Inquilab Logo

کانگریس کو پھر۱۸؍ سو کروڑ کا انکم ٹیکس کا نوٹس، آج ملک گیر احتجاج

Updated: March 29, 2024, 11:34 PM IST | Agency | New Delhi

پارٹی شدید برہم، خزانچی اجے ماکن نے کہا کہ ہم پر کارروائی کے بجائے محکمہ بی جے پی سے ۴؍ ہزار ۶۰۰؍ کروڑ روپے وصول کرے جو اس نےبطور انکم ٹیکس ادا نہیں کئے ہیں۔

Congress leaders Pawan Kheda, Ajay Maken and Jairam Ramesh showing the Income Tax Department notice during a press conference. Photo: PTI
کانگریس لیڈران پون کھیڑا، اجے ماکن اور جے رام رمیش پریس کانفرنس کے دوران محکمہ انکم ٹیکس کا نوٹس دکھاتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

 محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے انڈین نیشنل کانگریس کو ٹیکس میں مبینہ بے ضابطگیوں کے حوالہ سے ۱۸۰۰؍کروڑ روپے کا نیا نوٹس موصول ہوا ہے۔ مالی سال ۲۰۱۸۔۲۰۱۷ءکے لئے بھیجے گئے اس نوٹس پر کانگریس نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے  اوراس کے خلاف پارٹی نے سنیچر (۳۰؍ مارچ) کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس نے مودی حکومت پر اپوزیشن کے خلاف ’’ٹیکس ٹیررزم‘‘ کا الزام عائد کیا۔  ملک گیر احتجاج کے اعلان سے قبل کانگریس نے ایک پریس کانفرنس کرکے اسے ملنے والے نوٹس کی اطلاع دی۔
پارٹی کے خزانچی اجے ماکن، ترجمان جے رام رمیش اور پون کھیڑا نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بی جے پی کے ساتھ ساتھ محکمہ انکم ٹیکس کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  اجے ماکن کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس نے نوٹس بھیج کر کانگریس کو۱۸۲۳؍ کروڑ  روپے کا جرمانہ ادا کرنے کو کہا ہے لیکن بی جے پی کے معاملہ پر محکمہ آنکھیں بند کر کے بیٹھا ہے۔ ہمارے حساب کے مطابق بی جے پی کو گزشتہ سات برسوں کے  لئے کم از کم ۴۶۰۰؍کروڑ روپے کا ٹیکس ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس کو صرف اور صرف کانگریس نظر آ رہی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ۴۴؍ فیصد لوک سبھا ممبران کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں: اے ڈی آر کی رپورٹ

ماکن نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی ’ٹیکس دہشت گردی‘ میں مصروف ہے اور کانگریس پر حملے کر رہی ہے۔ اس کے دو پہلو ہیں، سب سے پہلے، برابری کا سلوک نہیں ہو رہا  ہے۔ کانگریس پر تیزی سے جرمانے لگائے جا رہے ہیں جبکہ محکمہ بی جے پی کے بارے میں محکمہ خاموش ہے۔ دوسرا، بی جے پی نے اہم اپوزیشن کو کمزور کر نے کی کوشش کی ہے۔عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن ۲۹؍سی کے تحت یہ بتایا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو حتمی انتخابی عطیات کیسے د ئیے جائیں۔ ہم نے گزشتہ سات سال کا تجزیہ کیا ہے، خاص طور پر۲۰۱۷ء کا، جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بی جے پی کو ۴۲؍ کروڑ روپے کا چندہ ملا ہے لیکن عطیہ دینے والے کا کوئی اتا پتہ نہیں ہے۔ اس سال ہی ہم پر ۱۴؍لاکھ  روپے حاصل کرنے کے لئے ۱۳۵؍کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت ۲۰؍ہزار روپے سے زائد جرمانہ ادا کرنے والوں کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جانی چاہئے۔ ہم پر ۱۴؍ لاکھ روپے کی ٹیکس کی خلاف ورزیوں پر ۱۳۵؍کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا ہے لیکن بی جے پی کو ۴۲؍کروڑ روپے ملے مگر اس کی کوئی تفصیلات نہیں ہیں۔
 اجے ماکن نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے کہا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ ۱۸۰۰؍ سو کروڑکتنا ہوتا ہے؟ گزشتہ  لوک سبھا انتخابات کے  لئے ہماری پارٹی کا پورا خرچ ۸۰۰؍ کروڑ روپے تھالیکن ہم سے جرمانہ مانگا جارہا ہے۱۸۰۰؍ کروڑ روپے کا ۔ ماکن نے کہا کہ جن پیرامیٹرز پر محکمہ انکم ٹیکس نے کانگریس پارٹی پر جرمانہ عائد کیا ہے اگر بی جے پی  پرانہی پیرامیٹرز پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے تو گزشتہ  ۷؍سال کی بنیاد پر ان پر ۴۶۰۰؍ کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا جانا چا ہئے لیکن  زعفرانی پارٹی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ماکن نے کہا کہ ہم ۳؍مرتبہ سپریم کورٹ سے رجوع کر چکے ہیں لیکن اب ہم  بی جے پی سے ۴۶۰۰؍کروڑ روپے کی وصولی کے  لئے عدالت میں عرضی  دائر کریں گے اور وہاں سے وصولی کے آرڈر نکلوائیں گے ۔  انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کانگریس مزید تین سال کی آمدنی کی جانچ مکمل ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ یہ تفتیش اتوار تک مکمل ہو جائے گی۔ کانگریس کے وکیل اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ وویک تنکھا نے ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران ایک سوال کے جواب میں کانگریس  ترجمان جے رام رمیش نے  پارٹی کو کسی بیرونی طاقت کی مدد کی ضرورت نہیں ہے ۔ اسے ہندوستانی جمہوریت اور عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے۔ انہوں نےکہا کہ ہندوستان کی جمہوریت اور عدلیہ بہت مضبوط ہیں اور پارٹی کو ان پر پورا بھروسہ ہے۔ جے رام رمیش نے کانگریس کے بینک اکاؤنٹس منجمد  کئے جانے کے بعد امریکہ کے بیان سے متعلق  سوال کے جواب میں یہ باتیں کہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK