Inquilab Logo Happiest Places to Work

۶؍مہینے میں ۷؍تعلیمی فیصلے واپس لینے پر ماہرین تعلیم کی تنقید

Updated: August 06, 2025, 11:26 PM IST | Mumbai

وزیرتعلیم دادابھسے نےکہاکہ ضرورت پڑنےپرتبدیلیاں کی جاتی ہیں ، اس کامطلب یہ نہیں ہےکہ اصل فیصلہ ہی غلط تھا

State Education Minister Dadabhse is being criticized for withdrawing educational decisions.
ریاستی وزیرتعلیم دادابھسے جنہیں تعلیمی فیصلے واپس لینے کے معاملے میں تنقیدکا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

پہلی جماعت سے ہندی کو لازمی کرنے سے لے کر نصابی کتابوں میں خالی صفحات رکھنے تک،ریاستی حکومت کےاس طرح کے ۷؍فیصلے گزشتہ ۶؍ مہینوںمیں واپس لئےگئے جس پر ماہرین تعلیم، سابق حکام اور اپوزیشن نے حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے  جبکہ موجودہ اور سابق وزرائے تعلیم نے وضاحت کی ہے کہ صورتحال کی وجہ سے فیصلہ واپس لینا پڑاہے۔
 اپوزیشن نے بار بار ریاست میں بی جے پی کی قیادت والی مہایوتی حکومت پر تعلیمی شعبے میں افراتفری پھیلانے کا الزام لگایا ہے، گزشتہ ۶؍ مہینے میں حکومت کو۷؍ فیصلے واپس لینے پڑے۔ ان میں سے کچھ فیصلے سابقہ شندے حکومت کے دوران کئے گئے تھے جبکہ کچھ موجودہ حکومت نے کئےتھے۔ ماہرین تعلیم نے اس رائے کا اظہار کیا کہ انہیں واپس لینے کا وقت آگیا ہے کیونکہ فیصلے مناسب مشاورت کے بغیر لئے گئے تھے۔ والدین، طلبہ یا اسکول انتظامیہ کی جانب سے شدید ردعمل آنے کے بعد ان میں سے کچھ فیصلوں کو واپس لینا پڑا۔ موجودہ وزیر تعلیم دادا بھُسے کے دور میں۶؍ فیصلے واپس لئے گئے  ۔
  سابق ایجوکیشن ڈائریکٹر وسنت کلپانڈے کےمطابق مذکورہ فیصلے کرنے میںرابطے کی کمی اہم وجہ ثابت ہوئی ہے۔ مہاراشٹر جیسی بڑی ریاست میں اوپر سے نیچے تک نقطہ نظر کا فرق پالیسی سازی کیلئے نقصان دہ ہے۔
  ریاست کے محکمہ تعلیم کا ۳۰؍سال سے زیادہ کا تجربہ رکھنے والی بسنتی رائے نے فیصلہ سازی کے عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی شرکت پر روشنی ڈالتےہوئے کہا کہ جلد بازی میں  کئے گئے فیصلوں کی وجہ سے یہ مسئلہ پیداہواہے اس لئے حکومت کو  فیصلے واپس لینےپڑے۔
 جن ۷؍فیصلوںکو گزشتہ ۶؍مہینوںمیں واپس لیاگیاہے ،ان میںپہلی جماعت سے ہندی کوتیسری زبان کے طورپر  لازمی کرنا، ۱۲؍ویں امتحان کے ایڈمٹ کارڈ پر ذات کا ذکر، مڈ ڈے میل میں مٹھائیاںتقسیم کرنے کااعلان، مرکزی سطح سے اسکول یونیفارم کی تقسیم، نصابی کتابوں میں خالی صفحات کو رکھنے کامنصوبہ، اقلیتی کالجوں میں ریزرویشن اورپرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں `معاشی طورپر کمزور طبقہ کیلئے ریزرویشن کا فیصلہ شامل ہیں۔
 اس تعلق سے ریاستی وزیر تعلیم دادا بھُسے نے کہاکہ’’ تعلیمی پالیسیوں کو احتیاط سے جانچنے کے بعد نافذ کیا جاتا ہے۔ اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے تمام پالیسی والے فیصلے طلبہ، والدین، اساتذہ اورا سکولوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کئے جاتے ہیں،ضرورت پڑنے پران میں تبدیلیاں کی جاتی ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ اصل فیصلہ ہی غلط تھا۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK