نہیں ہے اور اس کے ذریعے الیکشن کروانے کا ضابطہ ۲۰۱۳ء میں ملک کی قدیم ترین سیاسی پارٹی کانگریس ہی نے وضع کیا تھا۔

Jairam Ramesh. File photo. Photo: INN
جے رام رمیش۔ فائل فوٹو۔ تصویر: آئی این این

آج الیکشن کمیشن نے وی وی پیٹ کے تعلق سے جے رام رمیش کے خدشات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسی کوئی جائز وجوہات نظر نہیں آرہی جن کی بنا پر نئی اور مزید وضاحت پیش کی جائے۔ ‘‘مزید یہ کہ ’’یہ ضابطہ ۲۰۱۳ء میں اُس وقت کی ملک کی قدیم ترین سیاسی پارٹی کی زیر قیادت حکومت کے ذریعے نافذ کیا گیا تھا۔ ‘‘
جے رام رمیش سے خطاب میں انتخابی باڈی نے الیکشن میں ای وی ایم کے استعمال پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور ای وی ایم پر پوچھے جانے والے سوالات اور خدشات کو مسترد کردیا اور ہندوستان میں ای وی ایم کے ذریعے الیکشن کروانے کو’’اطمینان بخش اورجامع‘‘ قرار دیا۔ 
الیکشن کمیشن کے پرنسپل سیکریٹری پرمود کمار شرما کے ذریعے دستخط کئے گئے خط کے مطابق انتخابات کرانے کے ضابطہ ۱۹۶۱ء کے مطابق ۴۹؍اے اور ۴۹؍ایم وی وی پیٹ اور پرچیوں کی فراہمی کا قانون ۱۴؍ اگست ۲۰۱۳ء میں انڈین نیشنل کانگریس کے ذریعے متعارف کرایا گیا تھا۔ 
جے رام رمیش نے گزشتہ سال۳۰؍دسمبر کو الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھ کر ووٹر ویریفائبل پیپر آڈٹ ٹرائل (وی وی پیٹ)کے تعلق سے نیشنل ڈیولپمنٹ انکلو سیو الائنس (انڈیا)کے وفد کو اپنے نظریات پیش کرنے کیلئے ملاقات کا وقت تعین کرنے کی درخواست کی تھی۔ 
 متحدہ حزب اختلاف نے ۱۹؍ دسمبر کو ایک ملاقات کے دوران الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے طریقہ کار کی غیر جانبداری پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھااور یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ وی وی پیٹ پرچی رائے دہندگان کے ہاتھ میں دی جائے جو اسے ایک علاحدہ ڈبے میں ڈال سکیں ۔ انڈیا اتحاد نے یہ مانگ بھی کی کہ ای وی ایم اور پرچی صد فی صد مماثل ہوں ۔ 
شرما نے کہا کہ ’’۳۰؍دسمبر ۲۰۲۳ء کے خط میں ای وی ایم /وی وی پیٹ کے تعلق سے ایسا کوئی نقطہ نہیں اٹھایا گیا ہے کہ جس کا جواب نہ دیا گیا ہو۔ یہ خط گزشتہ خطوط کا تسلسل ہے جس میں کوئی نیا دعویٰ اور جائز خدشات نہیں ہیں جومزید وضاحت کے متقاضی ہوں۔ ‘‘ 
الیکشن میں ای وی ایم کے استعمال پر دیگر ممالک اور ان کی جمہوری عدالت پر دیئے گئے حوالے کو بھی سیاق وسباق سے پرے قرار دے کر خارج کر دیا گیا۔ شرما نے زور دے کر کہا کہ ای وی ایم کے ذریعے الیکشن کرانے میں تکنیکی تحفظ، انتظامی تحفظات اور آئینی دائرہ کارکے اصولوں کی پاسداری کی جاتی ہے۔ انتخابی باڈی نے اس جانب بھی توجہ مبذول کرائی کہ سیاسی جماعتیں اور امیدوار ای وی ایم سپرد کرنے، ایف ایل سی کی شروعات، تربیت، ذخیرہ، مصنوعی انتخاب، انتخاب کا آغاز، انتخاب کا اختتام اورشمار ہر مرحلہ میں شریک رہتے ہیں۔ 
کمیشن نے کہا کہ اس کے ذریعے ای وی ایم کے تمام پہلو جیسے غیر تحریفی، غیر رسائی، اول تا آخر تصدیقات، قانونی شق، شمار، تکنیکی لیاقت، تیاریاور ذرائع کوڈکا پہلے ہی احا طہ کیا جا چکا ہے۔ کمیشن نے مزید کہا کہ ’’حالیہ ہندوستانی الیکشن میں استعمال ہونے والے ای وی ایم قانونی ڈھانچہ کے تا بع ہے جسے آج کی متحدہ حکومت اور ۴۰؍ سال سے ہندوستانی کی آئینی عدالتوں نے جانچ کرکے تیار کیا ہے۔ ‘‘ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ جو کچھ بھی موجودہ قانونی ڈھانچہ اورتشکیل شدہ فلسفۂ انصاف سے ماورا ہےوہ کمیشن کے دائرہ اثر سے باہر ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK