Inquilab Logo

لالو کنبے کے کئی افراد پر ای ڈی کا شکنجہ، چارج شیٹ داخل

Updated: January 09, 2024, 11:16 PM IST | Agency | New Delhi

’ملازمت کے بدلے زمین‘ کے الزامات والے معاملے کی چارج شیٹ میں بہار کی سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی، ان کی بڑی بیٹی میسا بھارتی اور دوسری بیٹی ہیما یادو کےعلاوہ ہردیانند چودھری اور امیت کاتیال کے نام بھی شامل، لالو اور تیجسوی کو بھی اس کیس میں سمن دیا جا چکا ہے۔

Member of Parliament Misa Bharti and former Chief Minister Rabri Devi. Photo: INN
رکن پارلیمان میسا بھارتی اور سابق وزیراعلیٰ رابڑی دیوی۔ تصویر : آئی این این

لوک سبھا انتخابات سے قبل ایک ایک کر کے اپوزیشن کے تمام اہم لیڈروں پر ای ڈی کا شکنجہ کستا جارہا ہے۔ اس سلسلے میںن یا معاملہ بہار سے سامنے آیا ہے جہاں پر لالو پرساد یادو کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے کئی اہم شخصیات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ’ملازمت کے بدلے  زمین‘ کے الزامات کے معاملے میں ای ڈی نےچارج شیٹ داخل کردی ہے۔اس چارج شیٹ میں بہار کی سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی، ان کی بڑی بیٹی میسا بھارتی، دوسری بیٹی ہیما یادو اور لالو خاندان کے قریبی کہلانے والے ہردیانند چودھری اور امیت کاتیال کے نام بھی شامل کئے گئے ہیں۔ ای ڈی نے اس معاملے میں دو کمپنیوں کو بھی ملزم بنایا ہے۔ ای ڈی نے یہ چارج شیٹ دہلی کی راؤس ایونیو کورٹ میں داخل کی ہے جو کہ۱۶؍ جنوری کو چارج شیٹ کا نوٹس لینے پر کیس کی سماعت کرے گی۔
 ذرائع نے بتایا کہ چارج شیٹ میں امیت کاتیال جو کہ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سربراہ لالو پرساد یادو کے خاندان کے ’قریبی ساتھی‘ قرار دیئے جاتے ہیں۔اسی طرح اس چارج شیٹ میں ایک کمپنی اور کچھ دیگر افرادکے نام بھی ہیں۔ ذرائع  کے مطابق دہلی کی خصوصی پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) عدالت میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہےجہاںعدالت نے کیس کی سماعت۱۶؍ جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
 ای ڈی نے گزشتہ سال نومبر میں کاتیال کو اس معاملے میں گرفتار کیا تھا، جبکہ لالو پرساد یادو اور ان کے بیٹے اور بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کو سمن جاری کیا تھا لیکن وہ ابھی تک پوچھ تاچھ میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔ اس معاملے میں جوالزام عائد کیا گیا ہے، اس کے مطابق یہ معاملہ اُس وقت کا ہے جب لالو پرساد یادو ’یو پی اے‘ کے پہلے دور اقتدار میں ریلوے کے وزیر تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اُس وقت اس معاملے کے ’کلیدی ملزم‘ تیجسوی یادو محض ۱۶۔۱۵؍ سال کے تھے۔ 
 ای ڈی  کے ذریعہ عائد کئے گئے الزام کے مطابق۲۰۰۴ء سے۲۰۰۹ء تک ہندوستانی ریلوے کے مختلف زونز میں ’گروپ ڈی‘ کے عہدوں پر بہت سے لوگوں کو تعینات کیا گیا۔ اس کے بدلے میں ان لوگوں نے اپنی زمینیں اُس وقت کے وزیر ریلوے لالو پرساد اور انفو سسٹم پرائیویٹ لمیٹڈ کو منتقل کر دی تھی۔ ای ڈی کا معاملہ سی بی آئی  کی طرف سے دائر کی گئی شکایت پر مبنی ہے۔ خیال رہے کہ سی بی آئی اس معاملے میں پہلے ہی چارج شیٹ داخل کر چکی ہے۔
 اس سلسلے میں ای ڈی نے عدالت کو یہ بھی بتایا ہے کہ اس معاملے میں تفتیش ابھی جاری ہے،اس لئے اس  تعلق سے سپلیمنٹری چارج شیٹ بھی داخل کی جائے گی۔ فی الحال جو چارج شیٹ داخل کی گئی ہے وہ۴؍ ہزار ۷۵۱؍ صفحات پرمشتمل ہے۔ 
 اس معاملے میں سی بی آئی نے جو الزام عائد کیا تھا،اس کے مطابق ان تقرریوں کیلئے کوئی پبلک نوٹس یا اشتہار جاری نہیں کیا گیا تھا اور پٹنہ کے رہنے والوں کو مبینہ طور پر ممبئی، جبل پور، کولکاتا، جے پور اور حاجی پور کے مختلف زونل ریلوے میں متبادل کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔  اس  معاملے میں یہ الزام بھی عائد کیاگیا ہے کہ اُس موقع پر    ملازمت پانے والوں یا پھر ملازمت پانے والوں کے قریبی افراد نے لالویادو کے خاندان کے افراد کے ہاتھوں  نہایت ہی رعایتی قیمتوں پر اپنی زمینیں فروخت کی ہیں۔ سی بی آئی کے الزامات کے مطابق  اُس وقت کی  بازارقیمت کے ایک چوتھائی سے بھی کم قیمت پر لالو کے قریبی افراد نے وہ زمینیں خریدی تھیں۔ سی بی آئی نے اسے ’ملازمت کے بدلے زمین‘ کا گھوٹالا کا نام دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK