• Tue, 16 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

الیکشن کمیشن حکومت کے دباؤ میں کام کر رہا ہے : کانگریس لیڈر مظفر حسین

Updated: September 16, 2025, 2:02 PM IST | Sajid Mehmood Sheikh | Mira Road

میرابھائندر اسمبلی حلقہ کی ووٹرس لسٹ میں ناموں کے اندراج میں گڑبڑی کا الزام لگایا۔ میونسپل وارڈوں کی حدبندی کو بھی غیرمنصفانہ قرار دیا۔

Syed Muzaffar Hussain and other Congress leaders at a press conference held at Asmita Club in Mira Road. Photo: INN
میراروڈ کے اسمیتا کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں سیّدمظفرحسین اور کانگریس کے دیگرعہدیداران۔ تصویر: آئی این این

کانگریس کے سینئرلیڈر  سیّد مظفر حسین نے الیکشن کمیشن پر الزام عائد کیا کہ وہ حکومت کے دباؤ میں کام کر رہا ہے۔ میراروڈ   کے اسمیتا کلب میں   پیر کی شام منعقدہ پریس کانفرنس میں سیّد مظفرحسین  نےالزام لگاتے ہوئے بتایا کہ ۱۴۵ ؍ میرابھائندر اسمبلی حلقہ کی فہرست میں ۹۰ ؍ ہزار نام مشکوک ہیں ۔ ہزاروں افراد کے نام دو جگہوں پر ہیں، بڑی تعداد میں متوفیوںکے نام فہرست میں شامل ہیں، ہزاروں افراد جو نقل مکانی کر چکے ہیں، ان کے نام بھی فہرست میں شامل ہیں۔ حلقہ اسمبلی نمبر ۱۴۵ کے نام ا سمبلی حلقہ نمبر ۱۴۶ ؍میں چلے گئے ہیں اورحلقہ ا سمبلی ۱۴۶ ؍ کے نام حلقہ اسمبلی ۱۴۵ ؍میں چلے گئے ہیں ۔علاوہ ازیں فہرست میں رائے دہندگان کے ناموں کے اندراج میں بڑے پیمانے پر گڑ بڑ کی گئی۔ ایک علاقے کے افراد کے نام دوسرے علاقے میں شامل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ’’ہم نے اسمبلی انتخاب کے وقت ہی الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر اس جانب توجہ مرکوز کرائی تھی مگر الیکشن کمیشن نے کوئی اصلاح نہیں کی۔
 مظفرحسین نے  میونسپل انتخاب کے پیشِ نظر میونسپل وارڈوں کی حد بندی پر سخت تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ ۲۰۲۵ ءمیں میونسپل وارڈوں کی حد بندی ۲۰۱۱ ءکی مردم شُماری کی بنیاد پر کی گئی ہے مگر اس میں بڑے پیمانے پر غیر متناسب حد بندی کی گئی ہے۔ کسی وارڈ میں ایک لاکھ ووٹرس ہیں، کسی وارڈ میں ۷۵ ؍ہزار ووٹرس ہیں تو کسی وارڈ میں محض ۲۰ ہزار ووٹرس ہیں۔ یہ سراسر ناانصافی ہے اور غیر منصفانہ تقسیم ہے۔ اس سے عوامی نمائندگی متاثر ہوگی۔ ہم نے اس پر اپنے اعترضات اور تجاویز پیش کی ہیں جس میں عوامی نمائندگی ایکٹ اور اس پر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا ہے۔ آج اعتراضات جمع کرنے کی آخری تاریخ تھی۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہا کہ ’’اگر الیکشن کمیشن ہمارے اعتراضات پر سماعت کرتا ہے تو اپنی بات رکھیں گے، اگر الیکشن کمیشن ہمیں موقع نہیں دیتا ہے تو ہمارے پاس عدالت میں جانے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا ہے۔‘‘
 کانگریس لیڈرمظفرحسین نے کہا کہ ڈیولپمنٹ پلان پر اعتراضات کا جواب نہیں دیا گیا اور ہمارے اعتراضات کو نظر انداز کرکے نیا ڈیولپمنٹ پلان منظور کیا گیا جو کہ شہر کی تیز رفتار ترقی سے میل نہیں کھاتا ہے۔ انہوں نے وارڈوں کی حد بندی میں ہونے والی بے قاعدگیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے اور الیکشن کمیشن بی جے پی -شیوسینا حکومت کے دباؤ میں کام کر رہا ہے ۔ دہیسر ٹول ناکہ کی منتقلی پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سیّد مظفر حسین نے کہا کہ ’’ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں حالانکہ یہ ۱۵؍ سال کے طویل انتظار کے بعد ہوا ہے ۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹریفک کا مسئلہ ہنوز برقرار ہے ،اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK