• Mon, 13 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مصر:شرم الشیخ میں غزہ امن کانفرنس آج

Updated: October 13, 2025, 2:40 PM IST | Agency | Cairo

امریکی صدر ٹرمپ اورمصری صدر السیسی مشترکہ صدارت کریں گے، ۲۰؍ سے زائدممالک کی شرکت متوقع، حماس کا شرکت سے انکار۔

Palestinians walk past destroyed buildings in Gaza. Photo: AP/PTI
غزہ کی تباہ حال عمارتوں کے پاس فلسطینی شہری گزر رہے ہیں۔ تصویر:اےپی/ پی ٹی آئی
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی پیر کو شرم الشیخ میں منعقد ہونے والے غزہ امن کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔ مصری ایوانِ صدر کے مطابق اجلاس میں ۲۰؍ سے زائد ممالک کے  لیڈر شریک ہوں گے جن میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس، برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر، اطالوی وزیرِاعظم جارجیا میلونی، ہسپانوی وزیرِاعظم پیڈرو سانچیز اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون شامل ہیں۔کانفرنس میں ہندوستان کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
اجلاس کا مقصد غزہ  پٹی میں جنگ کے خاتمے، مشرقِ وسطیٰ میں امن و استحکام کے فروغ اور علاقائی سلامتی کے نئے دور کا آغاز کرنا ہے لیکن اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی شرکت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ جبکہ حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس اجلاس میں  شریک نہیں ہوگی۔حماس کے سیاسی بیورو کے رکن حسام بدران نے اے ایف پی کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ اس میں شامل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے غزہ پر گزشتہ مذاکرات کے دوران قطری اور مصری ثالثین کے ذریعے اصولی عمل کیا۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کو مضبوط بنانے کے لئے جاری مصری ثالثی کوششوں کے دوران مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ اس معاہدے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعے بین الاقوامی قانونی حیثیت دینا ضروری ہے۔ مصری صدارتی ترجمان کے مطابق السیسی نے سنیچر کو قبرص کے صدر نیکوس کرسٹوڈولائیڈز سے ٹیلی فونک گفتگو میں غزہ میں بین الاقوامی فورسیز کی تعیناتی، انسانی امداد کی فراہمی، قیدیوں اور یرغمالوں کی رہائی اور غزہ پٹی کی تعمیرِ نو کے عمل کی اہمیت پر زور دیا۔ مصری صدر نے اپنے قبرصی ہم منصب کو قاہرہ میں منعقد ہونے والی جنگ بندی معاہدے کی تقریب میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ا سی دوران فرانس کے وزیر خارجہ جین نوئل بارو نے اس معاہدے کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے اور اس کے نفاذ کی نگرانی کے لئے بین الاقوامی فورسیز کو شامل کرنے کی ضرورت کو واضح  کیا۔  انہوں نے کہا غزہ میں روزانہ کی سیکوریٹی کی ذمہ داریاں فلسطینی پولیس اہلکار انجام دیں گے جنہیں مصر، اردن اور کنیڈا نے تربیت دی ہے  لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی تعداد میں اضافہ اور انہیں ایک بین الاقوامی استحکام اور سیکوریٹی فورس کی حمایت حاصل ہونی چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کئی ملکوں نے اس فورس میں شرکت کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ان ممالک کے لئے ایسا کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی طرف سے تفویض کردہ مینڈیٹ ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ نیویارک میں اس وقت سلامتی کونسل کی جانب سے ایک قرارداد جاری کرنے پر کام جاری ہے جو بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کا فریم ورک طے کرے گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو غطریس نے بھی سلامتی کونسل کے ذریعے غزہ معاہدے کو تحفظ فراہم کرنے کی اہمیت کا اظہار کیا ہے۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK