Updated: October 13, 2025, 4:59 PM IST
| New Delhi
طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے ہندوستان کے دورے کے موقع پر، دانش صدیقی فاؤنڈیشن نے ایک بار پھر پلٹزر انعام یافتہ ہندوستانی فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کے قتل پر انصاف کے مطالبے کو دہرایا ہے۔ فاؤنڈیشن نے الزام لگایا کہ صدیقی کو ۲۰۲۱ء میں افغانستان میں ’’گرفتار کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کیا گیا۔‘‘
دانش صدیقی۔ تصویر: آئی این این
ہفتہ کو جاری کردہ ایک بیان میں دانش صدیقی فاؤنڈیشن نے حکومتِ ہند سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) اور اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے احتسابی میکانزم کے ذریعے فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی کیلئے انصاف حاصل کرے۔ یا دہرے کہ مارچ ۲۰۲۲ء میں دانش کے والدین نے بین الاقوامی فوجداری عدالت میں ایک باضابطہ شکایت درج کروائی تھی، جس میں طالبان کے سینئر لیڈروں ملا حسن اخوند، عبدالغنی برادر، اور ذبیح اللہ مجاہد کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ ’’یہ دورہ طالبان کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی یاد دہانی اور دانش صدیقی کے قتل کی آزادانہ تحقیقات میں تعاون کا موقع فراہم کرتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:غزہ امن سمٹ ۲۰۲۵ء:غزہ میں جنگ ختم ہو گئی: ٹرمپ کا بیان
دانش صدیقی کا قتل
رائٹرز سے وابستہ فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی جولائی ۲۰۲۱ء میں قندھار میں اپنے اسائنمنٹ کے دوران مارے گئے۔ وہ پاکستان کی سرحد کے قریب اسپن بولدک میں افغان اسپیشل فورسیز کے ساتھ موجود تھے، جہاں افغان فورسیز اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپ جاری تھی۔ بین الاقوامی پریس اداروں، بشمول کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) اور رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی آزادانہ رپورٹس اور فورنسک جائزوں میں بتایا گیا کہ صدیقی کے جسم پر تشدد اور مسخ کئے جانے کے نشانات پائے گئے۔ تاہم، طالبان نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:امریکی ٹیریف کو چین نے ’منافقانہ عمل ‘ قراردیا، کہا جنگ سے نہیں ڈرتے
عالمی سطح پر ردعمل
دانش صدیقی کے قتل نے عالمی سطح پر شدید مذمت کو جنم دیا۔ میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے جوابدہی اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ فاؤنڈیشن نے کہا کہ اس واقعے نے نہ صرف ایک صحافی کی جان لی بلکہ صحافتی آزادی پر بھی گہرا سوال اٹھایا۔
یہ بھی پڑھئے:ہرشا بھوگلے کی عوام سے کبوتروں کو دانہ نہ ڈالنے کی اپیل
بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ صحافی
واضح رہے کہ دانش صدیقی ان چند ہندوستانی فوٹو جرنلسٹس میں شامل تھے جنہیں عالمی سطح پر پہچان ملی۔ انہوں نے ۲۰۱۸ء میں میں روہنگیا پناہ گزینوں کے بحران کی دستاویز کیلئے پلٹزر انعام حاصل کیا، اور ۲۰۲۲ء میں کووڈ ۱۹؍ وبا کے کوریج پر بعد از مرگ پلٹزر انعام سے نوازے گئے۔ ان کی بہادری، غیر معمولی صحافتی بصیرت، اور انسانی کہانیوں کو اجاگر کرنے کے جذبے نے انہیں عالمی صحافت کی تاریخ میں نمایاں مقام دیا۔