Inquilab Logo

سیاسی پارٹیوں کے دعوؤں کے برخلاف خواتین امیدوار کی تعداد صرف آٹھ فیصد

Updated: April 29, 2024, 6:12 PM IST | New Delhi

تمام سیاسی پارٹیوں کے بلند بانگ دعوؤں کے باوجود حالیہ لوک سبھا انتخابات میں محض آٹھ فیصد خواتین امیدوار میدان میں ہیں۔ سوائے بی جے ڈی کے جس نے ۳۳؍ فیصد نشستیں خواتین کیلئے مختص کی ہیں ، بشمول کانگریس اور بی جے پی تمام سیاسی پارٹیوں نےمنتخب خواتین امیدوار وں کو بھی علامتی کردار ہی عطا کئے ہیں۔

Smriti Irani in election rally. Photo: PTI
اسمرتی ایرانی انتخابی ریلی کے دوران۔ تصویر: پی ٹی آئی

لوک سبھا انتخابات ۲۰۲۴ءکے پہلے دو مرحلوں میں کل ۱۶۱۸؍ امیدواروں میں سے صرف ۸؍ فیصدخواتین تھیں، جو سیاسی کارکنوں کے مطابق صنفی تعصب کی عکاسی کرتی ہیں۔ جماعتوں کی جانب سے خواتین کو بااختیار بنانے کا وعدہ کرنے کے باوجود اس کم نمائندگی پر چوطرفہ تنقیدیں ہو رہی ہیں۔ پہلے مرحلے میں ۱۳۵؍ خواتین امیدوار تھیں جبکہ دوسرے مرحلے میں یہ تعداد ۱۰۰؍ تھی، جس سے اب تک مجموعی طور پر صرف ۲۳۵؍ خواتین امیدوار ہیں۔ دہلی یونیورسٹی کی اسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سشیلا راما سوامی نے کہنا ہے کہ ’’سیاسی جماعتوں کو زیادہ فعال ہونا چاہئے تھا اور زیادہ سے زیادہ خواتین امیدواروں کونامزد کرنا چاہئے تھا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: جیل میں قید فلسطینی مصنف باسم خندق جی ’انٹرنیشنل پرائز فارعربی فکشن‘ سے سرفراز

ہندوستان کی تقریباً نصف رائے دہندگان خواتین ہیں، ان کی کم نمائندگی مکمل سیاسی شراکت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں سوالات اٹھاتی ہے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ڈاکٹر افتخار احمد انصاری نے کہا کہ ’’سیاسی جماعتوں کو صنفی شمولیت کو ترجیح دینی چاہئے اورخواہشمند خواتین کو مناسب تعاون فراہم کرنا چاہئے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے: انٹونی بلنکن

اے ایم یو کے عبداللہ ویمنس کالج کی ریٹائرڈ فیکلٹی فرحت جہاں کے مطابق یہ مسئلہ پارٹی میں نظامی تبدیلیوں کی ضرورت سےکہیں آگےکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’مینٹورشپ پروگرام جیسے اقدامات خواتین کو قائدانہ کردار ادا کرنے کیلئے بااختیار بنا سکتے ہیں۔ ‘‘ اے ایم یو کے پروفیسر محمد آفتاب عالم نے روشنی ڈالی کہ کس طرح خواتین کو آزاد سیاسی رائے بنانے میں اکثر چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ منتخب ہونے والی خواتین کو بھی علامتی کردارہی دیا جاتا ہے۔ 
بی جے ڈی واحد پارٹی ہے جس نے خواتین امیدواروں کیلئے ۳۳؍ فیصد ٹکٹ محفوظ کئے ہیں۔ بی جے ڈی کی بیجو مہیلا دل کی نائب صدر، میرا پریڈا نے کہا کہ ’’صرف سیٹیں محفوظ کرنا کافی نہیں ہے۔ ہمیں خواتین کو لیڈر کے طور پر دیکھتے ہوئے ثقافتی تبدیلی کرنی ہوگی۔ ‘‘ ڈاکٹر راماسوامی کے مطابق ’’اگرچہ بی جے پی اور کانگریس نے خواتین پر مبنی اقدامات کا وعدہ کیا ہے، لیکن انہوں نے ابھی تک زیادہ خواتین امیدواروں کا وعدہ وفا نہیں کیا ہے۔ خواتین امیدواروں کی کمی سیاسی نظام کے اندر گہرے صنفی تعصب کی عکاسی کرتی ہے۔ ‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK