Inquilab Logo

اسپین: وزیراعظم پیڈروسانچیز کا استعفیٰ دینے سے انکار، حامی پُرجوش

Updated: April 29, 2024, 7:26 PM IST | Madrid

ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے کہا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوں گے۔ دایاں بازو انہیں اور ان کی بیوی کو ہراساں کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ واضح رہے کہ پیڈرو کی اہلیہ پر بد عنوانی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

Spain Prime Minister Pedro Sanchez. Photo: X
اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز۔ تصویر: ایکس

آج ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے کہا کہ وہ بطور وزیر اعظم اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوں گے۔ خیال رہے کہ ان سے عوام اور میڈیا نے سوال کیا تھا کہ کیا وہ اپنی اہلیہ کے کاروباری معاملات میں بدعنوانی کی تحقیقات کے آغاز کے بعد استعفیٰ دیں گے یا نہیں۔ ۵۲؍ سالہ سانچیز ۲۰۱۸ء سے اسپین کے وزیر اعظم ہیں۔ انہوں نے اپنی سرکاری رہائش گاہ میڈرڈ کے مونکلوا محل سے میڈیا سے خطاب کیا۔ سانچیز نے کہا کہ دائیں بازو انہیں پریشان کرنے کیلئے ایسا کررہا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: جیل میں قید فلسطینی مصنف باسم خندق جی ’انٹرنیشنل پرائز فارعربی فکشن‘ سے سرفراز

یاد رہے کہ گزشتہ بدھ کو انہوں نے اعلان کیا تھا کہ میڈرڈ کی ایک عدالت کی جانب سے ان کی اہلیہ بیگونا گومیز کے خلاف مشتبہ اثر و رسوخ کا غلط استعمال اور بدعنوانی کی ابتدائی تحقیقات کے آغاز کے بعد وہ استعفیٰ دینے پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نےایکس پر پوسٹ کئے گئے چار صفحات پر مشتمل خط میں لکھا تھا کہ ’’مجھے سوچنے کی ضرورت ہے کہ کیا مجھے حکومت کی سربراہی جاری رکھنی چاہئے یا مجھے یہ اعزاز چھوڑ دینا چاہئے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: آیت اللہ خمینی کی توہین معاملہ: تنازع کے بعد ناشر نے معافی نامہ جاری کیا

اس ضمن میں سنیچرکومیڈرڈ میں سانچیز کی سوشلسٹ پارٹی کے صدر دفتر کے باہر ہزاروں حامیوں نے ’پیڈرو، ٹھہرو‘کے نعرے لگائے تھے۔ گزشتہ جمعرات کو وہ کاتالونیا میں ۱۲؍مئی کو ہونے والے علاقائی انتخابات کیلئے اپنی پارٹی کی مہم شروع کرنے والے تھے جس میں ان کے سوشلسٹوں کو امید ہے کہ وہ آزادی کی حامی قوتوں کو اقتدار سے بے دخل کر دیں گے۔ 
چونکہ سانچیز نے عہدے پر برقرار رہنے کا فیصلہ کیا ہے اس لئے اب وہ پارلیمنٹ میں اعتماد کی تحریک دائر کر سکتے ہیں تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ انہیں اور ان کی اقلیتی حکومت کو اب بھی زیادہ تر قانون سازوں کی حمایت حاصل ہے۔ سانچیز نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ کے خلاف یہ اقدام ان دونوں کو ’’ہراساں کرنے‘کی مہم کا حصہ ہے جسے دائیں اور انتہائی دائیں بازو سے بہت زیادہ متاثر میڈیا اور قدامت پسندحزب اختلاف کی حمایت حاصل ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK