Inquilab Logo

۴۴؍ فیصد لوک سبھا ممبران کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں: اے ڈی آر کی رپورٹ

Updated: March 29, 2024, 10:17 PM IST | New Delhi

اے ڈی آر نامی این جی او نے لوک سبھا کے موجودہ ممبران کے حلف ناموں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ۴۴؍ فیصد ممبران پر فوجداری مقدمات درج ہیں ۔ بی جے پی کے ۲۹۴؍ میں سے ۱۱۸؍ ایم پیز اور کانگریس کے ۴۶؍ میں سے ۲۶؍ ممبران پارلیمنٹ کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

غیر سرکاری تنظیم اسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر)نے جمعہ کو ایک رپورٹ میں کہا کہ ۱۷؍ ویں اور موجودہ لوک سبھا میں ۵۱۴؍ نشستوں کے ممبران پارلیمنٹ میں سے کم از کم ۲۲۵؍ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ یہ موجودہ قانون سازوں کی کل تعداد کا ۴۴؍ فیصد ہے۔’’لوک لوک سبھا انتخابات ۲۰۱۹ء میں کے ممبران پارلیمنٹ کے مجرمانہ پس منظر، مالیاتی، تعلیم، صنف اور دیگر تفصیلات کا تجزیہ ‘‘ نامی اس رپورٹ میں ۵۱۴؍ ممبران پارلیمنٹ کے حلف لینے سے پہلے جمع کرائی گئیں دستاویزات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ یعنی یہ دستاویزات بعد پولنگ سے پہلے جمع کروائی گئی تھیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ۲۹۴؍ موجودہ ممبران پارلیمنٹ میں سے ۱۱۸؍ یعنی ۴۰؍ فیصد جبکہ کانگریس کے ۵۷؍ فیصد موجودہ ممبران پارلیمنٹ یا ۴۶؍ میں سے ۲۶؍ کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔ ڈی ایم کے میں ۴۶؍ فیصد یا ۲۴؍ میں سے ۱۱؍ موجودہ ممبران پارلیمنٹ، ترنمول کانگریس کے ۱۹؍ میں سے ۸، جنتا دل (یونائیٹڈ) کے ۱۶؍ میں سے ۱۲؍ ایم پی، یوواجنا سریکا ریتھو کانگریس پارٹی کے ۱۷؍ میں ۸؍ موجودہ ممبران پارلیمنٹ نے اپنے حلف ناموں میں اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا اعلان کیا ہے۔
تقریباً ایک تہائی موجودہ ممبران پارلیمنٹ ۵۱۴؍ میں سے ۱۴۹؍ – نے سنگین فوجداری مقدمات کا اعلان کیا ہے جن میں قتل، اقدام قتل، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، اغوا اور خواتین کے خلاف جرائم شامل ہیں۔ ۹؍ ایم پی نے قتل سے متعلق مقدمات کا اعلان کیا ہے، جن میں سے ۵؍ بی جے پی سے ہیں، ایک ایک کانگریس، بہوجن سماج پارٹی، وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور ایک آزاد قانون ساز ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ۶۰۰؍ وکلاء کا چیف جسٹس کو مکتوب: وزیر اعظم مودی کی تنقید کے بعد کھرگے کے ۴؍ سوال

اتر پردیش، مہاراشٹر، بہار، آندھرا پردیش، تلنگانہ اور ہماچل پردیش کے ۵۰؍ فیصد سے زیادہ ایم پیز کو مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے۔اے ڈی آر نے ’’سنگین جرائم‘‘ کی تعریف ’’غیر ضمانتی جرائم‘‘ کے طور پر کی ہے جن کی زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال یا اس سے زیادہ ہے۔ یہ حملہ، قتل، اغوا، عصمت دری، خواتین کے خلاف جرائم اور بدعنوانی سے متعلق جرائم ہیں۔
اسکرول اِن کے مطابق رپورٹ میں قانون سازوں کے ۲۰۱۹ء کے حلف ناموں میں ظاہر کئے گئے اثاثوں کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے۔ ۵۱۴؍ ممبران پارلیمنٹ میں سے ۲۵؍ ارب پتی ہیں یا انہوں نے ۱۰۰؍ کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثے ظاہر کئے ہیں۔ یہ قانون سازوں کی کل تعداد کا ۵؍ فیصد ہیں۔ کانگریس اور بی جے پی کے پاس سب سے زیادہ ارب پتی ممبران پارلیمنٹ ہیں جن کے پاس ۱۰۰؍ کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے اعلان کردہ اثاثے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: شام: حزب اللہ کو بہانہ بناکر اسرائیل کا حلب کے قریب ڈرون حملہ، ۳۳؍ شہری ہلاک

سب سے زیادہ اعلان کردہ اثاثوں کے مالک نکول ناتھ (۶۰۰؍ کروڑ روپے سے زائد)، کانگریس کے ڈی کے سریش (۳۳۸؍ کروڑ روپے) اور کنومورو راگھو راما کرشنا راجو (۳۲۵؍ کروڑ روپے)، جو ایک آزاد ایم پی ہیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK