سپریم کورٹ نےکہا ’’ یہ دیکھنا ہےکہ الیکشن کمیشن حتمی فہرست کیا شائع کرتا ہے، ہم یہ معاملہ ختم نہیں کررہے ہیں‘‘،متعلقہ درخواستوں پر آئندہ سماعت ۴؍ نومبر کو ہوگی
EPAPER
Updated: October 16, 2025, 11:24 PM IST | Patna
سپریم کورٹ نےکہا ’’ یہ دیکھنا ہےکہ الیکشن کمیشن حتمی فہرست کیا شائع کرتا ہے، ہم یہ معاملہ ختم نہیں کررہے ہیں‘‘،متعلقہ درخواستوں پر آئندہ سماعت ۴؍ نومبر کو ہوگی
بہار میں ایس آئی آر (ووٹر لسٹ کی خصوصی جامع نظرثانی) کے تحت الیکشن کمیشن کی جاری کردہ حتمی ووٹر لسٹ سے متعلق سپریم کورٹ نےجمعرات کو سماعت کےد وران انتہائی اہم تبصرہ کیا۔سپریم کورٹ نے الیکشن پر اعتمادکا اظہارکرتے ہوئے کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا کیونکہ وہ ا یسا کرنے کا پابند ہے۔۱۶؍ اکتوبر کو ہوئی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’امید ہے الیکشن کمیشن بہار کی حتمی ووٹر لسٹ میں ٹائپنگ اور دیگر غلطیوں کی اصلاح کرے گا۔‘‘ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیا باغچی کی بنچ نے اب اس معاملے پر آئندہ سماعت کیلئے۴؍نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے ۔ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے کہا کہ۳۰؍ستمبر کو اس کے ذریعہ شائع کی گئی رائے دہندگان کی حتمی فہرست سے متعلق اب تک ایک بھی اعتراض درج نہیں کرایا گیا۔ حالانکہ عرضی دہندہ اے ڈی آر کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے کہا کہ ایک ووٹر کے ذریعہ یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کا نام ووٹر لسٹ میں نہیں جوڑا گیا تھا جسے الیکشن کمیشن نے ۷؍اکتوبر کو سماعت میں فرضی بتایا تھا لیکن ووٹر کا دعویٰ سچ ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بتانا چاہیے کہ کتنے ووٹرس کے نام حتمی ووٹر لسٹ سے حذف کیے گئے ہیں۔الیکشن کمیشن نے عدالت کویہ بھی بتایاکہ وہ اب بھی فہرست شائع کرنے کے مرحلے میںہے ۔ اس کا نوٹس لیتے ہوئے بینچ نے کہا کہ’’ یہ دیکھنا ہےکہ الیکشن کمیشن کیا شائع کرتا ہے۔‘‘جسٹس سوریہ کانت نےکہا کہ’’ ہمیںکوئی شبہ نہیںہے کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرے گا ، وہ ایسا کرنے کا پابند ہے۔ہم یہ معاملہ ختم نہیںکررہے ہیں۔‘‘
اس درمیان بینچ نے اعتراف کیا کہ کچھ اسمبلی حلقوں میں ووٹر لسٹ۱۷؍اکتوبر کو فریز ہو جائے گی، کیونکہ وہاں پہلے مرحلہ میں ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ دیگر اسمبلی حلقوں میں ووٹر لسٹ۲۰؍ اکتوبر کو منجمد ہوگی جہاں دوسرے مرحلہ میں ووٹنگ ہوگی۔ گزشتہ سماعت میں عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن سے ان ۳ء۶۶؍ لاکھ ووٹرس کی تفصیل طلب کی تھی جو ڈرافٹ ووٹر لسٹ کا حصہ تھے لیکن فائنل ووٹر لسٹ سے باہر کر دیے گئے۔ اس تعلق سے عدالت نے کہا کہ معاملہ مبہم ہے ۔ الیکشن کمیشن نے حلف نامہ داخل کرنےکیلئے ۱۰؍ دن کا و قت مانگا ہے۔
سماعت کے دوران وکیل پرشانت بھوشن نے کہا’’میں صرف اس حلف نامے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں جو میں نے جمع کرایا تھا۔ ہم نے اس ووٹر کی تمام تفصیلات کی تصدیق کی ہے اور حلف نامہ داخل کیا ہے۔‘‘ اسوسی ایشن فور ڈیموکریٹک ریفارمس کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے کہاکہ جو نام حذف کئے گئے ہیں، ان کا اندراج صرف مسودہ میںہی نہیںبلکہ فائنل لسٹ میں بھی نہیں ہے۔کل (۱۷؍ اکتوبر) اور۲۰؍ اکتوبرکوحتمی فہرست منجمد کردی جائے گی لیکن اب تک فائنل رول ان کی ویب سائٹ پر نہیںشائع کیاگیا ہے۔اسے فوراً کیا جانا چاہئے ۔‘‘
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ایک ووٹر کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کا نام حتمی ووٹرلسٹ میں شامل نہیں کیا گیا جسے الیکشن کمیشن نے۷؍اکتوبر کی سماعت میں فرضی قرار دیا تھا جبکہ اس کا دعویٰ درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بتانا چاہیے کہ حتمی ووٹر لسٹ سے کتنے ووٹرز کے نام ہٹائے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ وہ ویب سائٹ پر سب کچھ اپ لوڈ کر رہے ہیں۔ لوگ اس وقت شامل ہو رہے ہیں۔ اس عمل کو مکمل ہونے کے بعد ہی اپ لوڈ کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ووٹرز ہر چیز سے واقف ہیں اور مطمئن ہیں، لیکن اے ڈی آر کو تجزیات کے لیے فوری طور پر ہر چیز کی ضرورت ہے۔ اس عمل کا پہلا مرحلہ۱۷؍ اکتوبر اور دوسرا مرحلہ۲۰؍ اکتوبر کو مکمل ہو گا۔ اس کے بعد فہرست ویب سائٹ پر جاری کی جائے گی۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہےکہ ووٹر لسٹ میںناموںکی شمولیت ا ورحذف کرنے کے تعلق سےکچھ کنفیوژن ہےجو اس بارے میں ہےکہ جونام حتمی فہرست میںہیںوہ وہ نام ہیںجنہیں پہلے ڈرافٹ ووٹر لسٹ سے نکال دیاگیاتھا یا پوری طرح نئے نام ہیں۔ اسی بنیاد پرپٹیشن داخل کرنے والوںنے مطالبہ کیا ہےکہ الیکشن کمیشن کوا ن ۳ء۶۶؍ لاکھ ووٹروںکی فہرست بھی شائع کرنا چاہئےجن کے نام فائنل لسٹ سے نکالے گئے ہیںاور ان ۲۱؍ لاکھ ناموں کی فہرست بھی دوبارہ شائع کرنی چاہئےجنہیںشامل کیاگیا ہے ۔ اس تعلق سے الیکشن کمیشن کو تازہ حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیاگیا ہے۔
واضح رہےکہ الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر کے تحت ریاست کے ۶۵؍ لاکھ ووٹروںکے نام ووٹر لسٹ سے نکال دئیے تھے۔ سپریم کورٹ نے اس تعلق سے۱۴؍اگست کو الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ ان کے ۶۵؍ لاکھ رائے دہندگان کے نام چیف الیکٹورل افسر (سی ای او) اورضلع الیکٹورل افسران کی ویب سائٹ پر شائع کئے جائیں گےاوریہ وجہ بھی بتائی جائے کہ یہ نام کیو ںحذف کئے گئے ہیں۔اس کے بعد ۲۲؍ ا گست کوسپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ ان ۶۵؍ لاکھ ووٹروں کو آدھار کارڈ کے ساتھ آن لائن ذریعے سےدرخواست دینے کی اجازت دی جائے ۔